امریکی اخبار کا ایک اور خلاصہ، فیس بک انڈیا کی پبلک پالیسی ہیڈ آنکھی داس کو ’کنگھرے ‘میں کھڑا کیا

0

نئی دہلی: ملک میں فیس بک کو لے کر بی جے پی اور کانگریس کے مابین جاری زبانی جنگ کے بیچ کمپنی کے ایک اعلیٰ عہدیدار پر الزام عائد کیا جارہا ہے۔ امریکہ کے'وال اسٹریٹ جرنل'اخبار کی خبر میں دعوی کیا گیا ہے کہ جب 2014 کے عام انتخابات میں کانگریس کی ہار ہوئی تھی،تو فیس بک انڈیا کی ایک اعلیٰ عہدیدار آنکھی داس نے پی ایم مودی کی تعریف کی تھی۔ داس نے انتخابات میں کانگریس کو شکست دینے کے 30 سال کے زمینی کام کے بعد ملک کو ریاستی سوشلزم سے آزادی ملنے کی بات کہی تھی۔
خبر کے مطابق،فیس بک انڈیا کی پبلک پالیسی کی سربراہ آنکھی داس نے اندرونی طور سے پچھلے کئی سالوں میں پوسٹ کے ذریعے سے  حکمران جماعت بی جے پی کی حمایت کی ہے اور کانگریس کو نظرانداز کیا ہے۔ اس طرح کا سلوک دنیا بھر میں فیس بک غیرجانبدار ہونے کے عہد کے منافی ہے۔ اس خبر میں دعوی کیا گیا ہے کہ آنکی داس نے 2014 کے عام انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی فتح سے ایک دن قبل ان کے سوشل میڈیا کیمپ کو لیکر پوسٹ کیا تھا۔
داس نے کانگریس کی شکست اور وزیر اعظم مودی کی تعریف کرتے ہوئے پوسٹ میں کہا ، "آخرکار ، 30 سال کی زمینی محنت سے  ہندوستان کو ریاستی سوشلزم سے آزادی مل گئی ہے۔"اخبار نے کہا کہ یہ تمام پوسٹس 2012 سے 2014 کے دوران کے ہیںاور یہ پوسٹ فیس بک کے ملازمین کے لئے بنائے گئے گروپ میں کی گئیں۔ اس میں کمپنی کے سیکڑوں ملازمین شامل تھے۔
اس سے قبل وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ فیس بک نے جان بوجھ کر بی جے پی اور دائیں بازو کی تنظیم کے ممبروں کے مندرجات کو جان بوچھ کر نظرانداز کیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق ، فیس بک کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ بی جے پی کارکنوں کی خلاف ورزیوں پر کارروائی کرنے سے "ہندوستان میں ان کے کاروبار پر اثر پڑ سکتا ہے"۔
انفارمیشن ٹکنالوجی سے متعلق پارلیمنٹ کی عارضی کمیٹی نے 2 ستمبر کو فیس بک انڈیا کو طلب کیا ہے۔ اس دوران فیس بک کے اہلکار اخباری خبروں پر اپنا مؤقف رکھیں گے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS