کورونا وائرس نے زندگی کے مختلف شعبوں پر اثر ڈالا ہے۔ اس کی وجہ سے درآمدات و برآمدات متاثر ہوئی ہیں اور دنیا بھر کے ملکوں کی اقتصادی شرح نمو پہلے جیسی نہیں رہ گئی ہے۔ ایسی صورت میں اقتصادیات پر خصوصی توجہ دینا اور ہر وہ اقدام کرنا ضروری ہے جس سے اقتصادی حالت بہتر اور مستحکم ہو۔ اقتصادی بہتری کے لیے ہی وزیراعظم نریندر مودی نے ’آتم نربھر بھارت‘ مہم کا آغاز کیا ہے۔ حکومت اپنے اقدام سے یہ بتا رہی ہے کہ یہ مہم کاغذات تک محدود نہیں ہے۔ اس مہم کے عملی اظہار کی کوشش جاری ہے۔ ’آتم نربھر بھارت‘ مہم کے تحت ہییہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ پولیس اور ملٹری کے لیے ڈیفنس فیبرک ہندوستان میں ہی بنایا جائے گا۔ یہ فیصلہ بے حد اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ پولیس اور فوج کے لیے یونیفارم کی کیا اہمیت ہوتی ہے، یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ حیرت اس بات پر ہے کہ آزادی کے بعد سے اب تک اس طرف توجہ کیوں نہیں دی گئی؟ یہ بات سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کی گئی کہ ڈیفنس فیبرک کا دیگر ملکوں سے امپورٹ پولیس اور ملٹری کے تحفظ کے حوالے سے خدشات پیدا کرنے والا ہے۔
دیرآید درست آید کی مانند پولیس اور ملٹری کے لیے جو ڈیفنس فیبرک چین، تائیوان اور کوریا سے منگایا جاتا رہا ہے، وہ اب اندرون ملک ہی تیار ہوگا۔ سورت کی ٹیکسٹائل مل کو 10 لاکھ میٹر ڈیفنس فیبرک تیار کرنے کا آرڈر دیا گیا ہے۔ اس کپڑے کی تیاری ڈیفنس اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن یعنی ڈی آر ڈی او کی گائڈ لائن کے مطابق ہوگی۔ اس سلسلے میں لکشمی پتی گروپ کے ایم ڈی سنجے سراوگی کا کہنا ہے کہ ’ڈی آر ڈی او، سی آئی آئی کی جنوبی گجرات تنظیم کے عہدیدار اور سورت کے انٹرپرینیورس کی ستمبر میں ورچوئل میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میں سورت کی ٹیکسائل انڈسٹری سے گزارش کی گئی تھی کہ وہ ملک کی تینوں افواج سمیت مختلف سیکورٹی فورسز کی ضرورتوں کے مطابق کپڑا تیار کریں۔‘ ہندوستان ایک بڑا ملک ہے۔ اس کے پاس ایک بڑی فوج ہے۔ پولیس اہلکاروں اور ملازمین کی تعداد بھی خاصی ہے۔ پولیس فورس اور فوجی جوانوں کے یونیفارم کے لیے ہر برس 5 کروڑ میٹر فیبرکس لگتا ہے، اس لیے اتنے زیادہ کپڑے تیار کرنے کا آرڈر ملک کی ہی کپڑا ملوں کو ملے گا تو اس سے دیش کا پیسا دیش میں ہی رہے گا اور فیبرکس انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد کو روزگار ملے گا۔ اس کے علاوہ ملک میں ہی یونیفارم تیار کیے جانے سے پولیس اور فوجیوں کا تحفظ پہلے سے زیادہ بہتر ہو پائے گا۔
رپورٹ کے مطابق، ’دیوالی سے پہلے ہی ڈیفنس فیبرک کا سیمپل ٹیسٹنگ کے لیے بھیج دیا گیا تھا۔ منظوری ملنے کے بعد پانچ، سات بڑے مینوفیکچرس کی مدد سے یہ کپڑا تیار کیا جا رہا ہے۔ اسے اگلے دو مہینے میں تیار کرنا ہے۔‘ لکشمی پتی گروپ کے ایم ڈی سنجے سراوگی کا کہنا ہے کہ ’ہمارے لیے سب سے بڑی چنوتی تھی اس کے اعلیٰ معیار سے کوئی سمجھوتہ نہ ہو، اس لیے اسے اعلیٰ معیار کے سوت سے تیار کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد اسے پنجاب، ہریانہ کی گارمنٹ یونٹ کو بھیج دیا جائے گا۔ یہاں پروسیسنگ کے ذریعے کپڑے کے معیار میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے بعد اس سے جوتے، پیراشوٹ، یونیفارم، پیراشوٹ جیکٹ اور بیگ تیار کیے جائیں گے۔‘یہاں اس سوال کا ذہن میں آنا غیر فطری نہیں کہ ڈیفنس فیبرک کی تیاری کے لیے سورت کا ہی انتخاب کیوں کیا گیا مگر یہ سوال ان لوگوں کے لیے اہمیت کا حامل نہیں ہوگا جو یہ نہیں جانتے ہیں کہ ملک کی ضرورت کا 65 فیصد کپڑا سورت میں ہی تیار کیا جاتا ہے۔ سورت میں سالانہ 90 لاکھ میٹر فیبرک تیار کیا جاتا ہے۔ ہندوستان کے 60 فیصد پولسٹر کپڑے یہیں تیار کیے جاتے ہیں۔ سورت میں 381 ڈائنگ اور پرنٹنگ ملیں جبکہ 41,100 پاور لوم یونٹیں ہیں۔ سورت میں 800 ہول سیلرس ہیں، چنانچہ پولیس اور ملٹری کے لیے ڈیفنس فیبرک تیار کرنے کے لیے بجا طور پر سورت کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس سے اچھا انتخاب نہیں ہو سکتا تھا۔ ڈیفنس فیبرک تیار کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔ یہ کپڑا اتنا مضبوط ہوتا ہے کہ ہاتھ سے پھاڑا نہیں جا سکتا ۔
خیر، اندرون ملک ڈیفنس فیبرک تیار کرنے کا فیصلہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔ اسی طرح کے فیصلوں سے ’آتم نربھر بھارت‘ کی مہم کو کامیاب بنانے میں مدد ملے گی اور یہ وقت کا تقاضا ہے کہ یہ مہم کامیاب بنائی جائے۔
[email protected]
ایک اچھا فیصلہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS