بیماری اوراس کے علاج کا خرچ سنتے ہی لوگوں کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں، لوگ کشمکش میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ کریں تو کیا کریں؟پرائیوٹ اسپتالوں میں علاج کراناسب کے بس کی بات نہیں اور سرکاری اسپتالوں میں بھیڑ اورتاریخ ملنے سے لوگ پریشان رہتے ہیں۔ موجودہ دور میںجب نت نئی بیماریاں سامنے آرہی ہیں اوران کا علاج کرانا آسان نہیں رہا۔ ابھی کورونا میں سب نے دیکھا ، سنا اورپڑھا کہ پرائیوٹ اسپتالوں میں لاکھوں روپے کے بل بنے۔آج صورت حال یہ ہے کہ کسی بھی بیماری میں دوا کم اور ٹیسٹ کاخرچ زیادہ ہوتا ہے اوراگر مریض کو اسپتال میں داخل کرادیا تو عام حالات میںجب بل بڑابنتاہے توخطرناک یا بڑی بیماری ہے علاج اتنا خرچیلا ہوجاتا ہے کہ مریض اوراس کے رشتہ دار سوچ بھی نہیں سکتے۔ آج کے دور میں جب بیماریاں بھی بڑھ رہی ہیں اوران کے علاج کے اخراجات بھی تو علاج کرانا کتنا مشکل ہوگیا ہے ، یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے۔ ایسے میں عوام کی مجبوری ہے کہ وہ سرکاری اسپتالوں کا رخ کریں لیکن چھوٹے چھوٹے شہروں میں وہاں بھی پہنچنا اورعلاج کرانا جو عموماًمفت یا کچھ چارجز لے کر کیا جاتا ہے، آسان نہیں ہے ۔
جب بیماریوں اورعلاج کا یہ حال ہو، سرکاری اسپتالوں میں بھیڑ اورلمبی قطاریں اورپرائیوٹ اسپتالوں کا خرچ زیادہ ہونیز مفت طبی کیمپوں میں رجسٹریشن کے نام پر 50 روپے سے لے کر 100 روپے تک فیس وصول کی جائے تو ایک غریب آدمی یا سماج کے دبے کچلے لوگوں کے لئے علاج کرانا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ایسے میں اگر کوئی ڈاکٹر مفت میں یا برائے نام فیس لے کر علاج کرتا ہے تو ڈاکٹروں کیلئے جس مسیحا کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے ، اس کا صحیح حقدار ایسے ہی ڈاکٹر ہوتے ہیں ۔اڈیشہ کے سنبل پور ضلع کے برلا قصبہ میں ایک ڈاکٹر نے ’ ایک روپیہ کلینک ‘کھول کریہ ثابت کردیا کہ ڈاکٹری کے پیشہ سے بہت سے غریبوںاورکمزورلوگوں کی خدمت کی جاسکتی ہے،بس اس کا جذبہ ہونا چاہئے ، علاج کرانے والوں اورڈاکٹروں کے بارے میں مسیحا کی سوچ رکھنے والوں کی کوئی کمی نہیں ہے ۔پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق ویر سندرسائی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ریسرچ ( ومسر )کے شعبہ میڈیسن میں اسسٹنٹ پروفیسر شنکر رام چندانی نے کرایہ کے ایک مکان میں ایساکلینک کھولا جہاں مریضوں کو علاج کیلئے صرف ایک روپیہ بطور فیس دینا ہوتا ہے ۔اس پر بھی وہ کہتے ہیںکہ غریبوں اور کمزورلوگوں سے ایک روپیہ فیس لینے کا مقصدیہ ہے کہ وہ محسوس نہ کریں کہ مفت خدمات لے رہے ہیں ۔ انہیں لگنا چاہئے کہ علاج کیلئے کچھ رقم دے رہے ہیں ۔ صبح وشام کلینک چلانے والے ڈاکٹر رام چندانی کے جذبہ کودیکھتے ہوئے پہلے دن 33 مریضوں نے علاج کرایا اورآگے بھی کرائیں گے۔ بظاہر اتنی کم فیس سے کلینک کا خرچ نہیں نکلے گا لیکن ہوسکتاہے کہ خدمت کے جذبہ سے اس کا کوئی دوسراراستہ نکل جائے۔ یہ وہی رام چندانی ہیں جو 2019 میں کوڑھ کے ایک مریض کو گود میں اٹھاکر اس کے گھر تک پہنچانے کی وجہ سے خبروں میں آئے تھے۔ان کا کہنا ہے کہ ان کے والد کا خواب تھا کہ میں ایک نرسنگ ہوم کھولوں لیکن اس کیلئے زیادہ سرمایہ لگانا ہوگا اوروہاں غریبوں کیلئے ایک روپیہ میں علاج مہیا کرانا ممکن نہیں ہوگا ۔ اس لئے ’ایک روپیہ کلینک‘ کھولا۔
کتنی عجیب بات ہے کہ موجودہ دور میں جہاں کچھ لوگ علاج کو بزنس کا ذریعہ بناکر اس پیشہ کو بدنام کرنے میں لگے ہیں۔ جدید سہولیات کے نام پر علاج کو غریبوں کی رسائی سے دورکررہے ہیں۔ وہیں سماج میں کچھ لوگ اس پیشہ کے صحیح مقصد کو بروئے کار لانے کیلئے کچھ ایسا کررہے ہیں کہ جس علاج کیلئے سماج کے غریب لوگ ادھر ادھر کی چکر لگاتے ہیں ، وہ علاج بہت کم قیمت پر یا مفت ان کے گھروں کے قریب پہنچ رہا ہے ۔ ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے ،ان ہی کے جذبہ اورخدمت کی وجہ سے عوام میں اس پیشہ اوراس سے وابستہ لوگوں کی عزت ہے اورعلاج پر انسانیت کی خدمت کا اطلاق ہوتا ہے۔
[email protected]
لوگوں کی خدمت کا جذبہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS