آسٹریلیائی صنعتوں کے لئے ہندستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع: پیوش

0

نئی دہلی: صنعت و تجارت کے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے آسٹریلیائی صنعتوں سے ہندستان میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کرتے ہوئے جمعہ کو کہاکہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی)کے عمل کو آسان بنایا گیا ہے اور نئے صنعتی شعبوں کو غیرملکی سرمایہ کے لئے مکمل طورپر کھولا گیا ہے۔
مسٹر گوئل نے یہاں کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کے ایک پروگرام میں’ہندستان۔ آسٹریلیا ایکونوک اسٹریٹجی رپورٹ‘جاری کرتے ہوئے کہاکہ زراعت شعبہ میں وسیع پیمانہ پر سرمایہ کی ضرورت ہے اور حکومت اس کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ اس سے فوڈ پروسیسنگ صنعت کو فروغ حاصل ہوگا اور زرعی پیداوار کی قدر میں اضافہ ہوسکے گا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ایف ڈی آئی پالیسی کو مسلسل آسان بنایا جارہا ہے جس سے غیرملکی سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ تعاون فراہم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ خلا، نیوکلائی توانائی اور دفاعی مصنوعات ایسے شعبے ہیں جہاں دونوں ممالک کے آپسی مفادات کے لئے کام کیا جاسکتا ہے۔ دفاع،کھیل،کپڑا،ڈیزائننگ،ڈیجیٹل گیمنگ،اینی میشن،واٹر منیجمنٹ،تجارتی جہاز کی تیاری،تعلیم اور تجارت کے شعبہ میں دونوں ممالک آپسی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نئے زرعی قوانین سے روزگار کے شعبہ میں نئے مواقع پیدا ہوں گے اور ضابطے کو لچکدار بنایا گیا ہے جس سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور وہ پوری دنیا کے بازاروں سے جڑ سکیں گے۔
مسٹر گوئل نے آسٹریلیا سے کاروباری تعلقات میں وسیع کاروبار،بہتر کاروبار اور متوازی تجارت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کونئی بلندیوں تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران صنعتوں پر توجہ مرکوز کرنے سے معاشی سرگرمیاں پھر سے پٹری آئی ہیں۔ ان کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ہندستانی معیشت میں’وی‘کی شکل میں بہتری آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ۔ 19کے بحران کا ہندستان نے فائدہ اٹھایا ہے اور کاروبار کرنے کے عمل کو آسان بنایا گیا ہے۔ ہندستان فی الحال دنیا میں سب سے زیادہ کھلی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ تقریباَ تمام شعبوں میں صدفیصد آٹومیٹک روٹ سے سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ سپلائی چین میں تنوع اور شفافیت ہونی چاہئے۔ اس سلسلہ میں ہندستا ن اور آسٹریلیا اسٹریٹجک طورپر کافی نزدیکی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ مالابار مشق،کواڈ اور دیگر اسٹریٹجک شراکت  اس کی مثال ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں دونوں فریقین کے مابین معاشی شراکت میں اضافہ ہوگا۔ 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS