نئی دہلی:(یو این آئی) راجیہ سبھا میں پارٹی کے جذبہ سے بالا تر ہوکر تمام سیاسی جماعتوں نے ذات پر مبنی مردم شماری کی مانگ کرتے ہوئے آج کہا کہ اس کے بغیر اعدادو شمار میں کی عدم موجودگی میں پسماندہ طبقہ کو ریزرویشن کا مکمل فائدہ نہیں مل سکتا۔دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی) ذات کی فہرست بنانے کا حق ریاستوں کو دینے سے متعلقہ آئین کی 105ویں ترمیم بل پر راجیہ سبھا میں بحث کے دوران مختلف جماعتوں کے اراکین نے کہاکہ ذات پر مبنی مردم شماری سے یہ پتہ چل سکے گا کہ لوگوں کو اصل حالت کیا ہے اور کس ذات کی کتنی آبادی ہے اور کس پیشہ سے منسلک ہیں نیز ان کی تعلیم کی اور اقتصادی صورتحال کیا ہے۔اس سے پہلے سماجی انصاف اورامپاورمنٹ کے وزیر ڈاکٹر وریندر کمار نے لوک سبھا سے منظور اس بل کے ایوان میں پیش کیا اور کہاکہ اس کے پہلے آئین (127ویں ترمیم) بل کا نام تبدیل کرکے آئین (105ویں ترمیم) بل کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعہ ریاستوں کو او بی سی کی فہرست بنانے کا اختیاردیا جارہا ہے۔ اس سے میڈیکل داخلہ میں او بی سی کے لئے چار ہزار سیٹوں کا اضافہ کیا جائے گا۔
اس بل پر بحث کی شروعات کرتے ہوئے کانگریس کے ابھیشیک منو سنگھوی نے کہاکہ ذات پر مبنی مردام شماری کے بغیر او بی سی کو پورا ریزرویشن نہیں مل سکتاہے۔ ابھی اس طبقہ کے لئے 27فیصد ریزرویشن ہے لیکن اس کو ابھی محض 22فیصد ہی ریزرویشن مل رہا ہے۔ اگر ذات پر مبنی مردم شماری ہوگی تو او بی سی کی آبادی 45 ہوگی اور تب اس کو ریزرویشن کا حقیقی فائدہ مل سکے گا۔ 2011میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائی گئی تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سشیل کمار مودی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ قومی پسماندہ طبقہ کمیشن کو آئین درجہ اس حکومت نے دیا ہے اور اب او بی سی کو ریزرویشن کا پورا فائدہ دینے کے لئے یہ آئینی ترمیم بل لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس نے ذات پر مبنی مردم شماری کو ٹھنڈے بستے میں ڈالنے کا کام کیا تھا۔
ترنمول کانگریس کے ڈیرک او برائن نے بھی ذات پر مبنی مردم شماری کرائے جانے کی مانگ کرتے ہوئے کہاکہ مودی حکومت کی طرف سے لائے گئے بیشتر بلوں کو منظور کئے جانے کے بعد فوری طورپر ترمیم کی ضرورت پیش آرہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جی ایس ٹی سے منسلک بلوں میں اب تک کئی بار ترمیم کی جاچکی ہیں۔اسی طرح 2018میں او بی سی سے منسلک ایک بل لایا گیا تھا اور اس میں کی گئی لاپرواہی کی وجہ سے آج پھر اس ترمیم کو لانی پڑی ہے۔
راشٹریہ جنتادل کے منوج جھا نے بھی ذات پر مبنی مردم شماری کی مانگ کرتے ہوئے کہاکہ اس کے بغیر کسی بھی ذات کو ریزرویشن کا پورا فائدہ نہیں مل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہار کی نمائندگی کرتے ہیں اور وہاں ذات پر مبنی مردم شماری کی بہت ضرورت ہے۔ اس سے یہ پتہ چل سکے گا کہ ملک میں کس کس ذات کی کتنی آبادی ہے اور کس پیشہ میں ہے۔ ان کی اقتصادی سماجی حالت کیا ہے۔بحث میں بیجو جنتادل کے پرسنا آچاریہ، ڈی ایم کے کے تروچی شیوا، تلنگانہ راشٹر سمیتی کے ڈاکٹر بندا پرکاش، اے آئی اے ڈی ایم کے کے اے نونیت کرشنن اور وائی ایس آر کانگریس کے سبھاش چندر پلے نے بھی حصہ لیا۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS