کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے جاری ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں ایک طرف وادی کے بازاروں کی ویرانی وبا کے منفی اثرات کی عکاسی کر رہی ہے تو دوسری طرف لوگوں میں بھی روایتی جوش وخروش مفقود ہی نظر آرہا ہے۔ اگرچہ بازاروں میں لوگ اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لئے نظر آرہے ہیں لیکن روایتی چہل پہل اور گہماگہمی غائب ہے اور بیشتر دکانیں بند ہی ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کو درپیش اقتصادی بحران کے بیچ اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان پر ہیں اور بازاروں میں ان کی عدم دستیابی بھی ہے۔ وادی میں یہ مسلسل دوسری عید ہے کہ لوگ مالی مشکلات سے دوچار ہیں اور بازار سنسان ہیں۔ سال گزشتہ کے پانچ اگست کے بعد آنے والی عید الضحیٰ کے موقع پر بھی وادی کے بازاروں میں ویرانی ہی نظر آئی تھی۔
تجارت پیشہ لوگوں بالخصوص دکانداروں کا کہنا ہے کہ سال گزشتہ کے ماہ اگست سے لگاتار ہم بحران کے شکار ہیں اور اب حالات ایسے بن گئے ہیں کہ ہمارا دیوالیہ ہونا طے ہے۔ سری نگر کے بازاروں میں تمام دکانیں بالخصوص کپڑے کی دکانیں، بیکری، مرغ فرشوں اور قصائیوں کی دکانوں پر جو بھیڑ ہوتی تھی وہ کلی طور پر غائب ہے۔