کسی کی مستحکم حالت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاتا ہے کہ اس کی اقتصادی اور دفاعی حالت کیسی ہے۔ اقتصادی حالت اچھی رہتی ہے تو دفاعی حالت کے بھی اچھا رہنے کا امکان رہتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی ملک اچھی اقتصادی حالت رہنے پر ہی دفاع پر زیادہ رقم خرچ کرنے کی پوزیشن میں رہتا ہے۔ خوش قسمتی سے وطن عزیز ہندوستان کی اقتصادی حالت بھی اچھی ہے، دفاعی حالت بھی اچھی ہے۔ اس کا شمار دنیا کے طاقتور ملکوں میں ہوتا ہے۔ دنیا کی 5 بڑی اقتصادیات میں وہ شامل ہے۔ اسی لیے اقتصادیات کے حوالے سے کوئی بھی خبر آتی ہے تو اس پر توجہ دی جاتی ہے، توجہ دی بھی جانی چاہیے۔ ہندوستان کا مقابلہ کسی ملک سے نہیں ہے، سری لنکا، پاکستان اور بنگلہ دیش کے مقابلے وہ بہت بڑا ملک ہے لیکن اقتصادی خستہ حالی کی وجہ سے سری لنکا میں جو حالات بنے یا پاکستان میں جو حالات ہیں اور بنگلہ دیش کی اقتصادیات جس طرح اندیشے پیدا کرتی رہتی ہے، اسے دیکھتے ہوئے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت اس لیے بھی ہے کہ چین اپنی اقتصادی شرح نمو کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اور کورونا کے بعد کے حالات میں اس کے لیے پہلی والی شرح نمو کو حاصل کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو گیا ہے۔ ایسی صورت میں وطن عزیز ہندوستان کے حالات بہت اچھے ہیں۔ ملک بڑی اچھی طرح آگے بڑھ رہا ہے۔ آئندہ بھی اچھی طرح آگے بڑھے، اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ اشیا کی درآمد کے مقابلے برآمد میں اضافہ ہو اور زر مبادلہ میں کمی نہ ہو لیکن گزشتہ ہفتے کے تقابل میں 19 اپریل، 2024 کو زر مبادلہ میں کمی ہوگئی ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ کمی دو ارب ڈالر سے زیادہ کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 12 اپریل، 2024 کو ہندوستان کا زر مبادلہ 643.142 ارب ڈالر تھا جو ایک ہفتے بعد گھٹ کر 640.334 ارب ڈالر رہ گیا۔ 12 اپریل کے مقابلے 19 اپریل کو ہندوستان کے زر مبادلہ میں 2.282 ارب ڈالر کی کمی آگئی۔ بظاہریہ کمی زیادہ لگتی ہے لیکن اطمینان بخش بات یہ ہے کہ زرمبادلہ کے معاملے میں ہندوستان کی پوزیشن آج بھی مستحکم ہے۔ تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ زرمبادلہ رکھنے والے ملکوں میں ہندوستان چوتھے نمبر پر ہے۔ اس سے آگے صرف چین، جاپان اور سوئٹزر لینڈ ہیں۔ یکم اپریل،2024 تک چین کے پاس 3.22 ٹریلین ڈالر کا زرمبادلہ تھا۔ 5 اپریل، 2024 تک جاپان کے پاس 1.29 ٹریلین ڈالرزرمبادلہ تھا جبکہ سوئٹزرلینڈ کے پاس تقریباً ایک ٹریلین زرمبادلہ ہے۔ اس سے یہ اندازہ لگانامشکل نہیں کہ امریکہ اور روس جیسے ممالک ہی نہیں، برطانیہ اور فرانس جیسے یوروپی ممالک، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے عرب ممالک بھی زرمبادلہ کے معاملے میں ہندوستان سے کافی پیچھے ہیں، البتہ ہمارا ملک جس تیزی سے ترقی کررہا ہے اور دنیا کے جو حالات ہیں، اس کے مدنظر اس کے پاس خاصا زرمبادلہ ہونا چاہیے تاکہ اس کی اقتصادی پوزیشن کے حوالے سے شبہات پیدا نہ ہوں۔ ہمارا ملک اشیا کی درآمد زیادہ اور برآمد کم کرتا ہے۔ 2023-24میں اس نے 854.80 ارب ڈالر کی اشیا درآمد کی تھی ۔ اس کے مقابلے اسی مالی سال میں اس نے 776.68 ارب ڈالر کی اشیا برآمد کی تھی۔ اب ظاہر ہے کہ اشیا کی درآمد کے مقابلے برآمد کم رہے گی تو اس کے لیے زرمبادلہ کا ذخیرہ بھرا ہوا ہی رہنا چاہیے تاکہ باہر سے سامان منگوانے میں دشواری نہ ہو اور اس کاہماری حکومت نے پورا خیال رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے اس ہفتے زرمبادلہ میں 2.282 ارب ڈالر کی کمی کے باوجود زیادہ زرمبادلہ رکھنے والے ملکوں میں ہمارا ملک چوتھے نمبر پرہے۔ہمارے ملک کے زرمبادلہ کو مستحکم بنائے رکھنے میں چاہے جتنا بھی ہو، غیر ممالک میں کام کرنے والوں کا بھی رول ہے مگر پہلے یوکرین جنگ، پھر غزہ جنگ کی وجہ سے دنیا کے حالات پہلے جیسے نہیں رہ گئے ہیں، اسرائیل اورایران کے ٹکراؤ نے اندیشوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ایسی صورت میں ہرطرح کے حالات کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اگر نئی جنگوں کی وجہ سے دنیا کے حالات زیادہ خراب ہوتے ہیں،غیر ممالک میں کام کرنے والے ہندوستانیوں کوواپس آنا پڑتا ہے تو اس کا اثر زرمبادلہ پر بھی پڑے گا مگر فی الوقت سب ٹھیک ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں سے 2.282 ارب ڈالر کا کم ہوجانا زیادہ تشویش کی بات نہیں۔
[email protected]