نئی دہلی (پی ٹی آئی ):دہلی ہائی کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے ممبراسمبلی امانت اللہ خان سے دہلی وقف بورڈ میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق ایک کیس میں ضمانت کو چیلنج کرنے والی اینٹی کرپشن برانچ (اے سی بی) کی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس یوگیش کھنہ نے اس سال کے شروع میں ٹرائل کورٹ کے ذریعہ خان کو دی گئی ضمانت کی منسوخی کے لئے اے سی بی کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق، خان مبینہ طور پر دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کے طور پر اپنے دور میں کئی بے ضابطگیوں میں ملوث تھے۔ تمام ضوابط اور سرکاری ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 32 افراد کی غیر قانونی بھرتی کا معاملہ بھی ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ دہلی وقف بورڈ کے اس وقت کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) نے ایک بیان دیا تھا اور اس طرح کی غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف میمورنڈم جاری کیا تھا۔ اے سی بی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) لیڈر خان کے خلاف سنگین الزامات ہیں جن میں زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہے اور ٹرائل کورٹ نے ان کی رہائی کے لیے ضمانت دینے کے معیار کو ’مکمل طور پر نظر انداز‘کر دیا ہے۔ .اے سی بی نے کہا کہ تحقیقات ’انتہائی نازک مرحلے ‘ میںہے اور خان کے اثر ورسوخ کو دیکھتے ہوئے، انہیں موجودہ کیس میں حراست میں رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ دوبارہ ایسا جرم کر سکتے ہیں اور ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں، درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے۔ ٹرائل کورٹ نے خان کے مجرمانہ پس منظر کو ’نظرانداز‘کر دیا تھا اور اسے اس مرحلے پر اے سی بی کے ذریعہ جمع کیے گئے مواد کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں لگانا چاہیے تھا۔واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے 28 ستمبر کو خان کو یہ کہتے ہوئے ضمانت دی تھی کہ ملزم کے خلاف لگائے گئے الزامات بادی النظر میں سنگین نہیں ہیں۔ اے سی بی نے خان کے کمپلیکس پر چھاپہ مارکر 16 ستمبر کو اسے گرفتار کر لیاتھا۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کے طور پر، خان نے بدعنوانی اور جانبداری کے الزامات کے درمیان اپنی کئی جائیدادوں کو کرایہ پر دیا تھا۔ایف آئی آرمیں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ خان نے وقف کی دولت کا غلط استعمال کیا ، جس میں دہلی سرکارکی امداد بھی شامل ہے ۔ کیس کی اگلی سماعت دسمبر میں ہوگی۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS