کانگریس کے خلاف ای ڈی کی کارروائی

0

کانگریس اور اس کے رہنمائوں کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)کی حالیہ کارروائیوں کے بارے میں حکومت بار بار صفائی دے رہی ہے کہ اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے او ر ای ڈی اپنی آزادانہ طور پر کارروائی و تفتیش کررہی ہے۔ لیکن حالات حکومت کے بیانات کی بار بار تردید کررہے ہیں اورا یسا لگ رہاہے کہ حزب اختلاف خاص کر کانگریس کو خوف زدہ کرنے کیلئے ای ڈی کو کانگریس رہنمائوں کے پیچھے لگا دیاگیا ہے۔ پارلیمنٹ کے جاریہ مانسون اجلاس کے دوران کانگریس کی جانب سے حکومت کو گھیرے جانے کی کوشش کے دوران کانگریس صدر سونیا گاندھی سے دو دوبار کی مسلسل پوچھ گچھ اوراس کے فوراً بعد نیشنل ہیرالڈ کے دفترپر ای ڈی کابزن اسی سمت اشارہ کررہا ہے ۔بدھ کو نیشنل ہیرالڈ بلڈنگ میں ’ ینگ انڈین‘ کے دفتر کو سیل کردیے جانے کے بعد ہی یہ طے ہوگیا تھا کہ ای ڈی کی کارروائی اب جارحانہ شکل اختیار کرنے والی ہے اور عین خدشہ کے مطابق آج جمعرات کو ایک بار پھر ای ڈی نہ صرف نیشنل ہیرالڈ ہائوس کی تلاشی لینے پہنچ گئی بلکہ ایجنسی نے کانگریس کے سینئر لیڈر ملکا ارجن کھڑگے کو بھی طلب کرلیا ۔ ای ڈی نے کھڑگے کو نیشنل ہیرالڈ سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں جانچ ایجنسی کے سامنے حاضر ہونے کو کہا تھا۔ای ڈی نے بدھ کی شام کو نیشنل ہیرالڈ بلڈنگ میں واقع ینگ انڈین پرائیویٹ لمیٹڈ کے دفتر کو سیل کر دیا تھا۔ لیکن یہ سیل آج جمعرات کو ہٹا کر باقاعدہ تلاشی لی گئی، اس سے قبل کانگریس صدر سونیا گاندھی کے گھر اور کانگریس ہیڈکوارٹر کے باہر بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کرکے باقاعدہ کانگریس کا محاصرہ بھی کیاگیا ۔
ای ڈی کی اس کارروائی میں بجا طور پر جانبداری اور انتقام کی سیاست کا پہلو جھلک رہاہے ۔ ایک ایسے معاملے میں جس پر وہ پارٹی کے دو بڑے سینئر لیڈروں سے دو دوبار پوچھ گچھ کرچکی ہے اوردونوں لیڈران ہر تفتیش میں ہر طرح کی معاونت کیلئے تیار ہیں تو پھر پولیس کی گھیرا بندی اور گھر و دفتر کے محاصرہ کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی ہے لیکن اس کے باوجود اگر ای ڈی طاقت کا استعمال کررہی ہے تو پھر یہ کہاجاسکتا ہے کہ یہ کانگریس کے لیڈروں کو ڈرانے کی کوشش ہے ۔
نیشنل ہیرالڈ کا معاملہ نہ تو غبن کا ہے اور نہ کسی کی حق تلفی کا کوئی اب تک ثبوت مل پایا ہے ۔اس معاملہ کی بنیادبھی خالصتاً انتقام کی سیاست ہے ۔ بھارتیہ جنتاپارٹی کے لیڈر اور رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی کی ایک شکایت پر یہ ساری کارروائی ہورہی ہے ۔سبرامنیم سوامی نے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی پر الزام لگایاتھا کہ انہوں نے 50 لاکھ روپے دے کر ینگ انڈین پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعہ کانگریس کی ملکیت والی ایسوسی ایٹ جنرل لمیٹڈ (اے جے ایل) کے 90.25 کروڑ کے اثاثہ سے رقم کی وصولی کا حق حاصل کیا ہے۔ینگ انڈین پرائیویٹ لمیٹڈ کی تشکیل 2010 میں ہوئی تھی اور اس میں راہل گاندھی بطور ڈائریکٹر تھے۔ کانگریس لیڈر موتی لال ووہرا اور آسکر فرنانڈیز اس کمپنی میں 24 فیصد شیئرز رکھتے تھے جبکہ راہل گاندھی اور سونیا گاندھی کے پاس 76 فیصد شیئرز تھے۔سبرامنیم سوامی نے اس معاملے میں دہلی کی ایک عدالت میں شکایت درج کرائی تھی۔ سوامی کی عرضی کا نوٹس لیتے ہوئے عدالت نے محکمہ انکم ٹیکس سے ینگ انڈین پرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف تحقیقات کرنے کو کہا تھا۔ انکم ٹیکس کی تحقیقات کا تو کوئی ماحصل عام نہیں کیاگیا لیکن اس کے بعد نیشنل ہیرالڈ کے معاملے میں ای ڈی کو کانگریس کے پیچھے لگادیاگیا۔ جس نے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کے تحت نیا مقدمہ درج کرکے اس معاملہ کو طول دینا شروع کر دیا ہے ۔
پارلیمنٹ کے جاری اجلاس کے دوران کانگریس اور اس کے لیڈران کی طلبی، ان کے دفاتر پر پولیس فورس کی تعیناتی، سونیا گاندھی کے گھر اور کانگریس ہیڈکوارٹر کے باہر پولیس کی بریکیڈنگ قانونی عمل کے بجائے سیاسی انتقام اور طاقت کے زور پر کانگریس کو دھمکی دینے کی کوشش ہے اور ایک طرح سے پارٹی کا محاصرہ ہے۔کانگریس لیڈر ششی تھرور نے بجاطور پر کہا ہے کہ یہ نیشنل ہیرالڈاور کانگریس کے خلاف جمہوری طور پر منتخب حکومت وہی کر رہی ہے جو اس وقت برطانوی سلطنت نے کیا تھا۔یہ انتہائی غیر منصفانہ اور آمرانہ اقدام ہے جسے کسی صورت گوارانہیں کیاجاسکتا ہے۔
ای ڈی کی مسلسل کارروائی اورگھیرابندی کے باوجود کانگریس کا رویہ دیکھ کر لگ رہاہے کہ وہ گھٹنے ٹیکنے والی نہیں ہے، پارلیمنٹ میںا س کے لیڈران سوالات کیلئے یکے بعد دیگرے کئی نوٹس دے چکے ہیں اور ہنگامہ آرائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی بھی ملتوی کرنی پڑرہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ کانگریس نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ مہنگائی، بے روزگاری، جی ایس ٹی جیسے مسائل پر ان کا ملک گیر احتجاج جاری رہے گا ۔ان حالات میں بہتر تو یہی ہوگا کہ حکومت ای ڈی کی کارروائی پر صفائی دینے کے بجائے پارلیمنٹ میں کانگریس کے سوالوں کا جواب دے اور ملک میں ابتر ہوتی جمہوریت، ختم ہوتے روزگاراور بڑھتی مہنگائی کا حل نکالے۔ ای ڈی کا استعمال کرکے وقتی طور پر معاملہ کو دبایا یا دوسرا رخ ضرور دیاجاسکتا ہے۔ہوسکتا ہے کہ یہ حکومت کے مفاد میںبھی ہو لیکن سوال یہ ہے کہ ملک کب تک ایسی مفاد پرستی کی شکار گاہ بنارہے گا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS