نئی دہلی (ایجنسیاں): مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک بار پھر ’نیبر ہڈ فرسٹ‘ (پڑوسی سب سے پہلے) اور سمندر کی اپنی پالیسیوں کے حوالے سے نئی دہلی کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ درحقیقت ہندوستان اور مالدیپ کے تعلقات پر جمی برف ابھی پگھلی نہیں ہے۔ اس کے باوجود ہندوستان نے جزیروں پر مشتمل ملک کو ضروری اشیا برآمد کرنے کے اپنے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ اس پر مالدیپ کے وزیر خارجہ موسیٰ ضمیر نے ہندوستان کا شکریہ ادا کیا، جس پر جے شنکر نے نئی دہلی کی پالیسیوں کے لیے عزم کا اعادہ کیا۔موسیٰ ضمیر نے ٹویٹ کیا کہ ’میں مالدیپ کو 2024 اور 2025 کے دوران ہندوستان سے ضروری اشیا درآمد کرنے کے قابل بنانے کے لیے کوٹا کی تجدید کے لیے وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر اور حکومت ہند کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ہندوستان کا یہ قدم طویل المدتی دوستی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ مضبوط دو طرفہ تعلقات کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘مالدیپ کے وزیر خارجہ کے شکریہ کے جواب میں جے شنکر نے کہا کہ ’آپ کا استقبال ہے ضمیر۔ ہندوستان اپنی پڑوسی سب سے پہلے اور سمندر کی پالیسیوں پر سختی سے پابند عہد ہے۔‘ہندوستان کی ’نیبر ہڈ فرسٹ‘ پالیسی کا مطلب ہے اپنے پالیسی فیصلوں میں پڑوسی ممالک کو ترجیح دینا، یعنی ’پڑوسی پہلے۔‘
ہندوستان کے پڑوسی ممالک افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، میانمار، نیپال، پاکستان اور سری لنکا ہیں۔ اس پالیسی کا مقصد پورے خطہ میں فزیکل، ڈجیٹل اور عوام سے عوام کے رابطے کو بڑھانا اور تجارت و کامرس کو بڑھانا ہے۔ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ (DGFT) نے جمعہ کو اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے یہ اطلاع دی۔ اس نوٹیفکیشن میں ڈی جی ایف ٹی نے کہا کہ یہ سامان دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارتی معاہدے کے تحت برآمد کیا جائے گا۔ اس کے مطابق مالدیپ کو چینی، گندم، چاول اور پیاز جیسی ضروری اشیاء کی محدود برآمدات کو مالی سال 2024-25 میں کسی بھی موجودہ یا مستقبل کی پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔
وہیں ہندوستانی ہائی کمشنر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ 1981 میں طے پانے والے دو طرفہ تجارتی معاہدے کے تحت برآمد کیے جانے والے سامان کی منظور شدہ مقدار اس بار سب سے زیادہ ہے۔ ہندوستان مالدیپ کو جو اشیا برآمد کرے گا ان میں چاول 124,218 ٹن، گندم کا آٹا 109,162 ٹن، چینی 64,494 ٹن، آلو 21,513 ٹن، پیاز 35,749 ٹن، پتھر اور ریت 10 لاکھ ٹن اور 42.75 کروڑ انڈے شامل ہیں۔
ہندوستان کی جانب سے یہ اعلان دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ سال نومبر میں شروع ہونے والے تنازع کے درمیان سامنے آیا ہے، جب صدر محمد معزو نے حلف اٹھانے کے چند گھنٹوں کے اندر ہندوستان سے اپنے 88 فوجی اہلکاروں کو ان کے ملک سے واپس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: لوک سبھا الیکشن کیلئے کانگریس کا منشور جاری
اس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات اس وقت اور خراب ہوگئے جب وزیر اعظم نریندر مودی نے لکشدیپ جزیرے کے اپنے دورے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں، جس پر مالدیپ کے 3 اہلکاروں نے نازیبا تبصرے کیے۔ جس کے نتیجے میں کئی مشہور شخصیات سمیت ہندوستانیوں کی طرف سے مالدیپ کی شدید مخالفت کی گئی۔