دنیا کیلئے خطرہ بن رہاہے چین

0

اور اختیار کی خواہش دنیا کی ہر قوم میں رہی ہے۔ سرد جنگ کے خاتمہ کے بعد سے دنیا پر بلا شرکت غیرے حکومت کرنے والے امریکہ کی بے پناہ سیاسی اور فوجی طاقت نے دنیا کی دوسری قوموں میں بھی فوجی قوت بڑھانے اور اسلحہ کی ذخیرہ اندوزی کی وحشیانہ خواہش ابھار ی۔ اور دوسری قوموں نے بھی سپر پاور بننے کے خواب بنناشروع کردیے۔ یہ خواب دیکھنے والوں میںاپنی فوجی،معاشی اور نفری طاقت کے بل بوتے پر چین سب سے آگے ہے۔ چین آج بھی دنیا کی پانچ بڑی طاقتوں میں شمار ہوتا ہے لیکن اس کے توسیع پسندانہ منصوبے اور جارحانہ عزائم دنیا میں امن کیلئے خطرہ بنتے جارہے ہیں۔چین کے پڑوس میں واقع ایک درجن سے زائد ممالک کے ساتھ اس کے سرحدی تنازعات ہیں۔پاکستان پر تسلط، تبت پر قبضہ اور نیپال کو زیر دام لانے کے درمیان وہ ہندوستان کو بھی لقمہ تر سمجھنے لگا ہے۔مگر ہندوستان اس کے توسیع پسندانہ عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آیا ہے جس کی اسے توقع نہیں تھی۔ 
ہندوستان اسے میدان جنگ میں راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کررہاہے تو دوسری جانب اس کے خلاف ڈیجیٹل اسٹرائک بھی کررہا ہے۔ بدھ کو ہندوستان نے چین سے جاری تنازع کے درمیان پب جی گیم سمیت کل 118چین ساختہ موبائل ایپس پر پابندی لگادی۔ ہندوستان کے اس قدم کا امریکہ نے بھی خیر مقدم کیا ہے اور نئی دہلی کے اس فیصلہ کی ستائش کرتے ہوئے دنیا کے باقی ملکوں سے اس مہم میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے۔امریکہ بھی اپنے یہاں اسی نوعیت کی کلین نیٹ ورک مہم چلارہاہے۔حال ہی میں امریکہ کے وزیرخارجہ مائک پومپیونے کہا تھا کہ امریکی حکومت اپنے کلین نیٹ ورک پروگرام کی توسیع کررہی ہے جس میں ایسے چین ساختہ سیل فون ایپ اور کلائوڈ کمپیوٹنگ سروس کو شامل کیاگیا ہے جو قومی سیکورٹی کیلئے خطرہ ہیں۔ امریکہ اپنی سطح سے چین ساختہ ایپ ہٹانے کی کوشش میں ہے لیکن ہندوستان نے اس سے دو قدم آگے بڑھتے ہوئے اب تک چین پر تین ڈیجیٹل اسٹرائک کردی ہیں۔وادی گلوان میں20ہندوستانی فوجیوں کی داد شجاعت کے بعد جہاں ہندوستان نے چینی فوج کے دانت کھٹے کیے وہیں 15جون2020کو 50چینی موبائل ایپس پر بھی پابندی لگادی تھی۔ اسی طرح 8جولائی کو بھی ہندوستان نے چین ساختہ47موبائل ایپس بند کردیے، اب بدھ2ستمبر کو کی گئی کارروائی کے بعد مجموعی طور پر چین کے کل224ایپس پر ہندوستان میں پابندی لگادی گئی ہے۔ یہ تمام وہ موبائل ایپلی کیشنز ہیں جو ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھیں جو ہندوستان کی خودمختاری،سلامتی، اتحاد اور معاشرتی نظام کیلئے خطرہ بن سکتی تھیں۔یہ موبائل ایپلی کیشنز صارفین کا ڈیٹا چراکر غیرقانونی طور پر ملک کے باہر بھیج رہی تھیں۔ڈیٹا اور معلومات باہری ممالک سے شیئر کرکے ایپس یوزرس اور ملک کی سلامتی کو بھی نقصان پہنچا رہی تھیں۔
اپریل-مئی 2020سے اب تک کے واقعات کا اگرجائزہ لیاجائے تو یہ صاف نظرآتا ہے کہ بھرپور جوابی حملہ کی قوت رکھنے کے باوجود ہندوستان بات چیت اور مذاکرات کے ذریعہ چین کے ساتھ اپنا سرحدی تنازع حل کرنے کا خواہاں ہے اوراس کیلئے ہر سنجیدہ کوشش کر رہاہے۔اب تک ہندوستان پانچ بار فوجی سطح کی بات چیت کرچکا ہے۔ چین کی ہر چال اور حیلہ کو سمجھنے کے باوجود ہندوستان خاموش ہے تو صرف اس لیے کہ ہندوستان حقیقی لائن آف کنٹرول(ایل اے سی) پر امن بنائے رکھناچاہتا ہے۔ مگر چین کو ہندوستان کی یہ امن پسندی راس نہیں آرہی ہے۔جون کے مہینہ میں وادی گلوان میں پرتشدد جھڑپ کے بعد گزشتہ دنوں اس نے پانگونگ تسو جھیل کے پاس شرپسندی کی۔ چین کے500فوجی اس جھیل سے ہندوستانی زمین پر دراندازی کر رہے تھے جسے ہندوستانی جانبازوں نے ناکام بنادیا۔ہندوستانی افواج کے افسر رابطہ عامہ کرنل امن آنند نے کہا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے جوانوں نے 29/30اگست کی رات کو مشرقی لداخ میں جاری بحران کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان امن قائم کرنے کیلئے ہونے والی فوجی اورسفارتی بات چیت کی خلاف ورزی کی اور ’حالات‘ کو بدلنے کیلئے در اندازی کی۔
15جون کو وادی گلوان میں ہوئی پرتشدد جھڑپ کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان حالات معمول پر لانے کیلئے لگاتار بات چیت ہورہی ہے، اس کے باوجود چین اپنی عادت سے باز نہیں آرہاہے اور طے شدہ سرحد ی لائن سے آگے بڑھ کر پانگونگ تسو جھیل پر تسلط کی کوشش میں ہے۔ 4350میٹر کی اونچائی پر واقع134کلو میٹر لمبی لداخ سے تبت تک پھیلی ہوئی اکسائی جھیل یا پانگونگ جھیل تسو درحقیقت لداخ میں ہندوستان- چین سرحدی علاقہ میں ہے۔ اس جھیل کا 45 کلو میٹر علاقہ ہندوستان میں واقع ہے اور 90 کلو میٹر چین میں پڑتا ہے۔ حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) اس جھیل کے درمیان سے گزرتی ہے۔ مذاکرات کے عین درمیان دراندازی کی اس مذموم کوشش نے چین کے جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم کواجاگر کرکے اسے پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔چین کے یہ عزائم اسے دنیا کیلئے خطرہ بنارہے ہیں۔ ہندوستان نے اس خطرہ کے خلاف محاذ سنبھال لیا ہے اوراسے منہ توڑ جواب دے رہاہے۔ دنیا کے امن کیلئے چین کے اس خطرہ کو عالمی برادری بھی محسوس کررہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی اقدام کا ساتھ دینے کیلئے امریکہ اور دوسرے ممالک بھی سامنے آرہے ہیں۔
[email protected]
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS