پی ایم کیئرس فنڈ: عرضیوں پرسماعت 31جنوری کو

0

نئی دہلی:دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو آئین اور حق اطلاعات (آر ٹی آئی) قانون کے تحت وزیراعظم شہری امداد و ہنگامی حالات راحت فنڈ (پی ایم کیئرس فنڈ) کی قانونی حیثیت سے متعلق عرضیوں کو 31 جنوری کو سماعت کے لیے شامل فہرست کیا۔ چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سبرمنیم پرساد کی بنچ نے عدالت کے ذریعہ پاس کردہ پہلے کے حکم کے حوالے سے مرکز کو اس معاملے میں اپنا جواب داخل کرنے کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا۔ عدالت نے جولائی میں مرکز سے سمیک گنگوال کی عرضی پر ’تفصیلی اور مکمل‘ جواب داخل کرنے کے لیے کہا تھا جس میں آئین کے آرٹیکل 12- کے تحت پی ایم کیئرس فنڈ کو ’سرکاری‘ (راجکیہ) قرار دینے کی اپیل کی گئی تھی تاکہ اس کے کام کاج میں شفافیت یقینی بنائی جاسکے۔
عدالت نے تب کہا تھا کہ اس طرح کے ’اہم معاملے‘ پر صرف ایک صفحہ کا جواب دائر کیا گیا ہے اور بنچ متعلقہ معاملے پر سرکار سے تفصیلی ردعمل چاہتی ہے۔ اسی عرضی گزار کے ذریعہ دائر ایک دیگر عرضی میں حق اطلاعات (آر ٹی آئی) ایکٹ کے تحت فنڈ کو ’پبلک اتھارٹی‘ قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے۔ عدالت نے اس عرضی پر بھی مرکز سے جواب مانگا تھا۔
اعزازی بنیاد پر پی ایم کیئرس ٹرسٹ میں اپنے کاموں کو انجام دینے والے وزیراعظم دفتر (پی ایم او) میں ایک اپر سیکریٹری کے ذریعہ 2021 میں دائر عرضی کے جواب میں پیش حلف نامہ میں کہا گیا تھا کہ ٹرسٹ شفافیت کے ساتھ کام کرتا ہے اور اس کے فنڈ کا آڈٹ ایک آڈیٹر- کمپٹرول اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا کے ذریعہ تیار کردہ کمیٹی سے ایک چارٹرڈ اکاﺅنٹینٹ کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ حلف نامہ میں دلیل پیش کی گئی تھی کہ آئین اور آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت پی ایم کیئرس فنڈ

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS