سرینگر(صریر خالد،ایس این بی) :جموں کشمیر کی سابق حکمران جماعت پی ڈی پی کے نظربند لیڈر وحید پرہ کی جائیداد سے متعلق تازہ تحقیقات جاری ہونے کی خبروں کو پارٹی نے اسے خوفزدہ کرنے کی ’’ایک اور کوشش‘‘قرار دیا ہے۔پارٹی کا کہنا ہے کہ مرکز میں زیرِ انتظام بھاجپا اس(پی ڈی پی) کو ختم ہوتے دیکھنا چاہتی ہے اور اسی مقصد کے ساتھ پارٹی کے لیڈروں اور کارکنوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔
سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کے خاص الخاص اور دستِ راست وحید الرحمان پرہ پارٹی میں نوجوان وِنگ لے صدر بھی ہیں۔انہیں نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ایک پولس افسر،دویندر سنگھ،کے خلاف پہلے سے زیرِ تحقیقات معاملے کے ساتھ جوڑتے ہوئے گذشتہ ماہ گرفتار کرلیا تھا اور وہ ابھی دلی میں ایجنسی کی تحویل میں ہیں۔وحید پرہ جیل میں ہی تھے کہ جب انہوں نے اپنے آبائی علاقہ پلوامہ سے ضلع ترقیقاتی کونسل کی رکنیت کا انتخاب جیت لیا تاہم وہ نظربندی کی وجہ سے اپنے عہدہ کا حلف نہیں لے سکے ہیں۔
پی ڈی پی کے دورِ حکومت میں پولس اور دیگر ایجنسیوں کے ساتھ قریبی تال میل رکھنے کیلئے جانے جاتے رہے وحید پرہ پر پی ڈی پی کیلئے انتخابات میں مدد کے عوض مذکورہ پولس افسر کے ہاتھوں حزب المجاہدین کے کمانڈروں تک پیسہ پہنچانے کا الزام ہے جسکی تاہم خود محبوبہ مفتی نے تردید کی ہے۔محبوبہ نے گذشتہ دنوں ایک طویل بیان میں وحیدہ پرہ پر عائد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرہ نے جنگجوؤں کے ساتھ کسی طرح کا رابطہ رکھنے کی بجائے اُلٹا سینکڑوں نوجوانوں کو’’مین اسٹریم سیاست‘‘کے ساتھ جوڑا ہے۔تاہم دہلی سے شائع ہونے والے ایک انگریزی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ وحید پرہ سے متعلق جاری تحقیقات کو مزید وسعت دیتے ہوئے سرینگر ضلع میں انکی جائیدادوں کی کھوج شروع کی گئی ہے۔
اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے لکھا ہے کہ این آئی اے کے نئی دہلی میں واقع ہیڈکوارٹر کے سپرانٹنڈنٹ آف پولس (ایس پی) کے خط زیرِ نمبر no/ RC/01/2020/NIA/ Jammu/127 کے تحت ضلع کمشنر سرینگر سے ضلع میں کہیں بھی موجود وحیدہ پرہ کی جائیدادوں کے بارے میں فوری طور تفصٰلات پیش کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ضلع کمشنر سے کہا گیا ہے کہ تحقیقات کیلئے یہ تفصیلات فوراَ سے پیشتر فراہم کی جانی چاہیئے۔
جموں کشمیر پولس میں ذرائع نے اسے این اے آئی کا معاملہ بتاتے ہوئے اس سلسلے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کیا اور نہ ہی دیر گئے تک پی ڈی پی کی جانب سے ہی کوئی بیان سامنے آیا ہے۔پارٹی صدر محبوبہ مفتی کے ساتھ رابطہ ممکن نہیں ہو سکا تاہم پارٹی کے اندر یہ تاثر ہے کہ اسے ’’سیاسی دشمنی کا شکار‘‘بنایا جارہا ہے۔پارٹی میں ذرائع نے بتایا کہ وحیدہ پرہ جیسے’’طاقتور اور پہنچ والے‘‘شخص کے خلاف سخت کارروائی نے دیگر کئی لوگوں کو ڈرا دیا ہے۔انکا نام نہ لئے جانے کی شرط پر پارٹی کے ایک سرکردہ کارکن نے بتایا کہ سابق ریاست کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ اور اسے دو یونین ٹریٹریز میں بدل دئے جانے کے بعد سے بھاجپا اس پارٹی کو ’’قوم دشمن‘‘ثابت کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔انہوں نے محبوبہ مفتی کے حالیہ بیان،جس میں اُنہوں نے بھاجپا سے انکے ساتھ سیاسی طور مقابلہ آرائی تک محدود رہنے کیلئے کہا تھا،کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ محبوبہ کے قریبی رشتہ داروں اور پارٹی میں انسے سب سے زیادہ قربت رکھنے والوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھاجپا پی ڈی پی کی صفوں میں خوف اور ڈر پیدا کرکے اسے بکھراؤ کا شکار کرنا چاہتی ہے۔
دلچسپ ہے کہ پی ڈی پی کی سابق حریف اور موجودہ حلیف نیشنل کانفرنس اسے سابق نائبِ وزیرِ اعظم اور بھاجپا لیڈر ایل کے ایڈوانی کی پیداکردہ پارٹی ہونے کا طعنہ کستی رہی ہے۔پی ڈی پی اور بھاجپا نہ صرف اتحادی رہی ہیں بلکہ خود پی ڈی پی ہی ہاتھ پکڑ کر اس پارٹی کو سابق ریاست کے سکریٹریٹ میں لے آئی تھی۔
کیا مرکزی سرکار پی ڈی پی کو واقعہ خوفزدہ کرکے ختم کرنا چاہتی ہے؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS