سبزیوں کی مہنگائی

0

 ملک میں سبزیوں کے دام جس تیزی سے بڑھ رہے ہیں ، اس سے ملک کا ہر شہری پریشان ہے۔ لاک ڈائون کے بعد ویسے ہی لوگوں کے لئے روزگار کا سنگین مسئلہ پیدا ہوگیا ہے ،ان کی آمدنی یا تو کم ہوگئی ہے یا بند ہی ہوگئی ہے۔ایسے میں مہنگائی کی مار دوہری مصیبت بن رہی ہے ۔لوگوں کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کریں تو کیا کریں ، کیونکہ جس طرح کے حالات ہیں ، نہیں لگتا کہ مستقبل قریب میں سبزیوں کی مہنگائی سے انہیں راحت ملنے والی ہے ۔کچن کا بجٹ بگڑ رہا ہے ، گھر چلانا مشکل ہورہا ہے۔پیاز تو ہر سال رلاتی ہے،امسال بھی رلارہی ہے، اب آلو جو سب سے سستا ہوتا تھا اور بہت حد تک غریبوں کی سبزی کی ضرورت پوری کرتاتھا ، وہ بھی عام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہورہا ہے ۔اس وقت بازار میں کوئی بھی سبزی ایسی نہیں ہے یا سستی نہیں ہے جس کے بارے میں کہا جائے کہ لوگ آسانی سے اسے خریدکر اپنی ضرورت پوری کرسکتے ہیں ۔اکتوبر میں سبزیوں کی مہنگائی کا جو حال ہے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ غریب تو غریب متوسط طبقات کی تھالی سے غائب ہوجائے ۔ہوٹلوں اورریستوراں میں سلاد کے لئے اس کے متبادل کا استعمال شروع ہوگیا ہے۔ اب وہاں سلاد میں پیاز بمشکل ملے گی ۔
برسات کے موسم میں ہر سال سبزیاں مہنگی ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ایک تو  سیلاب کی وجہ سے اس کی فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں ، دوسرے بارش کی وجہ سے بازار میں سبزیوں کی آمد متاثر ہوتی ہے ۔لیکن برسات ختم ہوتے ہی پھر حالات معمول پر آنے لگتے ہیں اور اکتوبر کے اواخر یا نومبر کے اوائل تک حالات بہت حد تک صحیح ہوجاتے ہیں ۔اس بار برسات میں بھی سبزیاں مہنگی رہیں اوراب اکتوبر میں ان کے دام سارے ریکارڈ توڑ رہے ہیں ۔پیاز رلا رہی ہے تو آلو ہاف سینچری سے نیچے آنے کو تیار نہیں ہے ۔ پیاز اگرملک میں 60 سے 100 روپے کلوتک فروخت ہورہی ہے توآلو بھی 40 سے 50 روپے کلو ۔ یہ دونوں ہر گھر کے باورچی خانہ کی بنیاد ی ضرورت ہوتی ہیں ۔ باورچی خانہ میں کوئی اورسبزی ہو یا نہ ہو، یہ دونوں چیزیں ضرور ہوتی ہیں ۔پیاز کے بغیرسبزی پکانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا اورنہ کوئی سبزی اس کے بغیر پک سکتی ہے ۔جو آنسو پیاز چھیلنے سے نکلتے تھے وہ اب اس کے دام سن کر نکل رہے ہیں ۔اس امید میں لوگ صرف روز مرہ کی ضرورت کے مطابق پیاز خرید کر کام چلارہے ہیں کہ شاید مستقبل قریب میں اس کی قیمتوں میں کمی آجائے لیکن ماہرین اورسبزی کے تاجروں کا کہنا ہے کہ دیوالی تک کوئی راحت نہیں ملے گی بلکہ قیمتیں اوربڑھیںگی ، کچھ تاجروں کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں کمی کے لئے آئندہ 2 ماہ تک انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ ملک میں پیاز کا اسٹاک نہیں ہے اوراگلی فصل آنے میں ابھی 2 ماہ لگیں گے ۔اس کے ایکسپورٹ پر پابندی کوئی کام نہیں آئی اورکورونا کے دوران دوسرے ملکوں سے پیاز امپورٹ کرنا بھی آسان نہیں ہے ۔ملک میں مشہور ناسک کی سرخ پیاز بہت پہلے مارکیٹ سے غائب ہوگئی ۔ اب تو وہ دیکھنے کو بھی نہیں ملتی ۔دراصل پیاز کی سب سے زیادہ پیداوار مہاراشٹر میں ہوتی ہے اوروہاں سے ہی ملک کی بیشتر ضرورت پوری ہوتی ہے لیکن اس بار بارش کی وجہ سے وہاں اس کی فصل کو زبردست نقصان پہنچا جس کی وجہ سے پیاز کی آمد ملک بھر میں کم ہوگئی ۔تاجروں کا صاف صاف کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ یا کمی ان کے اختیار میں نہیں ہے ۔طلب کے مطابق پیاز کی آمد نہیں ہورہی ہے اورجب تک مانگ اورآمد میں توازن نہیں پیدا ہوگا قیمتیں بڑھتی رہیں گی ۔بعض تاجر تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ اگر یہی حال رہا تو پیاز ملک میں 120 روپے کلو تک بھی فروخت ہوسکتی ہے ۔موجودہ حالات میں ہر کوئی یہی کہہ رہا ہے کہ پیاز کا استعمال کم کرسکتا ہے لیکن اس کے بغیر چارہ بھی تو نہیں ہے ۔ سبزی پکانے کیلئے زیادہ قیمت پرپیاز خریدنی پڑرہی ہے ۔جب آمد میں کمی کی وجہ سے ہول سیل مارکیٹ میںآلو۔ پیاز کے دام بڑھے ہوئے ہیں تو خردہ مارکیٹ میں قیمتیںکم نہیں ہوسکتیں ۔
بات صرف آلو ۔ پیاز کی نہیں بلکہ بازار میں ہر سبزی مہنگی ہے ، ٹماٹر ،بھنڈی ،لوکی ، ترئی، مٹرپھلی ، گوبھی ، شملہ مرچ غرضیکہ کوئی سبزی سستی نہیں ہے ۔ان سب کی قیمتیں 40 سے 100 روپے کلو تک ہیں ۔بارش اورسیلاب کی وجہ سے پیاز اور آلو کے ساتھ ساتھ دوسری سبزیوں کی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں اوران کی کمی جلد پوری ہونے کے آثار دور دور تک نظر نہیں آرہے ہیں۔ کسان اگر فصلوں کی تباہی سے پریشان ہیں تو عام آدمی سبزیوں کی مہنگائی سے ۔ ٹرانسپورٹ والے الگ پریشان ہیں کہ ان کو پہلے کی طرح سبزی ایک جگہ سے دوسری جگہ لیجانے کیلئے کسان یا تاجر ان کم رابطہ کررہے ہیں جس کی وجہ سے ان کا کاروبار ٹھپ ہورہا ہے ۔ ادھر تاجروں کو بھی کم فروخت کی وجہ سے روزانہ نقصان اٹھانا پڑرہا ہے ۔سبزیوں کی آمدوسپلائی اور خریدار کم ہونے کی وجہ سے ان کی تجارت کم ہورہی ہے ۔سرکارکو بھی ان پر محصولات میں کمی سے نقصان ہورہا ہے ۔ غرضیکہ سبزیوں کی کمی اورمہنگائی سے ہر کوئی فکرمند ہے ۔
[email protected]
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS