غزہ: اسپتال کے آئی سی یو میں نومولود بچوں کی بوسیدہ لاشیں برآمد

0

غزہ/تل ابیب (ایجنسیاں): غزہ کے الناصر اسپتال میں لائف سپورٹ سسٹم پر رکھے گئے 4 نوزائیدہ بچوں کی بوسیدہ لاشیں ملی ہیں۔ امریکی میڈیا ہاؤس سی این این کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے زمینی آپریشن کے باعث ڈاکٹروں کو اسپتال خالی کرنا پڑا تھا۔ چونکہ بچوں کو آئی سی یو کی ضرورت تھی، اس لیے وہ انہیں ساتھ نہیں لے جا سکے۔ جیسے ہی اسپتال میں ایندھن ختم ہوا، آئی سی یو میں موجود مشینوں نے کام کرنا چھوڑ دیا جس کی وجہ سے بچے مر گئے اور ان کی لاشیں گل گئیں۔ بچوں کے بستروں پر دودھ کی بوتلیں اور ڈائپر ابھی تک پڑے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے ایک میڈیا ہاؤس المشد کے صحافی محمد بالوشہ نے یہ ویڈیو شیئر کیا۔ اس میں تقریباً 4 نومولود بچوں کی بوسیدہ لاشیں دیکھی گئیں۔ کچھ لاشوں کے پاس اب بھی اسپتال کی مشینوں سے تاریں لگی ہوئی ہیں۔ ان کے جسم پر مکھیاں اور کیڑے رینگتے نظر آئے۔ واضح رہے کہ جنگ بندی سے قبل الناصر اسپتال کے قریب اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان تصادم شدت اختیار کر گیا تھا۔

آئی ڈی ایف نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس کے جنگجو اسپتال کے نیچے سرنگوں میں چھپے ہوئے تھے۔ وہ یہیں سے آپریٹ کر رہے تھے۔اسرائیلی فوج نے جمعہ کی رات گئے غزہ کی قدیم ترین عمری مسجد پر حملہ کیا جس کی وجہ سے مسجد کا بڑا حصہ تباہ ہو گیا۔ بی بی سی کے مطابق یہ مسجد ساتویں صدی میں بنائی گئی تھی۔ اس حملے کے بعد حماس نے یونیسکو سے کہا ہے کہ وہ تاریخی عمارتوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ غزہ میں اب تک 104 مساجد کو تباہ کیا جا چکا ہے۔ وہیں غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً 310 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک اسکول کے کلاس روم کے نیچے سے سرنگیں ملنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی تجویز مسترد کر دی گئی۔ امریکہ نے جمعہ کو اس کے خلاف ویٹو کا استعمال کیا۔ دراصل امریکہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی سے حماس کو فائدہ پہنچے گا اور وہ حملے کے لیے ہتھیار جمع کریں گے۔ یہ تجویز متحدہ عرب امارات نے پیش کی تھی۔اسرائیلی فوج شیجائیہ شہر پر چھاپہ مار رہی تھی۔ اس کے بعد حماس کے جنگجوؤں کی ایک اسکول کے اندر ان سے جھڑپ ہوگئی۔ یہاں گولی باری کے بعد فوج کو کلاس روم کے نیچے سے سرنگیں ملی ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ ایک سرنگ قریب ہی واقع مسجد تک جاتی ہے۔ جنگجو اسکولوں اور مساجد سے حملے کر رہے ہیں۔ جنگ میں اب تک 200 سے زائد اسکول اور کالج تباہ ہو چکے ہیں۔7 اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ میں کئی اسرائیلی فوجی اپنی آنکھیں کھو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ فوجیوں کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔ کچھ کی سرجری ہوئی ہے۔ یروشلم پوسٹ نے یہ اطلاع دی ہے۔اسرائیلی میڈیا ہاؤس ’کے اے این‘ کے مطابق غزہ میں لڑنے والے کئی اسرائیلی فوجیوں کی آنکھوں میں شدید چوٹیں پائی گئی ہیں۔ ایک ماہ میں تقریباً 40 اسرائیلی فوجیوں کی آنکھوں میں چوٹیں آئیں۔

اس رپورٹ کے مطابق ان فوجیوں میں سے 15 فیصد ایسے ہیں جو ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو سکتے ہیں۔ یہ کچھ کے ساتھ پہلے بھی ہو چکا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جنگ کے ابتدائی مرحلے میں اسرائیلی فوجیوں نے حفاظتی پوشاک خاص طور پر جنگی چشموں کا استعمال نہیں کیا۔ جب کہ کچھ فوجیوں کی آنکھوں میں چوٹوں کے نشانات ہیں، کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے فائرنگ کے دوران عینک نہیں پہنی تھی اور بندوق سے فائرنگ کے بعد نکلنے والا زہریلا دھواں یا بارود ان کی آنکھوں میں چلا گیا تھا۔ اسرائیل کے سوروکا میڈیکل سینٹر نے فوجیوں کے لیے خصوصی جنگی سامان تیار کیا ہے۔

گزشتہ ماہ اسرائیلی حکومت نے کہا تھا کہ ہمارے فوجیوں کو کسی حفاظتی پوشاک کی کوئی کمی نہیں ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ جنگ کے خاتمہ کے بعد فلسطینی اتھارٹی آرگنائزیشن (پی ایل او) انہیں قابل قبول نہیں ہے۔ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ کی کمان فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ درحقیقت جمعہ کے روز فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے بلومبرگ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جنگ کے بعد وہ غزہ کی حکومت سنبھالنے کے لیے تیار ہیں اور اس میں حماس کو بھی ساتھ لیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: مغرب سے کیوں بڑھ رہی ہے خلیج: شاہنواز احمد صدیقی

اشتیہ نے اعتراف کیا تھا کہ بیک ڈور ڈپلومیسی کے تحت وہ غزہ میں جنگ کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا یہ بھی خیال تھا کہ حماس کو جنگ کے بعد کی حکومت میں سخت شرائط کے ساتھ جگہ دی جا سکتی ہے۔ نیتن یاہو نے اس معاملے پر دو ٹوک جواب دیا اور کہا کہ جنگ کے بعد حماس باقی نہیں رہے گی۔ میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ فلسطینی اتھارٹی بھی اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS