کورونا ویکسین کی بربادی

0

تباہی اور بربادی کی تاریخ لکھنے کے ساتھ ساتھ کور ونا کی دوسری لہر نے ہندوستان جنت نشان پر چڑھی ہوئی بہترین نظم و نسق، گڈ گورننس، رشوت سے پاک ایماندار بیوروکریسی، دور بین اور دوراندیش حکمرانی، سب کا ساتھ سب کا وکاس کی قلعی یکلخت اتاردی ہے اور ہر چہار جانب امتیازو تعصب، بدانتظامی اورنااہلی کا دو ر دورہ ہے۔وبااور شدید بحران کی اس گھڑی میں تو قیادت کی بدانتظامی کا ننگ ہر قدم پر اجاگر ہورہا ہے۔ملک کی مرکز ی قیادت سے قطع نظر کرتے ہوئے اگر ریاستی سطح پرحالات کا جائزہ لیا جائے تو ملک کی مختلف ریاستوں میں حکمرانوں کی نااہلی اور بیوروکریسی کی ضد، انا اور تکبر عوام کو خون کے آنسو رلارہی ہے۔کورونا وائرس کے انفیکشن کی روک تھام کا معاملہ ہو یا پھر لاک ڈائون سے بھوکوں مررہے لوگوں کی دادرسی ہو، ہر محاذپر زیادہ تر ریاستیں بدانتظامی کی بدترین مثال پیش کررہی ہیں۔اب ان سب میں ویکسین کی بربادی کا بھی ایک نیا باب جڑ گیا ہے۔ اطلاعات مظہر ہیں کہ ملک کی مختلف ریاستیں ویکسین کی بربادی کے معاملے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جارہی ہیںاورملک بھر میں ویکسین کی بربادی اور زیاں کا اوسط7فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ویکسین کی اس بربادی کی وجہ سے بعض ریاستوں میں ٹیکہ کاری کا عمل بھی روک دیاگیا ہے۔ بعض ریاستوں کاکہنا ہے کہ ویکسین کی فراہمی نہیں ہورہی ہے لیکن ان ہی ریاستوں میں ویکسی نیشن مراکز پر ویکسین کی بربادی کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں۔راجستھان کے 8اضلاع کے 35ویکسی نیشن مراکز پرویکسین کے500 وائل کوڑے دانوں میں ملے ہیں۔جن میں 2500سے بھی زیادہ ڈوز ہیں یہ سبھی 500وائل یعنی ویکسین کی شیشیاں75فیصد سے زیاد ہ بھری ہوئی ہیں۔ محکمہ صحت و خاندانی بہبودکی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق راجستھان میں 16جنوری سے17مئی تک11.50لاکھ سے زیادہ کووڈ ڈوز برباد کردی گئی ہیں۔دلچسپ بات تویہ بھی ہے کہ ویکسین کی اس بربادی کے تعلق سے ریاستوں اور مرکزی حکومت کے اعداد و شمار میں زمین و آسمان کا فرق بھی پایا جارہا ہے۔مرکز جہاں راجستھان میں11.50ویکسین ڈوزمجموعی ڈوز کے7فیصد کی بربادی کا نوحہ گر ہے، وہیں راجستھان کی ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ فقط2فیصد ہی ڈوز کا زیاں ہوا ہے۔وزارت صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ویکسین کی سب سے زیادہ بربادی جھارکھنڈ میں ہورہی ہے ۔ ویکسین کی اس بربادی کی شرح37.5فیصد ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہرتین خوراک میں سے ایک خوراک ضائع ہورہی ہے یعنی ہر تیسرے آدمی کو جسے ویکسین مل سکتی تھی اس بربادی کی وجہ سے محروم ہونا پڑرہاہے۔
چھتیس گڑھ ویکسین کی بربادی کے معاملے میں دوسرے نمبر پر ہے اور یہاں 30.2 فیصد ویکسین برباد ہوئی ہے جب کہ تمل ناڈو 15.5 فیصد ویکسین کی بربادی کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ جموں و کشمیر جسے مرکزی علاقہ بناکر حسن انتظام کا دعویٰ کیاگیاتھا وہاں یہ بربادی 10.8فیصد ہے جب کہ مدھیہ پردیش میں10.7فیصد ویکسین برباد ہورہی ہے۔
وزارت صحت نے26مئی2021کو ریاستوں کے ساتھ ہونے والی جائزہ میٹنگ میں تلقین کی تھی کہ وہ ویکسین کا ویسٹیج ایک فیصد سے بھی کم رکھیں۔یہ میٹنگ ویکسین کے عمل کی نگرانی، ٹیکہ کاری مہم کی پیش رفت کاجائزہ لینے کیلئے بلائی گئی تھی اور یہ طے پایاتھا کہ ویکسی نیشن کی رفتار کو تیز کیاجائے گا۔ لیکن اس میٹنگ کے بعد ویکسی نیشن مہم میں تیزی آنا تو دور کی بات ہے بعض ریاستوں میں یہ مہم بند ہی کردی گئی ہے اور جہاں یہ مہم چل رہی ہے وہاں کی سست رفتاری بھی ریکارڈ بنانے والی ہے۔اب تک ملک کی کل 130کروڑ کی آبادی میں سے فقط 20,06,62,456افراد کو ہی پہلی خوراک دی گئی ہے۔اس سست رفتاری میں جہاں ویکسین کی سپلائی میں کمی ایک وجہ ہے وہیں ویکسی نیشن کی سست رفتاری کو بھی نظرانداز کرنا مشکل ہے۔
جس طرح چیچک، خسرہ، روٹاوائرس اور جاپانی انسفلائٹس اور بچوں کو دیے جانے والے دوسرے ٹیکوں کیلئے ویسٹیج کی شرح طے ہے اور اسی کے مطابق کام ہوتا ہے، ٹھیک اسی طرح کورونا ویکسین کیلئے ویسٹیج کی شرح بھی عالمی پیمانہ پر طے کی گئی ہے اور ہندوستان کیلئے مرکزی سطح پر یہ شرح صرف ایک فیصد ہے۔
کورونا ویکسین کی کمی کے باوجودمختلف ریاستوں میں اس کی اتنی بڑی مقدار کا زیاں انتہائی تشویش کا باعث ہے۔یہ زیاں ریاستی حکومتوں کی نااہلی، محکمہ صحت کے عمال کی لاپروائی اور نگراں اتھارٹی کی مجرمانہ چشم پوشی کا منھ بولتا ثبوت ہے۔ ضرورت ہے کہ ہر طرح کی بدنظمی اور نااہلی کو دور کرتے ہوئے ریاستیں یہ یقینی بنائیں کہ یہ گراں قدر اور نایاب ویکسین ضائع نہ ہو اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفیض ہوسکیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS