مولانا توحیدرضاعلیمی
دورِحاضرمیں نشہ آوراشیاء کا بڑی تیزی سے استعمال اورخریدوفروخت میں بے انتہا اضافہ اسکے مقبول عام ہونے کی طرف اشارہ ہے۔لاک ڈائون میں شراب نہ ملنے کی صورت میں شرابیوں کاحال بے حال ہو گیا مگر مختلف ریاستوں میں لاک ڈائون میں تھوڑی سی نرمی لاکر شراب کی دکانیں کھولنے کا حکم صادر فرمایا تو آنکھ والوں نے دیکھاکہ شراب کی دکانوں پرشرابیوں کی لمبی لمبی قطاریں نشہ آوراشیاء کی خریدوفروخت میں بے انتہادلچسپی کسی کی نظروں سے اوجھل نہیں ہے اوراب سوشل میڈیا پر بھی بڑے زور وشور سے شراب کاپرچارکرکے لوگوں کوشراب نوشی کی طرف مائل کیاجارہا ہے اور ڈرگزکے خرید وفروخت میں ملوث فلمی ستاروں سے لیکر انکے کچھ فالورزبھی اس بری عادت کے شکار ہیںحالانکہ ڈرگزچرس و نشہ آور اشیاء کی خرید وفرخت کرنا قانوناََ جرم بھی ہے ،جرم ثابت ہونے پر سزائے قیدکے مستحق بھی ہوتے ہیں اوراب قومِ مسلم کے لئے بڑی دردکی بات یہ ہے کہ اکثر مسلم نوجوان ڈرگز ونشہ آور اشیاء کی لت کے شکار ہوتے نظرآرہے ہیں جہاں خلوت دکھائی دے جہاں کسی کی آمدو رفت نہ ہو وہاں اپنے ساتھیوں کے ساتھ چرس ڈرگز نشیلی اشیاء کا استعمال کرکے اپنی دنیا و آخرت برباد کرتے ہیں۔
نشہ ومنشیات سے مرادکیاہے ؟ نشہ آور چیزوں سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جن کے استعمال سے وقتی طور پر عقل وخردکی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے نیز جسم بھی اپنے اعتبار سے کارکردگی میں ضعف کاشکارہوجاتاہے اب بہت سی صورتیں نشہ آوراشیاء میں پیدا ہو گئی ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اب مختلف کیمی کلزکی ترکیب سے بھی نشہ آورچیزیں پیداکی جارہی ہیں۔ ایسے ایسے اسپرے پیدا ہو گئے ہیں کہ صرف انکوسونگھنے سے بھی نشہ کی حالت میں انسان چلا جاتا ہے بہرحال نشہ کیسابھی ہو خواہ وہ ا لکحلی نشہ ہو یا غیر الکحلی نشہ ہویاڈرگز چرس کانشہ ہو ہرقسم کے نشے پر لعنت و پھٹکار ہے، ہر قسم کے نشے کی ممانعت کی گئی ہے شراب کااطلاق خاص طور سے اس موادپرہوتا ہے جو ا لکوحل کی کم از کم اتنی مقدارپرشامل ہو کہ جو عقل کونقصان پہنچائے اورجسمانی امراض کاسبب بنے۔منشیات کیاہے (۱)طبعی منشیات (۲) غیر طبعی منشیات۔طبعی منشیات سے مراد وہ نشہ آور مادہ ہے جونیندکی کیفیت پیدا کرتی ہے۔طبعی منشیات بہت سے پودوں سے حاصل کی جاتی ہیں ،غیر طبعی منشیات (ڈرگز) سے مراد ایسی نشہ آورچیزیں ہیں جنہیں مصنوعی طورپرتیارکیاجاتاہے۔
شراب کی مقدارکم ہویازیادہ وہ حرام اورناپاک ہے شراب کاحرام ہونا نصِ قطعی سے ثابت ہے اوراس کی حرمت پرتمام مسلمانوں کااجماع ہے شراب کاپینا بیچنا خریدنا یادوا کے طورپراستعمال کرنایہ سب حرام ہے اسلامی ریاست میں شراب پینے والوں پرحدجاری کیاجائیگااگرچہ پینے کے بعدنشہ نہ ہواہو۔حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کویمن کی جانب بھیجاتوانہوں نے حضورسے ان شرابوں کے بارے میں پوچھا جو وہاں بنائی جاتی تھی فرمایاکیاہے وہ؟ انہوں نے کہا بتع اور مرز۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا(ترجمہ) یعنی ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے (بخاری شریف جلددوم کتاب المغازی )۔ نوجوانوں میں نشے کی لت کاایک محرک نشے باز ساتھیوں کی صحبت ورفاقت بھی ہے، بری صحبت کے بدترین اثرات عقل و نقل سب سے ثابت ہیں آج منشیات کارواج عام ہونے کابنیادی سبب یہی ہے کہ امت ایمانی قوت سے محروم اوربارگاہ الٰہی میں بازپُرس کی حقیقت سے بے فکری اور بے خوفی میں مبتلاہوناہے اور نشہ آورکے ایمانی جذبات کمزور اور سرد پڑگئے ہیں، بے خوفی اور جرات بڑھ گئی ہے، اللہ پاک کاخوف رخصت ہورہا ہے، موت کی یاد سے غفلت عام ہے، آخرت کی فکراور بارگاہِ رب العزت میں حاضری اورجواب دہی کا استحضار باقی نہیں رہا ، اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ گناہوں کی طرف لوگ سرپٹ دوڑے جارہے ہیں۔
معاشر ے میں بڑھتے ہوئے منشیات کے رواج کو ختم کرنے اور معاشرے کو اس برائی سے بچانے کے لئے تمام برائیوں کے سدباب اور ہر نوع کی مجرمانہ عادتوں کوختم کرنے کیلئے اس کی ضرورت ہوتی ہے کہ ایمانی جذبات بیدار کر دیئے جائیں، اور اللہ کاخوف جگادیاجائے، برائیوں سے نفرت پیداکرنے کاسب سے کارگر نسخہ ایمانی جذبات کی بیداری اور اللہ کی بارگاہ میں پیشی اورجواب دہی کاتصور ہے۔تجربات اورمشاہدات سب سے ثابت ہوچکا ہے کہ جوافرادقرآنی اوردینی تعلیم سے آراستہ ہوتے ہیں، اور اسے اپنا مشغلہ بنالیتے ہیں وہ بالعموم جرائم سے محفوظ رہتے ہیں، اور بطورِخاص نشے بازی اور اس جیسے گناہوں سے توبالکل الگ رہتے ہیں، صاحبِ ایمان معاشرے میں ہرفرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لئے اور اپنے تمام متعلقین کیلئے قرآن کی اور بنیادی دینی تعلیم کو ضروری سمجھے،اورگناہوں سے بچنے کاعہد کریں۔