تیل اس وقت لوگوں کا تیل نکال رہا ہے۔تیل کوئی بھی ہو چاہے گاڑیوں اورمشینوں میں استعمال ہونے والا پٹرول ، ڈیزل یا مٹی کا تیل ہو یا خوردنی تیل ۔سب کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں ۔یہ اضافہ کب تک جاری رہے گا اورکہاں تک جائے گا ، کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔کیونکہ قیمتوں میں کمی کے آثار دوردور تک نظر نہیں آرہے ہیں۔جس طرح آئے دن ہر قسم کے تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں ۔ کوئی بھی یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ آج جس قیمت پر خریدا ہے ، کل اسی قیمت پر مل جائے گا ۔اب تو وہ محاورہ لوگوں کی زبان پر ہے کہ ’ تیل دیکھو ، تیل کی دھار دیکھو‘۔پہلے صرف یہ دیکھتے تھے کہ پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں آگ لگی ہوئی ہے، اب تو خوردنی تیل ان سے کافی آگے نکل گئے ہیں۔ سرسوں کاتیل180روپے فی لیٹر فروخت ہورہاہے.جبکہ مونگ پھلی کاتیل 200 ، سورج مکھی کاتیل195 اورسویابین کاتیل 159روپے فی لیٹرہے۔ پٹرول اورڈیزل ابھی سنچری میں ہیں تو خوردنی تیل ڈبل سنچری بنانے کی راہ پرگامزن ہیں ۔ ایک طرح سے قیمتوں کو لے کر ان کے درمیان زبردست مقابلہ آرائی جیسی صورت حال ہے ۔لوگوں کا بجٹ بگڑرہا ہے لیکن وہ خاموشی سے اس طرح برداشت کررہے ہیں جیسے یا تو وہ اسے روزانہ کا معمول سمجھ رہے ہیں یا انہیں مہنگائی کی عادت سی پڑگئی ہے ۔رہی بات سرکار کی تو وہ تیل کی قیمتوں میں لگی آگ پر خاموش ہے ۔
پہلے یہ دیکھنے اورسننے کو ملتا تھا کہ تیل کی قیمتیں مخصوص موسم یاحالات میں بڑھتی تھیں ۔ اب ویسی بات نہیں رہی ۔ہروقت اور ہرموسم میںبڑھتی ہیں۔ پٹرول اورڈیزل کی قیمتیں پہلے مہینہ ، 15دنوں پر یا ہفتہ میں بڑھتی تھیں اب یومیہ بڑھتی ہیں ۔صرف الیکشن میں قیمتیں مستحکم رہتی ہیں ۔یہی حال خوردنی تیل کا ہے ۔ پہلے سیزن میں تیل سستا ہوتا تھا اوربعد میں قیمتیں بڑھتی تھیں ۔ اب تو سیزن ہی میں قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں تو بعد میں کیا ہوگا ۔3-4ماہ قبل ہی سرسوں کی پیدا وار ہوئی ہے لیکن قیمتوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ۔حال یہ ہے کہ تیل کی قیمتوں میں ’ اتارچڑھائو‘کی اصطلاح بھی استعمال نہیں کرسکتے کیونکہ ’اتار‘ بمشکل اوربرائے نام دیکھتے ہیں ۔ہر دن ’ چڑھائو‘کا ہی تجربہ ہوتا ہے ۔ قیمتوں میں اضافہ کے خلاف آوازیں اٹھتی ہیں۔ لیکن ان کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا ہے ۔لوگ بھی بے بسی کے ساتھ سب کچھ برداشت کرتے رہتے ہیں ۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پٹرول اورڈیزل کو امپورٹ کیا جاتا ہے ۔ملک میں 60فیصد خوردنی تیل بھی امپورٹ ہوتا ہے ۔جن پر امپورٹ ڈیوٹی اورریاستی ٹیکس ہوتا ہے۔ان کی وجہ سے قیمتیں کافی بڑھ جاتی ہیں ۔خوردنی تیل کے بارے میں ایک بات اور کہی جارہی ہے کہ کورونا کی وجہ سے بیرون ملک سے اس کی سپلائی متاثر ہوئی ہے ۔ ڈیمانڈ کے حساب سے سپلائی نہیں ہوپارہی ہے، اس لئے قیمتیں بڑھ رہی ہیں ۔ قیمتوں میں کمی کے لئے یاتو اس پر عائد ٹیکس میں کٹوٹی کی جائے یا امپورٹ بڑھایا جائے تاکہ ڈیمانڈ اورسپلائی میں یکسانیت پیداہو۔ بہر حال ہرقسم کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام کی زندگی مشکل ہوتی جارہی ہے ۔ہوش ربا مہنگائی کی وجہ سے انہیں ہر دن نئی آزمائش کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔جس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
[email protected]
خوردنی تیل کی قیمتیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS