نئی دہلی، (ایجنسیاں) :سپریم کورٹ نے انتظامی خدمات پر کنٹرول سے متعلق دہلی بمقابلہ مرکزی حکومت کے معاملے میں کسی بھی قسم کی عرضی داخل کرنے پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ 24 نومبر کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔
اس سے پہلے دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے بتایا کہ دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے اس معاملے میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔ دہلی حکومت کا معاملہ یہ ہے کہ منتخب حکومت کو مرکزی حکومت نے اہم نوکرشاہوں اور افسران پر کسی بھی انتظامی کنٹرول سے باہر کر دیا ہے۔ افسران کو مرکزی حکومت کے حکم پر لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کے ذریعہ تقرری یا پوسٹنگ ملتی ہے۔ 14 اپریل 2019 کو جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن (دونوں ریٹائرڈ) کی بنچ نے اس معاملے پر الگ الگ فیصلہ دیا تھا۔ جسٹس سیکری نے کہا تھا کہ جوائنٹ سکریٹری اور اس سے اوپر کے عہدے کے افسران کے تبادلے اور تعیناتی دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں ہیں جبکہ دیگر افسران دہلی حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔ دوسری طرف جسٹس بھوشن کی رائے مختلف تھی۔ ان کا خیال تھا کہ ’خدمات‘ پوری طرح سے دہلی حکومت کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔ منقسم فیصلہ ہونے کی وجہ سے معاملہ 3 ججوں کی بنچ کے پاس بھیج دیا گیا تھا۔ اس کے بعد مرکزی حکومت کی درخواست پر یہ معاملہ آئینی بنچ کو بھیج دیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS