خود ساختہ شراکت دار اور غیر دوست ممالک کا اعتراف کہ روسی توانائی کے وسائل کے بغیر ان کا گزاراممکن نہیں :پوتن
ماسکو (ایجنسیاں) :ایسے میں جب یوروپی ممالک روسی درآمدات پر انحصار میں کمی لارہے ہیں، صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کے دن کہا ہے کہ روس کی یہ کوشش رہے گی کہ وہ توانائی کے اپنے وسائل مشرق کی جانب پھیلانے کی کوشش کرے۔ انھوں نے کہا کہ یورپ کے لیے یہ ممکن نہیں ہوگا کہ وہ فوری طور پر روسی گیس کا استعمال مکمل طور پر بند کر دے۔روس تیل کی عالمی پیداوار کا 10 فی صد پیدا کرتا ہے اور اس بات کے لیے کوشاں رہا ہے کہ وہ ایشیا اور چین کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرے جو توانائی کے استعمال کے لحاظ سے بہت بڑے صارف ہیں، تاکہ یوروپ کے روایتی سپلائی والی مارکیٹوں کے ساتھ ساتھ نئی منڈیوں کو تلاش کیا جا سکے۔یوکرین پر حملے کے نتیجے میں مغربی ملکوں نے روس کے خلاف تعزیرات عائد کر دی ہیں جن کی وجہ سے روس کی توانائی کی برآمدات بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور روس کے مالی معاہدوں اور نقل و حمل پر مضر اثرات پڑے ہیں۔ایک سرکاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، جسے ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا، پوتن نے کہا کہ ’جو بات حیران کن ہے وہ یہ کہ خود ساختہ شراکت دار اور غیر دوست ممالک یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ روسی توانائی کے وسائل کے بغیر ان کا گزارا نہیں ہوگا، مثلاً قدرتی گیس۔‘
بقول ان کے، ’یورپ میں اس وقت (گیس) کا کوئی معقول متبادل موجود نہیں ہے۔‘انھوں نے کہا کہ یوروپ یہ تو کہہ رہا ہے کہ روس سے توانائی کی رسد کاٹ دی جائے مگر اسے بڑھتی ہوئی قیمتوں اور عدم استحکام کی شکار مارکیٹ جیسی حقیقت سے بھی واسطہ پڑ رہا ہے۔‘پوتن کے بقول، ’غیر دوستانہ ممالک یہ تسلیم کرتے ہیں کہ روسی توانائی کے وسائل کی دستیابی کے بغیر ان کا گزارا نہیں ہوگا۔‘یوکرین میں روس کے ’خصوصی ملٹری آپریشن‘ کے معاملے پر یوروپی یونین کے 27 ملکوں نے توانائی کے بارے میں اپنی ترجیحات تبدیل کردی ہیں، یوروپی یونین اس بات کی خواہاں ہے کہ تمام رکن ممالک اس ضمن میں روس پر انحصار کم کردیں، جن کی ضروریات کی 40 فیصد قدرتی گیس روس فراہم کرتا ہے۔پوتن نے کہا ہے کہ ایشیا کو توانائی کی رسد پہنچانے کے لیے وہ زیر زمین ڈھانچے کو فروغ دے گا۔سال 2019ء کیآواخر میں روس نیپائپ لائن کے ذریعے چین کو گیس پہنچانے کے کام کا آغاز کردیا تھا، جس سے قبل کئی برسوں تک مشکل نوعیت کی بات چیت چلتی رہی اور ایندھن کی قیمتوں میں کمی کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا۔پوتن نے یہ بھی کہا ہے کہ برآمد سے متعلق معاہدوں میں قومی کرنسی کے کردار کو فروغ دیا جائے، ایسے میں جب روس اس بات کا خواہاں ہے کہ گیس کی سپلائی کے حوالے سے روبل میں لین دین کی جائے، خاص طور پر یوروپ کے ساتھ۔ تجارت اور جہازرانی سے متعلق ادائگیوں کے سلسلے میں مشکلات درپیش آنے کے بعد تیل کی پیداوار میں انتہائی کمی ہوچکی ہے جس کے روس کی آمدن پر منفی اثر پڑا ہے۔ ذرائع کے مطابق، 15 مئی سے کلیدی عالمی تجارتی اداروں کی جانب سے روس کے ریاستی کنٹرول والیتیل کے اداروں سے خام تیل اور ایندھن کی خرید میں مزید کمی واقع ہوگی، تاکہ یورپی یونین کی جانب سے روس پر لگائی گئی پابندیوں سے روگردانی ممکن نہ رہے۔
یوروپ روسی گیس کااستعمال فوری طور پربند نہیں کرسکتا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS