ہند- امریکہ تعلقات

0

  ایک  طویل نشیب و فراز کے بعد ہندوستان اور امریکہ کے مابین تعلقات میں استحکام کے نئے ادوار شامل ہورہے ہیں۔ گزشتہ دنوں نئی دہلی میں ہونے والے ٹوپلس ٹو مذاکرات سے قبل امریکہ کی وزارت خارجہ نے ہندوستان کی بابت کہا کہ امریکہ، ابھرتی ہوئی عالمی طاقت کی شکل میں ہندوستان کا خیر مقدم کرتا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی آئندہ مدت کے دوران بھی ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہشمند ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کا یہ بیان ہندوستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کا واضح ثبوت ہے۔
مشرقی لداخ میں چین کی جارحیت اوراس کے ہند مخالف رویہ کے درمیان امریکہ سے ہونے والے مذاکرات اور عسکری معاہدہ وقت کی ضرور ت تھا۔ ٹوپلس ٹو مذاکرات کے تیسرے دور میں دونوں ملکوں نے کل پانچ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس سے آنے والے وقت میں دونوں ممالک کے رشتے مزید مستحکم ہوں گے اور دونوں ہی ایک دوسرے کے نزدیک آئیں گے۔اہم بات یہ ہے کہ امریکہ بھی آج اس بات کا قائل ہوگیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں امن و امان، استحکام اور عالمی خیرسگالی و خوشحالی کیلئے ہندوستان اور امریکہ کی شراکت لازمی ہے۔ ٹوپلس ٹو مذاکرات کے اس تیسرے دور کی کامیابی اور اس کے بعد ہونے والے معاہدوں سے امریکہ نے بھی چین کو سخت پیغام دیا ہے جس سے چین تلملا گیا ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خطہ میں چین کی داداگیری اور اس کی جارحانہ و توسیع پسندانہ پالیسی کی وجہ سے ہند-چین کے مابین رشتے لگاتار خراب ہوتے جارہے ہیں۔دوسری طرف ہندوستان اور امریکہ ایک دوسرے کے قریب آتے جارہے ہیں اور ان ممالک کے مابین شراکت عمل میں اضافہ ہوا ہے۔
آزادی کے بعد سے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کچھ اس نہج پر تھی کہ امریکہ سے اس کے رشتے بہتر نہیں ہوسکے تھے۔ امریکہ اور روس کے مابین سرد جنگ کے دوران ہندوستان ناوابستہ ممالک کی صف میں تھا۔معاشی اور عالمی تعلقات کے شعبہ میںبھی ہندوستان اورامریکہ کی پالیسیوں میں عدم مساوات کی وجہ سے تعلقات میں کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوسکی تھی نیز امریکہ کے سرمایہ دارانہ معیشت کا حامی ہونے اور ہندوستان کی سوشلسٹ معیشت کی وجہ سے بھی دونوں ملکوں میں دوریاں کم نہیں ہوپائی تھیں۔1990 کی دہائی میں ہندوستان کی معاشی پالیسی میںتبدیلی کے نتیجے میں ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات میں کچھ بہتری آئی اور گزشتہ دہائی میں اس سمت میں غیر معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔حالیہ برسوں میں ہندوستان اور امریکہ کے درمیان مختلف شعبوں میں شراکت عمل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
تعلقات کی اس بہتری میں وزیراعظم نریندر مودی کے سرگرم کردار سے انکار ممکن نہیں ہے۔وزیراعظم مودی نے امریکہ کے کئی دورے کیے اور رشتہ کو بہتر بنانے میں قائدانہ کردارادا کیا ہے اورآج دنیا کی سب سے بڑی عسکری اورمعاشی طاقت ہندوستان سے اپنے رشتہ کو بہتراورخوش گوار رکھنے کیلئے خود پہل کررہی ہے۔ٹوپلس ٹو مذاکرات بھی وزیراعظم نریندر مودی کی کاوش کا نتیجہ ہے۔ 2017 میں وزیراعظم مودی اور امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پہلی ملاقات میں اس مذاکرات کی داغ بیل ڈالی گئی تھی۔ اس کا پہلا مرحلہ 2018 میں نئی دہلی میں ہوا تھا اور دوسرے مرحلہ کے مذاکرات واشنگٹن میں ہوئے تھے۔نئی دہلی میںہونے والے تیسرے مرحلہ کے مذاکرات اور اس کے بعد ہونے والا معاہدہ خطہ میں چین کے اثر و رسوخ کو کم اور ختم کرنے کی سمت ایک پیش رفت ہے۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع مارک ایسپر نے اپنے ہندوستانی ہم رتبہ ایس جے شنکر اور راج ناتھ سنگھ کے مابین بات چیت میں بھی کورونا وائرس اور چین کی غلط پالیسی کی وجہ سے پیدا ہونے والی عالمی صورتحال شامل رہی۔اس مذاکرات کے بعد ہونے والے پانچوں معاہدے دونوں ملکوں کے مابین یادگارمعاہدے ہیں۔ا ن سے نہ صرف ہندوستان کی عسکری قوت میں اضافہ ہوگا بلکہ خطہ میں چین کی جارحیت کا منہ توڑ جواب بھی دیاجاسکے گا۔بیسک ایکسچینج اینڈ کوآپریشن ایگریمنٹ جسے عرف عام میں ’بیکا‘کہاجارہاہے کے ثمرات بھی زیادہ تر ہندوستان کو ہی حاصل ہوں گے۔ عالم کاری کے اس دور میں امریکہ کی اعانت سے ہندوستان کی عسکری رسائی دنیا کے کونے کونے میں ہوجائے گی۔اس کے ساتھ ہی ہندوستان اور امریکہ کے مابین چار دیگر معاہدوں ’ارتھ سائنسز کیلئے تکنیکی تعاون، نیوکلیائی تعاون کی مدت میں توسیع، ڈاک خدمات اور آیوروید اور امریکہ کے الٹرنیٹیو میڈیسن میں اشتراک عمل‘ کا معاہدہ ہوا ہے۔یہ وہ معاہدے ہیں جن پر گزشتہ تین برسوں سے کام ہورہاتھا اور بالآخر اس پر دونوں ممالک نے دستخط کرکے ایک دوسرے کے تئیں اعتمادکا ایسا اظہار کیا ہے جو اب تک ملکوں کی خارجہ پالیسی میں بہت کم دیکھنے کو ملا ہے۔
 مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ جاری تنازع کے درمیان امریکہ سے ہونے والے یہ معاہدے ہندوستان کی عسکری قوت میں اضافہ کا سبب بنیں گے۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے چین کے رویہ کی وجہ سے ہندوستان کوجو تشویش پیدا ہوئی ہے اس کیلئے ضروری تھا کہ ہندوستان امریکہ اور دوسرے ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرے اور اچھی بات یہ ہے کہ اس میں ہندوستان کو کامیابی ملی ہے۔
[email protected]
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS