دہلی تشدد:15 کے خلاف فرد جرم داخل

0

نئی دہلی (اظہار الحسن؍ایس این بی )
دہلی فسادات سے جڑے ایک معاملے میں پولیس نے 15لوگوں کے خلاف کڑ کڑ ڈوما کورٹ میں تقریباً 20ہزار صفحات پر مشتمل فرد جرم داخل کی ہے۔ایڈیشنل جج امتیابھ راوت کی عدالت میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے 745گواہوں کی فہرست پیش کی ہے۔یہ فرد جرم ایف آئی آر نمبر 59/20 سے متعلق ہے۔فی الحال عمر خالد اور شرجیل امام کے خلاف چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے۔ان دونوں کا نام سپلیمینٹری فرد جرم میں آنے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ اسپیشل سیل اپنے دفتر سے فرد جرم سے بھرے بکسے لے کر دو گاڑیوں نکلا تھا۔ساتھ میں ڈی سی پی کشواہ بھی موجود تھے۔اطلاع کے مطابق 15ملزمان میں سے ایک ملزمہ صفورہ زرگر ضمانت پر ہے۔فرد جرم میں ثبوت کے طور پر تکنیکی ثبوت، سی ڈی آر اور وہاٹس ایپ چیٹ ہے ۔پولیس کو ملزمان کے خلاف یو اے پی اے لگانے کی اجازت سرکار سے مل گئی ہے۔پولیس نے یہ بھی کہا کہ ہم نے جو بھی سیکشن لگائے ،ثبوتوں کی بنیاد پر لگائے ہیں ۔جو ریکوری ہوئی ہے اس کو بھی ثبوت کے طور پر لے رہے ہیں۔فی الحال ابھی جانچ جاری ہے۔بعد میں سپلیمینٹری فرد جرم داخل کی جائے گی۔دہلی پولیس نے ٹرمپ کے آنے کے پہلے تقریر اور دہلی میں ملزمان کے ساتھ ہوئی بات چیت کے کال ریکارڈس،ملزمان کے ساتھ میٹنگ اور ملزمان کے بیانوں کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس کی کرائم برانچ نے جعفر آباد میںہوئے تشدد کے معاملے میں ایف آئی آر نمبر 50/20میں دیوانگنا کلیتا ،نتاشا نروال ،گلفشاں فاطمہ کے خلاف سپلیمینٹری چارج شیٹ داخل کی ہے۔فرد جرم میں آپ کے سابق کونسلر طاہر حسین ،محمد پرویز احمد ،محمد الیاس ،خالد سیفی ،عشرت جہاں ،میران بدر ،صفورہ زرگر ،آصف اقبال تنہا،شاداب احمد ،نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا،تسلیم احمد ،سلیم ملک،محمد سلیم خان اور اطہر خان کے نام شامل ہونے کا امکان ہے۔پولیس نے فرد جرم میں کہا کہ سبھی ملزمان نے ایک دوسرے سے سازش کر 25شہروں 25دھرنا مقامات بنائے تھے اور ایک دوسرے سے تال میل قائم کرنے کے لئے 25وہاٹس ایپ گروپ بنائے تھے۔یہ معاملہ جعفر آباد اور سیلم پور سے متعلقہ ہے۔
واضح رہے کہ دہلی پولیس کمشنر نے پیر کے روز کہا تھا کہ شمال مشرقی دہلی میں فسادات کی سازش کی تحقیقات مکمل ہونے کے قریب ہے اور اس سلسلے میں چارج شیٹ جمعرات 17 ستمبر تک داخل کی جائے گی۔ سریواستو نے یہ بھی کہا تھا کہ دہلی پولیس کے ذریعہ جن لوگوں سے تفتیش کی جارہی ہے، ان میں سے کچھ کی سوشل میڈیا میں اچھی موجودگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم تحقیقات کے اختتام کو پہنچ رہے ہیں تو عمر خالد کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔اس لئے خاص طور پر سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلوں پر زیادہ شور مچایا جارہا ہے۔ وہ ہمیں تحقیقات سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پولیس کمشنر نے بتایا کہ فسادات کے سلسلے میں مجموعی طور پر 751ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور انتہائی غیر جانبدارانہ طریقے سے ان کی تفتیش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 751 میں سے 340 معاملات حل ہوگئے ، جبکہ باقی معاملات میں پولیس کو زیادہ سراغ نہیں ملا۔ سریواستو نے کہا کہ 751 میں سے ایک معاملہ حقیقت میں سازش سے متعلق ہے ، اور اسے کرائم برانچ نے درج کیا ، لیکن اسے خصوصی سیل کوٹرانسفر کردیا گیا، کیونکہ 17 ستمبر تک چارج شیٹ داخل کرنی ہے۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS