نئی دہلی (اظہار الحسن،ایس این بی) : نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم منیش سسودیا نے انٹرپرینیورشپ مائنڈسیٹ نصاب کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور ای ایم سی کی ٹیچنگ۔ لرننگ مواد کو سبھی اسکول کے سربراہوں، اساتذہ اور ای ایم سی کوآرڈینیٹرس تک بہتر ڈھنگ سے پہنچانے کے لئے ویب ایپلی کیشن لانچ کیا۔ اس ایپ کے توسط سے سبھی اساتذہ اور اسکول سربراہوں کے لئے ای ایم سی سے متعلق وسائل اور سیکھنے کے مواد کا اشتراک کیا جائے گا، ساتھ ہی ای ایم سی کلاسوں کا حقیقی وقت کا ڈیٹا اکٹھا کیا جاسکے گا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس میں ہر ایک ای ایم سی ٹیچرس کی رائے حاصل کی جاسکتی ہے۔ ایپ کے ذریعہ اساتذہ ای ایم سی وسائل کا استعمال کرنے میں اہل ہوں گے ۔ اس کے ذریعہ طلبا کی کامیابی کی کہانیاں بھی جمع کی جائیں گی۔
اسکول کے پرنسپلوں، مینٹرٹیچرس اور ای ایم سی کوآرڈینیٹرس کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ای ایم سی کا مقصد ہمارے طلبا کی ذہنیت پر کام کرنا اور اس کی تعمیر کرنا ہے۔ ہمارے اسکولوں، خاص طور سے ہمارے اساتذہ اور اسکول کے سربراہان کو درس سیکھنے کے عمل میں ای ایم سی کو بطور مضمون قبول کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ صرف ایک اسکیم یا منصوبہ نہیں ہے بلکہ ایک ایسا مضمون ہے جس سے ہمارے طلبا کو کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے کے لئے ضروری صلاحیتیں مہیا ہوں گی۔ ہمیں انٹرپرینیورشپ مائنڈسیٹ نصاب کو بہت سنجیدگی سے لینا ہوگا اور یہ یقین کرنا ہوگا کہ یہ ایک اسپرنگ بورڈ ہے جس کے ذریعے طلبا اپنی ذہنیت کی تشکیل کریں گے اور جو کچھ سیکھ رہے ہیں اس کا بہتر استعمال کریں گے۔ ای ایم سی بطور مضمون طلبا کو اپنے لئے مواقع کی نشاندہی کرنے اور انہیں اپنے کیریئر اور زندگی میں کامیاب بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔
اس موقع پر سسودیا نے کہا کہ اگر طلبا اپنے مضامین میں 100/100 حاصل کرتے ہیں لیکن وہ اپنی نالج اور صلاحیت کا استعمال نہیں کرپا رہے ہیں تو ہماری تعلیم و تدریس بے معنی ہے۔ اس سے نظام تعلیم کی ناکامی ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے بھی نوکریوں کے لئے درخواست دیتے ہیںاور بھٹکتے رہتے ہیں،انہیں کوئی کمپنی جلدی نوکری نہیں دیتی کیونکہ کمپنیوں کو نالج کے ساتھ ساتھ تخلیقی طریقہ سے اس کا بہتر استعمال کرنے والے لوگوں کی ضرورت ہے۔ اسے دھیان میں رکھتے ہوئے ،ہمیںای ایم سی کوبڑے پیمانے پر آگے لے جانا ہوگاکیونکہ ای ایم سی میں طلبا اپنے نالج کا استعمال کرنا سیکھتے ہیں۔یہ نہ صرف ہمارے طلبا کوتخلیقی اور خطرہ لینے والا بنائے گا بلکہ انہیں جاب سیکر کے بجائے جاب پرووائڈر بنانے میں مدد کرے گا ۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ای ایم سی کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ ہر طالب علم اپنی نالج کو حقیقی زندگی میں استعمال کر سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ای ایم سی کی اکائیوں میں طلبا کے لئے انٹرپرینیورس کی کامیابی کی کہانیوں کو ساجھا کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مختلف سرگرمیاں بھی کر نے کودی جاتی ہیں۔ اس میںایک مائکرو ریسرچ پروجیکٹ بھی شامل ہے۔ اس کے تحت بچے 5 انٹرپرینیوراور 5 نوکری کرنے والے لوگوں سے اپنے پیشے سے متعلق سوالات پوچھتے ہیں تاکہ بچے یہ سمجھ بنا سکے کہ کس پیشے کے فوائد اور نقصانات کیا ہیں۔ پھر ہم کاروباری افراد کے ساتھ براہ راست بات چیت کرتے ہیں جس میں مقامی اور نامور کاروباری افراد طلبا کے ساتھ لائیو انٹریکشن کرتے ہیں۔ ہمارے اساتذہ بچوں کو کاروباری افراد سے براہ راست بات چیت کے ذریعہ کاروباری افراد سے سوالات پوچھنے کے لئے آمادہ کریں۔ یہ سوال ان کی کامیابی یا ناکامی سے بھی متعلق ہوسکتا ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ای ایم سی کا ایک سب سے اہم کمپوننٹ ہے سیڈ۔ منی پروجیکٹ جو ابھی اپنے پائلٹ فیز میں چل رہا ہے ۔ اس کے تحت پہلے گیارہویں اور بارہویں کے ہرایک بچے کو اپنے خود کے انٹرپرائز شروع کرنے کے لئے 1000 روپے کی سیڈ منی دی جاتی تھی لیکن اس کے بدلائو کئے گئے ہیں اور اب سیڈمنی پروجیکٹ کے تحت گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلباء کو ان کے پروجیکٹ پروٹو ٹائپ کو منظوری ملنے کے بعد ہر ایک طالب علم کو 2-2ہزار روپے کی سیڈ منی دی جارہی ہے۔ اگر 25 بچوں کا ایک گروپ کسی ایک پروجیکٹ پرسرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے تو ہم ان کو 50 ہزار روپے کی رقم دیں گے بشرطیکہ ان کے پروجیکٹ کی منظوری ملی ہو۔ یہ ہمارے طلبا کو خطرہ مول لینے ، سرمایہ کاری کرنے ، تخلیقی سوچ ، تنقیدی سوچ وغیرہ کو سکھائے گا۔ میٹنگ میں ایس سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹرس رجنیش کمار سنگھ ، ایڈیشنل ڈائریکٹر آف ایجوکیشن ریتا شرما ، اسکولوں کے پرنسپلوں ، مانیٹر اساتذہ اور ای ایم سی کوآرڈینیٹروں اور سینئر ایجوکیشن آفیسر شامل تھے۔
’انٹرپرینیورشپ مائنڈسیٹ‘نصاب سرکار کی ترجیح: منیش سسودیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS