سال خورد ہ تاریخی عمارتوں کے تہہ خانوں میں مورتیوں کی تلاش کررہے عوام کو اب نہ تو اسمارٹ سٹی سے دلچسپی رہ گئی ہے اور نہ ہی بڑھتی مہنگائی اوربے روزگاری کاغم ہے۔تمام انسانی اور شہری ضروریات پر مذہبی شدت پسندی اس قدر حاوی ہوگئی ہے کہ بحیثیت شہری بہتر زندگی کا حق بھی بارش کا پانی بہالے جارہاہے اور عوام کو اس کا احساس تک نہیں ہوتاہے۔حکومت کیلئے تو خیر سے راوی چین ہی چین لکھ رکھا ہے۔ شمال مشرق میں شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ نے حالات خوفناک بنا دیے ہیں۔ اس بار مانسون سے قبل بارش نے آسام میں ایسا قہر برپاکیا ہے کہ لوگوں کو سنبھلنے تک کا وقت نہیں ملا ہے۔ لگاتار بارش سے آسام کے کم سے کم27اضلاع کے پانچ لاکھ لوگ سیلاب کی زد میں ہیں۔ایک درجن سے زیادہ لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور درجنوں افراد لاپتہ بتائے جارہے ہیں۔شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے آسام کی وادی بارک اور دیما ہاسائو ضلع اور پڑوسی ریاستوں تریپورہ، میزورم اور منی پور کے ساتھ سڑک اور ریل رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ آسام اور میگھالیہ میں کئی مقامات پر سڑکیں اور ریلوے ٹریک پانی میں بہہ گئے ہیں۔آسام کے کئی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ دیما ہاسائو ضلع کا ہافلنگ اسٹیشن مکمل طور پر پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ یہاں کا ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسٹیشن پر کھڑی ٹرینیں بھی پٹری سے اتر گئی ہیں۔ اب یہ ٹرینیں شاید ہی استعمال ہو سکیں۔عملاً اس خطہ کا زمینی رابطہ ہندوستان کے بقیہ حصوں سے ٹوٹ ہوچکا ہے۔ سیلاب کے باعث ہزاروں ہیکٹر رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ مواصلات اور ٹریفک میں خلل کے باعث روزمرہ کا کاروبار بھی متاثر ہوا ہے۔اس آفت کا ہوائی کمپنیاں بڑی بے دردی سے فائدہ اٹھا رہی ہیں ۔سلچر سے بی جے پی کے ایم پی راجدیپ رائے نے ایک ٹوئٹ کرکے بتایا ہے کہ موسلا دھار بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ریل اور سڑک میں خلل پڑنے سے میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا ہوں کہ سلچر گوہاٹی کی 300 کلومیٹر کی 25 منٹ کی فلائٹ کا کرایہ 31ہزارروپے ہے۔
اس ایک بارش سے کتنا نقصان ہواہے اور یہ نقصان کیسے پورا ہوگا، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتاہے۔ حکومت نے لوگوں کو بچانے کیلئے فوج، نیم فوجی دستے، فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز، ایس ڈی آر ایف، سول انتظامیہ اور تربیت یافتہ رضاکاروں کو تعینات کیا ہے۔ انہیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے نکال کر ریلیف کیمپوں میں لے جایا جا رہا ہے۔ ایئر فورس کے جوان پھنسے ہوئے لوگوں کو ایئر لفٹ کرارہے ہیں۔آسام رائفلز اور فوج کے جوانوں نے سیلاب میں گھرے ہوئے تقریباً 500 لوگوں کو بچایاہے۔ ایئر فورس کے جوان دیما ہاسائو سے پھنسے ہوئے ٹرین مسافروں کو ایئر لفٹنگ میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔نیو ہافلنگ ریلوے اسٹیشن میں ملبے کے نیچے دبے ہوئے اب تک 35 ریلوے کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کو ایئر لفٹ کرایاگیا ہے۔لیکن یہ فوری اقدامات صرف عارضی راحت فراہم کریں گے اور پھر وہی صورتحال ہوگی جو ہر سال ہوتی ہے۔
آسام میں گزشتہ 6برسوں سے بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت ہے لیکن ان 6برسوں میں سابق وزیراعلیٰ سربانند سونووال اور موجودہ وزیراعلیٰ ہیمنت بسواسرماکی توجہ جعلی ان کائونٹر میں مسلمانوں کی ہلاکت کا دفاع کرنے اور مسلمانوں کی آبادی کم کرنے کے منصوبہ پر ہی رہی۔ان 6برسوں میں آسام کو سیلاب سے نجات دلانے یا نقصانات کم سے کم کرنے کی سمت کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔آسام بہترین قدرتی وسائل اور جغرافیائی حالات سے مالامال ہے، اس کے باوجود ترقیات کے نقشہ پر یہ ریاست اپنا کوئی مقام نہیں بناسکی ہے۔ یہ درست ہے کہ آسام میں سیلاب کا بنیادی سبب برہم پتر ندی ہے۔ سال میں5مہینہ تک اس ندی کی غضب ناک لہریں زمینی کٹائو کا سبب بنتی ہیں اور نچلے علاقہ میں ہر بار سیلاب آتا ہے۔لیکن اس صورتحال سے بچائو کیلئے برہم پتر بورڈ کئی بار ماسٹر پلان پیش کرچکا ہے۔ بورڈ سیلاب کو کم کرنے کیلئے بڑے ڈیم اور واٹر ریزروائر تعمیر کرنے کامشورہ دے چکا ہے لیکن ریاستی حکومت نے ان مشوروں کو کبھی قابل اعتنا نہیں سمجھا۔ کبھی ماحولیاتی عدم توازن کا بہانہ بنایاگیا تو کبھی فنڈ کی کمی کارونا روکر یہ مشورے سردخانے کی نذر ہوتے رہے۔آسام کے لوگوں کیلئے سیلاب اب معمول بن چکا ہے، لوگوں نے سیلاب میں جینا بھی سیکھ لیا ہے اوراس سے نمٹنے کیلئے بھی تیار رہتے ہیں لیکن ہر سال ہونے والی جان و مال کی تباہی اور ہزاروں ایکڑ کی کھڑی فصلوں کی بربادی ’وشوگرو‘ ہونے کا دعویٰ کرنے والوں کیلئے باعث تشویش ضرور ہونی چاہیے۔بہتر ہوتا کہ زمین کے نیچے پتھر کی مورتی ڈھونڈنے کے بجائے زمین کے اوپر رہنے والوں کی زندگی آسان بنانے کا راستہ ڈھونڈاجاتا۔
[email protected]
شمال مشرق میں تباہی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS