نئی دہلی :ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ ممتاز سنسکرت اسکالر راشٹریہ سنسکرت سنستھان کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر رادھا ولبھ ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ تلسی داس کے تین ہم عصروں نے ان کی سوانح حیات لکھی تھی اور ان میں دو نے تلسی داس کی عمر 100سال سے زیادہ بتائی ہے،انہوں نے اکبر سے ان کی ملاقات کا ذکر کیا تھا لیکن اس وقت کسی مورخ نے اس کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔
71سالہ ڈاکٹر ترپاٹھی نے کورونا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن میں یو ٹیوب پر’تلسی داس اور اکبر‘موضوع پر اپنے لکچر میں یہ بات کہی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اکبر سے تلسی داس کی ملاقات تاریخ کی ایک گتھی ہے لیکن کچھ ایسے ادبی ثبوت بھی موجود ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں کی ملاقات ہوئی ہوگی۔
انہوں نے کہا،’’بھکت مال‘نام سے تلسی داس کی سوانح حیات نابھا داس نے لکھی تھی۔اس کے علاوہ کرشن دت شاعر نے’گوتم چندرکا‘نام سے اور وینی مادھو نے’’مول گوسائی چرت‘‘نام سے تلسی داس کی سوانح حیات لکھی تھی لیکن آخری سوانح حیات کی صداقت مشتبہ مانی جاتی ہے۔یہ تینوں سوانح نگار تلسی داس کے ذاتی روابط میں تھے۔
انہوں نے بھکت مال میں تلسی کو اکبر سے دس سال بڑا بتایا ہے لیکن وینی مادھو نے 45سال۔نابھا داس نے تلسی کی عمر 101سال اور وینی مادھو نے 126 سال بتائی ہے۔تلسی اکبر اور جہانگیر دونوں کی دور میں تھے۔اکبر نے تلسی کو منصب دار بنانے کی تجویز بھیجی تھی جسے تلسی داس نے مسترد کردیا تھا۔جہانگیر نے بھی تلسی کومالی نذرانہ پیش کیاجسے تلسی نے لینے سے منع کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ممتاز ناول نگار امرت لال ناگر نے تلسی داس کی زندگی پر مبنی ناول ’مانس کا ہنس‘میں مزید تین سوانح نگاروں کو ذکر کیا ہے جن میں رکھوور داس،اویناش رائے اور سنت تلسی بھی شامل ہیں۔
مدھیہ پردیش کے راج گڑھ میں پیدا ہوئے اور ہری سنگھ گوڑ یونیورسٹی میں سنسکرت ڈپارٹمنٹ کے ڈین رہ چکے ڈاکٹر ترپاٹھی نے کہا کہ دو سوانح نگاروں نے تلسی داس سے اکبر کی ملاقات کا ذکر کیا ہے لیکن انہوں نے اکبر کی جگہ دہلی کا بادشاہ لکھا ہے۔ظاہر ہے یہ بادشاہ اکبر ہی رہے ہوں گے۔تلسی داس اپنے وقت میں کراماتی شخص تسلیم کئے جاتے تھے اور معاشرے میں مشہور تھا کہ وہ مردہ شخص کو بھی زندہ کردیتے ہیں،یہ سن کر دہلی کے بادشاہ نےانہیں اپنے دربار میں بلایا۔نابھا داس اور وینی شاعر نے اس کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ دہلی کے بادشاہ نے تلسی داس کو اپنی کراماتی قوت کا اظہار کرنے کو کہا۔دہلی کے بادشاہ نے تلسی سے رام کے درشن کرانے کو کہا لیکن جب انہوں نے کہا کہ وہ کوئی کراماتی شخص نہیں ہیں اور یہ سب وہ نہیں کرسکتے تو بادشاہ نے انہیں جیل میں ڈال دیا۔
تلسی داس عوام میں اتنے مقبول تھے کہ ان کے جیل میں ڈالے جانے کی خبر ملتے ہی لوگ بغاوت پراتر آئے اورمحل پر دھاوا بول دیا جس کے بعد بادشاہ کو تلسی داس کو جیل سے رہا کرنا پڑا لیکن اس وقت کے کسی مورخ نے اس واقعہ کے ذکر نہیں کیا ہے۔اس لئے دونوں کی ملاقات کا کوئی تاریخی ثبوت موجود نہیں ہے لیکن دیگر شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ تلسی داس کی ملاقات اکبر سے ہوئی ہوگی۔
ڈاکٹر ترپاٹھی نے کہا ہے کہ وہ دعویٰ نہیں کررہے ہیں کہ تلسی داس کی اکبر سے ملاقات ہوئی ہے لیکن اکبر کے دربار کے راجہ ٹوڈرمل اور عبدالرحیم خان خاناں تلسی داس کے بہت ہی قریب تھے۔راجہ ٹوڈرمل تو تلسی کے نگہبان اور سرپرست کی طرح تھے اور پنڈتوں نے تلسی پر جان لیوا حملہ کیا تو انہوں نے ان کی جان بچائی تھی۔اتنا ہی نہیں بنارس کے اسی گھاٹ پر اپنے ایک گھر کو تلسی کے حوالے کردیا تھا۔جب ٹوڈرمل کا انتقال ہوا تو ان کے دونوں بیٹے اپنی جائداد کے تنازعہ کو سلجھانے کے لئے تلسی داس سےرابطہ کیا تھا۔اکبر عبدالحمید خان خاناں کو بیٹے کی طرح مانتے تھے۔وہ سنسکرت برج بھاشا کے شاعر بھی تھے۔اکبر سبھی مذاہب کے پیروکاروں کا بہت خیا ل کرتے اور اپنے دربار میں بلاتے تھےاکبر نےایک عبادت خانہ بھی بنوایا تھا جس میں تمام مذاہب کے لوگوں سے مذہب پر تبادلہ خیال کرتے تھے۔
اکبر نے رام اور سیتا کا چاندی سکہ بھی جاری کیا تھا ،والمیکی رامائن کو فارسی میں ترجمہ کروایااور اس کا تصویری متن بھی تیار کروایا تھا۔اکبر جب والمیکی رامائن کے اتنے مداح تھے تو ظاہر ہے وہ تلسی سے متعارف رہے ہوں گے۔تلسی نے بھی اکبر کی تعریف میں دوحے لکھے لیکن اس میں دہلی کا بادشاہ لکھا اکبر نہیں۔یہ بادشاہ کوئی اورنہیں خود اکبر رہے ہوں گے۔اس لئے اس بات کا قوی امکان ہے کہ ان کی اکبر سے ملاقات ہوئی ہوگی۔
کیا اکبر سے تلسی داس کی ملاقات ہوئی تھی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS