سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج جاری رہے گا

0

نئی دہلی (ایس این بی) سی اے اے اوراین آر سی تحریک کاروں نے جمعہ کو دہلی پولیس پر الزام لگایا کہ شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کی جانچ کو لے کر انہیں ٹارگیٹ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے یہ لگتا ہے کہ یہ ایک سازش کی جانچ ہے یا جانچ خود ایک سازش ہے ۔زوم پر منعقد پریس کانفرنس میں اینٹی سی اے اے اوراین آر سی تحریک کے کارکنان نے یہ الزام لگایا۔تحریک کاروں کا کہنا ہے کہ سی اے اے اوراین آر سی کو لے کر احتجاج جاری رہے گا۔ہماری مانگ ہے کہ دہلی تشدد کی جانچ کورٹ کے توسط سے ہو ۔
پریس کانفرنس کو ڈی یو پروفیسر ڈاکٹر اپوروا نند ،جے این یو کے سابق طالب علم اور تحریک کار عمر خالد ،مصنف اور سماجی کارکن ہرش مندر ،آئیسا لیڈر کنول پریت کور اور سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو نے خطاب کیا۔مقررین نے کہا کہ پولیس سی اے اے ۔این آر سی کی پر امن طور پر مخالفت کر ر ہے تحریک کاروں سے فسادات کو لے کر بلا کر بیان لیتی ہے۔لیکن فسادات کرانے والے لیڈروں پر کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ مقررین نے کہا کہ دہلی پولیس نے فروری میں شمال مشرقی دہلی کے کچھ حصوں میں ظالمانہ فرقہ وارانہ تشدد کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر سی اے اے اوراین آر سی تحریک کے کارکنان کو غلط طریقہ سے پھنسانے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد میں 53لوگوں کی موت ہوگئی تھی اور بہت سارے زخمی ہوئے تھے اور بڑے پیمانہ پر املاک کو نقصان پہنچایا گیا جس میں مذہبی مقامات بھی شامل تھے۔ رواں سال ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے چھ مہینوں میں ان احتجاجی مظاہروںکے حامیوں اور آرگنائزروں کو پولیس کے ذریعہ طلب کیا جا رہا ہے۔کئی نوجوان کارکنان اور طلباء کو بھی تقریباً 6مہینے تک جیل میں رکھا گیاہے ،جو دہشت گرد مخالف قانون کے تحت جیل میں بند ہیں۔حالانکہ دسمبر 2019کے بعد سے کئی موقعوں پر بی جے پی کے لیڈراور حامی لوگوں کو قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے اور نفرت بھری اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے لئے اکستاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ 
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS