شرجیل امام کی عرضی پر عدالت نے پولیس کا موقف پوچھا
نئی دہلی(ایس این بی) : دہلی ہائی کورٹ نے یہاں فروری 2020 میں فسادات کے پیچھے مبینہ سازش سے متعلق غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) معاملے میں عمر خالد کی درخواست ضمانت پر جمعہ کو سماعت 6 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔ دہلی ہائی کورٹ نے بغاوت کے قانون کے آئینی جواز پر سپریم کورٹ کے سامنے آئندہ سماعت کے پیش نظر سماعت ملتوی کر دی اور اسی معاملے میں شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست پر دہلی پولیس کا موقف پوچھا۔ جسٹس سدھارتھ مردل کی سربراہی والی بنچ نے ٹرائل کورٹ کے ذریعہ ضمانت کی درخواست کو خارج کرنے کے خلاف امام کی عرضی پر نوٹس جاری کیا اور 5 مئی کو سپریم کورٹ کے ذریعہ آئی پی سی کی دفعہ 124 اے کے جائز ہونے کے معاملے پر غور کرنے کے بعد اسے خالد کی عرضی کے ساتھ آگے کی سنوائی کے لئے لسٹڈکیا۔ عمر خالد کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل تردیپ پائس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ’اسی دن سماعت ختم کرنے کا امکان نہیں ہے‘ اور موجودہ ضمانت کی کارروائی صرف دفعہ 124A تک محدود نہیں ہے، بلکہ یو اے پی اے کی دفعات سے متعلق ہے۔ بنچ نے کہا، ’کوئی بھی چیز جس کا اثر ہو سکتا ہے ، یہاں تک کہ دور سے ہی، ہمیں (اس کے لیے) انتظار کرنا چاہیے۔ جیسا کہ آپ نے کہا، نتیجہ اہم ہونے والا ہے۔ بنچ میں جسٹس رجنیش بھٹناگر بھی شامل تھے۔ عدالت نے مزید کہا کہ امام اور خالد کو کیس میں ’سازش کار‘ کہا جاتا ہے اور اس لیے وہ دونوں کی ضمانت کی درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت کرے گی۔ ایڈووکیٹ تنویر احمد میر، امام کی طرف سے پیش ہوئے، انہوں نے اصرار کیا کہ بغاوت کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، ان کی ضمانت کی درخواست ہے۔ عدالت نے کہا، “اگر ہمیں شریک ملزم کو سننا ہے، تو ہم اسے ایک ہی بار میں بھی سن سکتے ہیں۔’عمرخالد،شرجیل امام اور کئی دیگر کے خلاف فروری 2020 کے فسادات کے ’ماسٹر مائنڈ‘ ہونے کے الزام میںیو اے پی اے کیس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ترمیم شدہ سٹیزن شپ ایکٹ (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف مظاہروں کے دوران تشدد پھوٹ پڑاتھا۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS