فیکٹ چیک: امول نے 1 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو ملازمت سے ہٹایا،ٰجانے کیا سچ ہے

0
bbc

ٹویٹر،فیس بک اور واٹس ایپ پر ان دنوں میں ایک میسج خوب گردش کررہا ہے ۔ یہ میسج امول ڈیری کمپنی سے جڑا ہوا
ہے۔

وائرل ہو رہے ہیں میسج میں دعویٰ کیا جارہا ہے، ” ایک قدم ہندو ایکتا کی اور … امول دودھ کے مالک آنند سیٹھ نے اپنی
فیکٹری سے 1 لاکھ 38 ہزار مسلم لوگوں ورکر کو نکال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تھوک والا جہاد دیکھ کر ہم نے
لوگوں کو گندا دودھ دہی نہیں پیلا کھلا سکتے ہیں۔ سی یی او آنند سیٹھ نے کہا کہ –
https://twitter.com/sonu6076666/status/1412349810376462336

گائے ہمیں دودھ دیتی ہے اسی سے
ہمارا کاروبار سے چلتا ہے۔ اور کچھ دوسرے کاسٹ کے لوگ اسی کو کھاتے ہیں یہ لئے شم کی بات ہے۔ ہم ایسے قاتلوں کو
اپنی کمپنی میں نہیں رکھ سکتے ہیں۔ امول دودھ کو دل سے آبھار۔ ایسا قدم اٹھانے کے لئے … ”

فریکٹ چیک
: گجرات کے آنند واقع امول کمپنی کو ملک بھر میں ڈیری سے بنی چیزوں کے لئے جانا جاتا ہے۔
یہ میسج واٹس ایپ سے لے کر ٹویٹر اور فیس بک سبھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیا جارہا ہے۔ بی بی سی کے واٹس
ایپ کے ذریعہ کئی یوزرس نے اس دعویٰ کی سچائی کی حقیقت کو معلوم کرنے کے لے کہا
کیا اس طرح کا کوئی فیصلہ امول کپمنی نے لیا ہے۔ اس کا پتہ لگانے کے لئے ہم نے سب سے پہلے امول کے ٹویٹر
اکاؤنٹ اور ویب سائٹ کو سرچ کرنا شروع کیا۔
फै़क्ट चेक

کمپنی کی ویب سائٹ اور اس کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس طرح کی کوئی معلومات نہیں دی گئی۔

اس کے بعد ہم نے کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر آر ایس سودھی سے رابطہ کیا۔

جب آر ایس سودھی سے ہم نے اس دعویٰ کے بارے میں ہم نے پوچھا تو انہوں نے کہا، “ہمیں نہیں پتہ اس طرح کی
خبریں کس طرح پھیلائی جا رہی ہیں۔ ہم نے گزشتہ دو سالوں میں اپنے ایک بھی ملازمین کو ملازمت سے نہیں ہٹایا، اس
لے کہ کارو بار بڑھ رہا ہے۔ اگر ہم کسی ملازم کو نکالتے ہیں تو بھی اس کا مذہب سے بالکل نہیں ہوسکتا”۔

آر ایس سودھی کےمطابق،امول کی ملک بھر میں واقع فیکٹریوں میں 16،000 سے 17،000 ملازمین کام کرتے ہیں
اور ہیں اور ان کا انتخاب میرٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے نا کہ ان سماجک -مذہبی پس منظر کے اصول پر

آنند سیٹھ کون ہیں؟
अमूल के मैनेजिंग डायरेक्टर आर. एस सोधी

وائرل کئے جارہے میسج میں آنند سیٹھ نام کے ِشخص کو امول کا سی یی او بتایا جا رہے۔آخر یہ آنند سیٹھ کون ہیں؟ اس
سوال پر سودھی نے بتایا کہ امول کے مالک کا یہ نام نہیں ہے۔ نا ہی کوئی امول کے کسی بھی ملازم کا نام ہے۔

امول کے ساتھ کام کرنے والے 36،000 کسان ہیں،جو ہر مذہب اور برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ آنند سیٹھ نام کا کوئی
بھی شخص کمپنی کے مینیجمنٹ کا حصہ نہیں ہے۔
फ़ैक्ट चेक

ہم نے جانچ پڑتال تو سامنے آیا کہ امول کے سی یی او آنند سیٹھ کے نام سے جو میسج وائرل کیا جارہا ہے۔ دراصل اس نام کا کوئی شخص کمپنی کا سی یی او ہے ہی نہیں ۔

امول ایک کوآپریٹو کمپنی ہے جو سال 1950 میں ڈاکٹر کورین نے بنیاد رکھی اور اس کو ڈیری کمپنی کی شکل دی۔ آج کمپنی کا ٹنور 52 ہزارکروڑ روپے ہے۔

کمپنی نے فیکٹری میں کام کرنے والے کل ورکروں کی تعداد 17،000 تک بتائی گئی ہے اور گزشتہ دو سالوں سے کمپنی نے کسی کو بھی ملازمت سے نہیں نکالا ہے۔ تمام وائرل میسج میں کیا جا رہے سبھی دعویٰ جھوٹے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS