73 سالہ مسلم خاتون کے گھر میں لوٹ اور آگ زنی کے قصوروار دنیش کو 5 سال کی قید

0

دہلی فسادات معاملہ میں پہلی سزا
نئی دہلی(ایجنسیاں) شمال مشرقی دہلی میں سال 2020 میں برپا ہونے والے فسادات میں پہلی سزاسنائی گئی ہے۔اس طرح فسادات کے معاملوں میں سزاسنانے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت نے ملزم دنیش یادو کو قصوروار قرار دیتے ہوئے 5 سال کی سزا دی ہے۔ استغاثہ کے وکیل آر سی ایس بھدوریا نے اس کی تصدیق کی ہے۔25 سالہ دنیش یادو کو گوکل پوری علاقہ میں ایک 73 سالہ مسلم خاتون منوری کے گھر میں لوٹ اور آگ زنی کرنے کا قصوروار قرار دیا گیا ہے۔ دنیش یادو متاثرہ خاتون کے پڑوس کا ہی رہائشی تھا اور وہ اس مشتعل ہجوم میں شامل تھا جو مسلمانوں کے گھروں


میں نقصان پہنچانے کے ارادے سے جمع ہوا تھا۔ دنیش یادو کو دہلی پولیس نے 8 جون 2020 کو گرفتار کیا تھا اور گزشتہ سال 3 اگست کو الزامات طے کیے گئے تھے۔ بعد ازاں عدالت نے انہیں گزشتہ سال 6 دسمبر کو ہی اس معاملے میں مجرم قرار دیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس کے بیان کو اہم مانتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اگر کوئی غیر قانونی ہجوم کا حصہ ہے تو وہ بھی باقی فسادیوں کی طرح ذمہ دار ہے۔ دراصل پولیس اہلکار نے عدالت میں کہا تھا کہ دنیش تشدد کرنے والے ہجوم کا حصہ تھا لیکن اس نے دنیش کو گھر جلاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ یہ فسادات کے معاملے میں پہلی سزا ہے ۔ اس سے قبل ملزمین کی ضمانت مسترد ہونے اورمنظورکرنے کی خبریں آتی تھیں ۔ابھی18جنوری کو ہی 6ملزمان کودہلی ہائیکورٹ نے ضمانت دی تھی۔ پہلی بار کسی ملزم کوسزاسنائی گئی ہے ۔ قصورواروں نے خاتون کے گھر میں لوٹ پاٹ کے بعد اس میں آگ لگا دی تھی۔ یہاں تک کہ فسادی ان کے گھر کے مویشی تک لوٹ کر لے گئے تھے۔ منوری نے گھر کی چھت سے کود کر پڑوس کے ہندو کنبہ میں جا کر اپنی جان بچائی تھی اور ان کا خاندان دو ہفتہ تک دہلی سے باہر رہا تھا۔ یہ پہلا معاملہ ہے جب شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات کے سلسلہ میں کسی کو سزا سنائی گئی ہے۔ اس معاملہ میں عدالت نے2 پولیس اہلکاروں کے بیان کو اہم قرار دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیش اس ہجوم کا حصہ تھا جو تشدد پر آمادہ تھا۔ اگرچہ انہوں نے دنیش کو منوری کا گھر جلاتے نہیں دیکھا تاہم عدالت نے کہا کہ اگر کوئی شخص غیر قانونی ہجوم کا حصہ ہے تو وہ بھی دیگر فسادیوں کی طرح تشدد کے لئے برابر کا ذمہ دار ہے۔ دہلی فسادات سے متعلق ایک اور معاملہ کا فیصلہ سنایا جا چکا ہے، تاہم اس میں ملزم کو بری کر دیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS