دہلی فسادات: کس بنیاد پرطاہر حسین کیخلاف لگایا یو اے پی اے

0
republic world

نئی دہلی(ایس این بی ) : دہلی فسادات کی سازش رچنے کے اہم ملزم عام آدمی پارٹی کے معطل کونسلر طاہر حسین پر لگائے گئے غیر قانونی سرگرمی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے ) کے تحت معاملوں کو رد کرنے کی مانگ پرہائی کورٹ نے مرکزی سرکار ،دہلی سرکار اور دہلی پولیس سے جواب مانگا ہے ۔جسٹس مکتا گپتا نے سبھی سے جواب داخل کرنے کو کہتے ہوئے سنوائی 28ستمبر کے لئے ملتوی کردی ہے ۔وہیں جسٹس سبرامنیم پرساد نے طاہر حسین کی ضمانت عرضی پر سنوائی 9ستمبر کے لئے ملتوی کردی ہے ۔طاہر کے وکیل نے ہی سنوائی دو ہفتے تک کے لئے ملتوی کرنے کی مانگ کی تھی ۔یواے پی اے کے تحت درج معاملوں کو طاہر حسین نے چیلنج دیا ہے۔اس کی طرف سے پیش وکیل موہت ماتھر نے کورٹ سے کہا کہ ان کے موکل پر یو اے پی اے قانون کے تحت معاملہ درج کئے جانے کی ضروری بنیاد نہیں بتائی گئی ہے۔آجکل غیر رضا مندی کو دہشت گرد سرگرمی قرار دیا جا رہا ہے۔انہوں نے یو اے پی اے قانون کے تحت مقدمہ چلانے کے لئے دی گئی منظوری کو بھی رد کرنے کی مانگ کی ہے۔جسٹس نے موہت ماتھر کی دلیل سننے کے بعد نوٹس جاری کیا۔ طاہر کے خلاف درج مقدمے میں داخل فرد جرم میں یو اے پی اے کی 13،16،17،18کے تحت درج معاملے کو رد کرنے کی مانگ کی گئی ہے ۔اس کے علاوہ یو اے پی اے جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کی رکن صفورا جرگر ڈمیران حیدر ،شفاء الرحمن خان ،کارکن خالد سیفی ،شاداب احمد ،تسلیم احمد ،سلیم ملک ،محمد سلیم خان اور اطہر خان شامل ہیں ۔فسادات معاملے میں ملزم طاہر کی ذیلی عدالت دو بار ضمانت عرضی خارج کر چکی ہے۔
دہلی فسادات معاملے میں ملزم بنائی گئی کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں نے عدالت سے کہا کہ اسے سازش کے تحت پھنسایا گیا ہے اور وہ بے قصور ہے۔اسے ضمانت پر رہا کردیا جائے ۔کڑ کڑڈوما کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے اس پر دہلی پولیس سے جواب مانگا ہے اور سنوائی 2اگست کے لئے ملتوی کردی ہے۔عشرت جہاں کی طرف سے وکیل پردیپ تیوتیا نے عدالت سے کہا کہ اس کے خلاف ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ فسادات کی سازش میں شامل تھی۔انہوں نے سال 2019میں عشرت جہاں کے ذریعہ کئے گئے مالی لین دین سے متعلق دستاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی بھی لین دین نہیں کہ ان کی موکل نے فسادات کی سازش رچی اور پیسوں سے مدد کی ۔پولیس نے ان کی موکل کو فرضی طریقہ سے غلط معاملے میں پھنسایا ہے۔انہوں نے کہا کہ عشرت کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔انہوں نے سابق کونسلر عشرت جہاں کی زندگی سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک وکیل رہی ہیں اور ایک یوتھ سیاست داں ہے۔وہ ایک ایسے وارڈ سے کامیاب رہی ،جہاں مسلمانوں کی تعداد کم تھی۔دونوں مذاہب کے لوگوں نے ان کے وقار کو دیکھ کر ووٹ دیا تھا۔ مذکورہ وارڈ سے کوئی مسلم بھی نہیں جیتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ان کی موکل ایک مقبول خاتون ہے۔پولیس کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ سازش میں ملوث تھی ۔اس کے علاوہ معاملے میں معاون ملزمان کو ضمانت مل چکی ہے۔ ایسے میں ان کی ضمانت کا اعتراف کیا جائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS