شہریت ترمیمی قانون کےخلاف امریکہ میں مظاہرے

    0

    واشنگٹن:امریکہ کے شکاگو اور بوسٹن شہر میں ہند نژاد امریکیوں اور طلبا نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پر امن مظاہرے کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کے سماجی تانے بانے کو توڑنے کی سمت میں ایک قدم ہے۔
    شکاگو میں ٹربیون ٹاور سے ہندوستانی قونصل خانہ تک تقریباً 150 لوگوں نے مارچ کیا۔ مظاہرہ کرنے والے طلبا نے بیان میں کہا کہ ’شکاگو حکومت ہند کے سخت گیر رویے کی مذمت کرتا ہے۔‘ شکاگو میں ہندوستانی طلبا نے کہا کہ ’ہم تشدد کے حوالے سے غصے میں ہیں اور جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلبا پر بربریت کی ایک سر میں مذمت کرتے ہیں۔‘ ہندوستانی-امریکی مسلم کونسل (آئی اے ایم سی) نے ایک بیان میں جامعہ اور اے ایم یو کے طلبا کی ’بے رحمی سے پٹائی‘ کی سخت مذمت کی۔ آئی اے ایم سی کے چیئر مین احسان خان نے کہا کہ ’ہم نے اس افسوس ناک واقعہ کو شدید تشویش اور درد کے ساتھ دیکھا ہے۔ این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ سے ہندوستانی حکومتی نظام پر اثر پڑے گا۔ یہ ہندوستان کے سماجی تانے بانے کو توڑنے کی سمت میں ایک قدم ہے اور طلبا کو کم ا ز کم مخالفت کرنے کا جمہوری حق ہونا چاہیے۔‘ 
    ہندوستانی کمیونٹی کے ایک طبقہ نے اس ہفتہ کے آغاز میں میساچیوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے باہر جمع ہو کر این آر سی کے بائیکاٹ اور سی اے اے 2019 کو مسترد کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس دوران جمع ہونے والے لوگوں میں سائنس داں، انجینئر، طلبا، سروس مین، کمپیوٹر پیشہ ور، فنکاراور ڈاکٹرس، سماجی انصاف کے کارکنان، بائیں بازو کارکنان اور اعتدال پسند دانشور اور کمیونٹی لیڈران شامل تھے۔ ایم آئی ٹی اسٹوڈنٹس اگینسٹ وار (ایم آئی ٹی ایس اے ڈبلیو) کے ایلونسو ایسپینوسانے کہا کہ ’امریکہ میں جس طرح تارکین وطن کے ساتھ تفریق اور ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ویسے ہی ہندوستان میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ بھی این آر سی کے سبب ظلم کیا جا رہا ہے اور ہمیں ان کچلنے والی طاقتوں کے خلاف لڑنا ہوگا۔‘ ہند امریکی مسلم کونسل کی بوسٹن شاخ کی روزینہ امین نے کہا کہ ’کیب کو مذہبی بنیاد پر پرکھنا بلاشبہ غیر آئینی اور عام طور پر تسلیم شدہ انسانی حقوق کے ڈھانچے کے خلاف ہے۔ 
    واضح رہے کہ سی اے اے کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی مظالم سے تنگ آ کر 31 دسمبر 2014 سے پہلے ہندوستان آنے والے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستان کی شہریت دی جائے گی۔ مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ قانون ’غیر آئینی اور منقسم کرنے والا‘ ہے اور اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا۔ 

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS