ای ڈی کی کارروائی کانگریس کیلئے شر میں خیر

0

بھارتیہ جنتاپارٹی کے لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی کی 10سال پرانی ایک شکایت پرکارروائی کرنے کیلئے حکومت نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی)کو میدان میں اتاردیاہے ۔ ای ڈی گزشتہ دو دنوں سے کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے پوچھ گچھ کررہاہے ۔ای ڈی دفتر میں پیر اور منگل دو دنوں تک مسلسل راہل گاندھی کے پیش ہونے سے ملک کی سیاست میں بھی ایساابال آگیا ہے جس کا اثر طویل عرصہ تک محسوس کیاجاتارہے گا۔ای ڈی نے راہل گاندھی سے پہلے دن کئی مرحلوں میں11گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی ۔ دوسرے دن منگل کو بھی یہ سلسلہ مرحلہ وارجاری رہا۔ کہا جارہا ہے کہ ای ڈی راہل گاندھی سے ان کے اثاثوں اور بینک کھاتوں کے بارے میں پوچھ گچھ کررہاہے تاکہ نیشنل ہیرالڈ کی بابت دس سال پہلے کی گئی سبرامنیم سوامی کی شکایت کاازالہ کیاجاسکے۔نیشنل ہیرالڈ ایک اخبا ر ہے جسے کانگریس نے 1930میںایسو سی ایٹیڈ جرنلز لمیٹڈ (اے جے ایل) بناکرپنڈت جواہر لعل نہرو کی دیکھ ریکھ میں شروع کیا تھا۔ بعد میں قرض میں ڈوب جانے کی وجہ سے اے جے ایل نے نیشنل ہیرالڈ سمیت اپنی تمام اشاعتیں بند کر دی تھیں۔ اس وقت اس پر 90 کروڑ کا قرض تھا۔ الزام لگایاجارہاہے 2000ہزار کروڑ روپے کی مجموعی مالیت والی کمپنی اے جے ایل کو صرف 90کروڑ روپے دے کر ینگ انڈیا لمیٹیڈ نے2010 میں خرید لیا۔ ینگ انڈیا لمیٹیڈکی ملکیت کا 38 فیصد حصہ راہل گاندھی کے پاس ہے اور اتنا ہی حصہ سونیا گاندھی کے پاس ہے۔ اس کے علاوہ باقی حصہ کانگریس کے دوسرے لیڈروں کے پاس تھا۔ ینگ انڈیا لمیٹڈ کو کمپنیز ایکٹ کے سیکشن 25 کے تحت ایک غیر منافع بخش کمپنی ہے جو اپنے شیئر ہولڈرز کو منافع ادا نہیں کر سکتی تھی۔ ای ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ ینگ انڈیا لمیٹڈ کے 76 فیصد شیئرز اکیلے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے پاس ہیں، اسی لئے انہیں پوچھ گچھ کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے کانگریس لیڈر ملیکا ارجن کھڑگے سے بھی ای ڈی پوچھ گچھ کرچکا ہے اوراب راہل گاندھی کے بعد23جون کو سونیا گاندھی کو بھی پوچھ گچھ کیلئے طلب کیاگیا ہے۔
اس سے انکار نہیں کیاجاسکتا ہے کہ 10سال پرانی شکایت پر ای ڈی کی یہ کارروائی حکومت کی شہ پر لیاجانے والا سیاسی انتقام ہے لیکن یہ سیاسی انتقام کانگریس کیلئے شر سے نکلنے والا خیر بن چکا ہے۔ کانگریس جسے ختم ہوتی ہوئی پارٹی کہاجارہاتھا‘ ای ڈی کی اس کارروائی سے ایک انگڑائی لے کر بیدارہوگئی ہے اوراس کے چھوٹے بڑے سبھی لیڈران سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ یہ صاف نظرآرہاہے کہ اس ’سیاسی انتقام ‘ نے کانگریس میں نئی جان ڈال دی ہے۔پیر اور منگل دونوں ہی دن کانگریس کے تمام بڑے لیڈران ‘ سیوا دل اور دیگر کانگریس تنظیموں کے بھی سینکڑوں کارکن کانگریس ہیڈکوارٹر پر جمع ہوئے اور اس کے بعد ای ڈی آفس تک جلوس نکالنے کی تیاری کی گئی۔ جلوس نکالے جانے پر پولیس کی جانب سے پابندی لگائے جانے کے بعدکانگریسی اپنی گرفتاری دینے کیلئے تیار ہوکر سڑکوں پر نکل آئے۔ ادھیر رنجن چودھری، اشوک گہلوت، رندیپ سنگھ سرجے والا، بی وی سرینواس اور کے سی وینوگوپال سمیت کئی لیڈروں اور کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ دہلی پولیس نے کئی سینئر لیڈروں کے ساتھ ناروا سلوک بھی کیا۔ملک کے دیگر حصوں گجرات، مہاراشٹر، پنجاب، تمل ناڈو، آندھرا پردیش، تلنگانہ، کیرالہ اور جموں و کشمیر وغیرہ میں بھی کانگریس کارکنوں نے راہل گاندھی کی حمایت میں اور بی جے پی کے خلاف مظاہرے کیے۔
2014اور2019کے عام انتخابات نیز ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی کارکردگی اور سینئر لیڈروں میں اختلاف کے بعد سے بہت سے سیاسی تجزیہ کار یہ کہنے لگے تھے کہ کانگریس ختم ہورہی ہے۔اس پارٹی نے اپنی عوامی بنیاد کھودی ہے اورنہ ہی پارٹی کے پاس قیادت ہے ۔ کچھ سیاسی پنڈت تو یہ بھی کہنے لگے تھے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کا ’کانگریس مکت بھارت‘ کاخواب جلد پورا ہوجائے گا ۔ لیکن راہل گاندھی کے خلاف ای ڈی کی کارروائی نے کانگریس میں جوجوش و ولولہ پیدا کیا ہے اس نے تمام قیاس آرائیوں کو غلط ثابت کردیا۔دلچسپ بات تو یہ بھی ہے کہ راہل گاندھی کی حمایت میں وہ کانگریس لیڈران بھی سڑکوں پراترآئے جوپارٹی کے خلاف بنائی گئیG-23میں شامل تھے۔ گروپ23میں ایک بڑا نام مکل واسنک بھی ہے جو دونوںہی دن راہل گاندھی کی حمایت میں سڑک پر نظرآئے۔اسے کانگریس کا ایک نیااوتار بھی کہاجاسکتا ہے جس نے بی جے پی کو بھی اپنی کارروائی پر سوچنے کیلئے مجبور کردیا ہے ۔ حکومت اور حکمراں جماعت یہ سمجھ رہی تھی کہ منی لانڈرنگ کے الزامات میںسونیا گاندھی اور راہل گاندھی کی ای ڈی کے سامنے پیشی سے کانگریس کی شبیہ خراب ہوگی تو یہ اس کی غلط فہمی ثابت ہوئی ہے ۔ سچ تو یہ ہے کہ حکومت کے سیاسی انتقام اور ای ڈی کی کارروائی نے کانگریس کو نئی زندگی دے دی ہے اور یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات ختم کرکے اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS