بہار میں انتخابی مہم جہاں زور و شور سے چل رہی ہے وہیں پڑوسی ریاست مغربی بنگال میں سیاسی ہلچل برھ رہی ہے۔ دہلی سے لیڈروں کے دورے ہورہے ہیں۔ جوڑ توڑ اور انتخابی اتحاد کے لئے ملاقاتوں اور میٹنگوں کا دور شروع ہوگیاہے۔ ایسی ہی ایک میٹنگ 30اور 31اکتوبر کو نئی دہلی میں ہوئی جس میں سی پی ایم کی مرکزی کمیٹی نے ایک اہم فیصلہ کیا اور وہ فیصلہ کانگریس کے ساتھ ریاست میں انتخابی اتحاد کا ہے۔ یہی نہیں پارٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ کیرالہ میں ایل ڈی ایف کا حصہ اور تملناڈو میں ڈی ایم کے اتحاد میں شامل رہے گی نیزآسام اور مغربی بنگال میں کانگریس سمیت تمام سیکولر پارٹیوں کے ساتھ انتخابی تال میل کرکے میدان میں اترے گی۔ یہ تو کانگریس اور سی پی ایم کی ریاست میں آئندہ ہونے والے اسمبلی الیکشن کو لے کر تیاری ہے۔ ادھر 2019کے لوک سبھا نتائج سے حوصلہ پاکر بی جے پی بھی اپنی تیاریوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ لوک سبھا الیکشن میں ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا تھا جیسا کہ نتائج سے ظاہر ہوا۔ کمیونسٹ پارٹیوں کا صفایا ہوگیا۔ کانگریس اپنے وجود کی لڑائی لڑرہی تھی جس میں اسے صرف 2سیٹوں پر کامیابی ملی۔ ٹی ایم سی اوربی جے پی کے درمیان سیدھی ٹکر تھی۔ریاست کی 42 پارلیمانی نشستوں میں سے ٹی ایم سی 22 سیٹوں پر کامیاب ہوئی اور 19حلقوں میں اس کے امیدوار دوسرے نمبر پر رہے تو بی جے پی کو 18سیٹیں ملیں اور 22حلقوں میں اس کے امیدوار دوسرے نمبر پر رہے۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج اگر ترنمول کانگریس کے لئے پریشان کن رہے تو بی جے پی کے لئے حوصلہ افزا۔
شاید لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا اثر ہے کہ سی پی ایم اور کانگریس نے وقت رہتے انتخابی اتحاد کرلیا اور اسی کے حساب سے اپنی تیاریوں میںمصروف ہوگئیں۔ ان کے لئے سب سے بڑا چیلنج اپنے کیڈر ووٹوں کے تبادلہ کا ہوگا جس کی شکایت عام طور پر الیکشن کے بعد سیاسی پارٹیاں کرتی ہیں۔ ان دونوں پارٹیوں کی جیت کیڈر ووٹوںکی منتقلی میں ہی ہے۔ ادھر پارلیمانی انتخابات کے نتائج کو دیکھتے ہوئے بی جے پی پر امید ہے کہ وہ اسمبلی انتخابات میں ٹی ایم سی سے اقتدار چھین لے گی اور وہ اسی امید میں ریاست کی معیشت کو رفتار دینے کی غرض سے ایک بزنس سمٹ کرانے کا پروگرام بنا رہی ہے جو عموماً حکومت کراتی ہے، اپوزیشن پارٹی نہیں۔ اسی لئے ٹی ایم سی ممبر پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ یہ انتخابی ہتھکنڈہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ بی جے پی کی طرف سے ایک اہم خبر یہ آرہی ہے کہ ریاست میں پارٹی کے تنظیمی امور اور انتخابی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے 6 نومبرکو جو دورہ پارٹی کے صدر جے پی نڈا کرنے والے تھے۔ اب ان کی جگہ مرکزی وزیر داخلہ اور پارٹی کے سابق صدر امت شاہ کریں گے اور ان کا یہ دورہ دو روزہ ہوگا۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری اور ریاستی امور کے انچارج کیلاش وجے ورگیہ کا کہنا ہے کہ مسٹر شاہ تنظیم کے مختلف امور اور انتخابی حکمت عملی پر بات چیت کریں گے۔ وہ ریاست کے انتخابی امور سے جڑے لیڈروں، ریاستی اکائی کے عہدیداران حتیٰ کہ ضلع اور بوتھ سطح کے لیڈروں اور کارکنوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس کا بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ کولکاتا میں ایک پریس کانفریس کرسکتے ہیں۔ وہ اس سے پہلے یکم مارچ کو مغربی بنگال کا ایک روزہ دورہ کرچکے ہیں اور ایک ڈیجیٹل ریلی کو بھی خطاب کرچکے ہیں۔ ریاست کے گورنر جگدیپ دھنکھڑ اور وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے مابین جو اختلافات اور ٹکرائو ہیں، وہ کسی سے مخفی نہیں ۔ حال ہی میں گونردہلی آکر مرکزی وزیر داخلہ سے بات چیت کرچکے ہیں۔ ان سب حالات میں اچانک مسٹر نڈا کے دورہ کی منسوخی اور مسٹر شاہ کے دورہ کے پروگرام کو ایک سوچی سمجھی انتخابی حکمت عملی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
مغربی بنگال اسمبلی کی میعاد اگلے سال مئی میں پوری ہوگی۔ اس لئے اندازہ یہی لگایا جارہا ہے کہ اگلے سال اپریل کے اواخر یا مئی کے اوائل میں اسمبلی انتخابات ہوسکتے ہیں۔ یعنی 6ماہ کے اندر ہی الیکشن ہوگا۔ ایسے میں ریاست میں سیاسی اور انتخابی سرگرمیاں بڑھنا فطری ہیں۔ الیکشن کو لے کر اپوزیشن کی ہلچل بڑھی ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی بھی خاموش نہیں ہیں۔ انہوں نے بھی پارٹی کے لیڈروں اور کارکنان کو ابھی سے میدان میں اتارا دیا ہے اور انتخابات کے تعلق سے لیڈروں اور عہدیداروں میں ذمہ داریاں بھی تقسیم کررہی ہیں۔ بی جے پی، سی پی ایم اور کانگریس جہاں ٹی ایم سی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے پورا زور لگائیں گی۔ حکمراں جماعت اقتدار کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی طرف سے پوری کوشش کرے گی۔ کس کی انتخابی حکمت عملی یا حربہ کامیاب ہوتا ہے، یہ تو نتائج ہی سے ظاہر ہوگا۔ فی الحال جس طرح کی سرگرمیاں چل رہی ہیں، ان سے ماحول ابھی سے گرم ہونا شروع ہوگیا ہے۔
[email protected]
مغربی بنگال میں انتخابی ہلچل
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS