خواجہ عبدالمنتقم
لغوی اعتبار سے ’دلت‘ سے سماج کے دبے کچلے طبقات مراد ہیں لیکن ہمارے ملک میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے طبقات و افراد کو ہی دلت کہا جاتا ہے۔
انگریزی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ مورخہ 12جولائی، 2024 میں شائع اس خبر نے ہمارے ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا کہ اعلیٰ ذات سے تعلق رکھنے والے تین افراد نے ایک نابالغ دلت کو دبوچ کر نیچے زمین پر گرا کر پیشاب پینے پر مجبور کیا جس کی مزید تفصیل یہاں درج کرنے سے عوام میںبے چینی اور انتشار پیدا ہو سکتا ہے۔ ویسے بھی ایسا کرنا صحافتی ضابطۂ آداب کی نفی ہوگی۔ یہ مانا کہ پولیس نے بروقت کارروائی کر کے تینوں افراد کو گرفتار کر لیا لیکن حیرت کی بات ہے کہ ان افراد کو درج فہرست ذاتیں اور درج فہرست قبائل (زیادتیوں کا تدارک) ایکٹ، 1989 جیسے سخت قانون کا ڈر کیوں نہیں جبکہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل سے تعلق نہ رکھنے والے افراد اگر اس قسم کے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں تو وہ اس ایکٹ کے تحت مستوجب سزا ہیں مگر پھر بھی درج ذیل نوعیت کے واقعات ملک کے کسی نہ کسی حصے میں رونما ہوتے ہی رہتے ہیں:
٭ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کے منھ میںکوئی ایسی چیز ڈالنا جو کھانے کے قابل نہ ہو یاجس سے گھن آتی ہو یا اسے ایسی ناقابل خوردنی یا گھناؤنی شے کو پینے یا کھانے کے لیے مجبور کرنا۔
٭ ایسے کسی شخص کے قبضے والے مکان مع ملحقات میں یا اس میں داخل ہونے کے مقام پر غلاظت،سیویج، مرے ہوئے جانور کا ڈھانچہ یا کوئی دیگرگھناؤنی شے ڈالنا۔
٭اس کے گلے میں جوتے کا ہار ڈالنا یا اسے برہنہ یا نیم برہنہ کرنا، زبردستی سرمنڈوانا، مونچھیں ہٹوانا، چہرے یا جسم کوپینٹ سے پوتنا یا کوئی ایسا دیگر کام کرنا جس سے انسانی وقار مجروح ہوتا ہے۔
٭ اسے الاٹ یا الاٹ کی جانے والی زمین پر ناجائز قبضہ کرنا یا اس پر کھیتی کرنا یا ایسی زمین کسی دوسرے کے نام میں منتقل کرنا۔
٭ ایسے کسی شخص کو اس کی زمین یا مکان کے ملحقات سے غیرقانونی طریقے سے بے دخل کرنا یا دستیاب سہولیات سے فائدہ اٹھانے نہیںدینا،فصل برباد کرنایاپیدا شدہ اشیاء کو وہاں سے اٹھاکرلے جانا یا زمین کے ریکارڈ میں جعل سازی کرنا۔
٭ ایسے کسی شخص سے بیگارلینا یعنی بغیر مزدوری کے یا جبراً کوئی کام کرانا۔
٭ایسے کسی شخص کو انسانوں کی لاشیں یا مرے ہوئے جانوروں کے ڈھانچوں کا نپٹارہ کرنے یا انہیں لے جانے یا قبرکھودنے کے لیے مجبور کرنا۔
٭ایسے کسی شخص سے ہاتھ سے کوڑا اٹھوانایا اس غرض کے لیے اس سے کام لینا یا کام لینے کی اجازت دینا۔
٭ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والی خواتین کو کسی دیوی دیوتا، مورتی، قابل پرستش شے، مندر یا دیگر مذہبی ادارے سے دیوداسی کے روپ میں منسوب کرنا یاکرنے کی ترغیب دینا یا اس طرح کا کوئی دیگر عمل کرنا یا متذکرہ بالا اعمال کی اجازت دینا۔
ایسے کسی شخص کو درج ذیل کی نسبت مجبور کرنا یا ڈرانا دھمکانا یا روکنا۔
٭کسی خاص امیدوار کو ووٹ دینے یا نہ دینے سے،امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی فائل نہ کرنے یا ایسی نامزدگی واپس لینے سے،درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کی نامزدگی کی تجویز نہ کرنے یا سیکنڈ نہ کرنے سے۔
٭الیکشن کے بعد کسی شخص کو ضرر یا ضرب شدید پہنچا نا یا اس پر حملہ کرنا ہے یا اس پر کوئی سماجی یا اقتصادی بائیکاٹ عائد کرنا یا عائد کرنے کی دھمکی دینا۔
٭ان طبقات سے تعلق رکھنے والے ایسے کسی شخص کی عوام کے روبرو اسے ذلیل کرنے کی نیت سے اس کی ارادتاً بے عزتی کر نا یا اسے ڈرانا دھمکانا یا گالی دینا۔
٭ان طبقات سے تعلق رکھنے والے اشخاص کے لیے کسی بھی مقدس یا باعث احترام شے کوتباہ کر نا، نقصان پہنچانا یا ناپاک کرنا۔
٭بذریعہ الفاظ تحریری یا زبانی یا اشارتی یا قابل دید اظہار کے ذریعہ یا کسی دیگر طریقے سے ان طبقات کے خلاف دشمنی، نفرت یا من مٹاؤ کے جذبات کو فروغ د ینا یا فروغ دینے کی کوشش کرنا۔
٭ ان طبقات کی نظر میں کسی قابل تعظیم شخصیت کی بذریعہ الفاظ تحریری یا زبانی یا کسی دیگر طریقے سے بے عزتی کرنا۔
٭ان طبقات سے تعلق رکھنے والی کسی عورت کو یہ جانتے ہوئے کہ اس کا تعلق درج فہرست ذات یا درج فہرست قبیلے سے ہے چھونا جبکہ اس کا اس طرح چھونے کا فعل جنسی نوعیت کا ہو اور اس کی مرضی کے بغیر ایسا کیا گیا ہو یا ایسے الفاظ استعمال کرنا یا کوئی ایسا عمل کرنا یا اشارتی حرکت کرنا جو جنسی نوعیت کی ہو۔
٭ ایسے اشخاص کے ذریعہ عام طور پر استعمال کیے جانے والے ایسے پانی کوجو انہیںکسی چشمے، تالاب (ذخیرۂ آب) یا کسی دیگر ذریعہ سے ملتا ہو خراب کرنا یا گندہ کرنا۔
٭ایسے کسی شخص کو کسی عام تفریح گاہ تک جانے کے لیے اپنے روایتی حق کا استعمال کرنے سے منع کرنا یاایسے شخص کو ایسی کسی عام تفریح گاہ، اسپتال، ڈسپنسری، پرائمری ہیلتھ سینٹر، دکان،قبرستان یا شمشان گھاٹ، دریا، ندی، چشمہ، کنواں، تالاب، حوض، نل یا دیگر کسی بھی آبی مقام یااشنان گھاٹ، سرکاری سواری، سڑک، یا راہ گزر کو استعمال کرنے یا وہاں تک رسائی سے روکنا۔
٭ اپنا گھر، گاؤں یا کوئی دیگر مقام رہائش چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالنا یا اس سے ایسا کروانا۔
٭کسی جائے عامہ پر سائیکل یا موٹر سائیکل پر چڑھنے یا سواری کرنے یاجوتے پہننے یا نئے کپڑے پہننے یا بارات لے جانے یا بارات میںکسی گھوڑے یا دیگر سواری پر سوار ہونے سے روکنا۔
٭ عام رسائی والی کسی بھی عبادت گاہ میںداخل ہونے یا عبادت میں حصہ لینے یا کوئی مذہبی، سماجی یا ثقافتی جلوس نکالنے سے روکنا۔
٭ کوئی عام پیشہ اختیار کرنے، روزگار، تجارت، کاروبار یا ملازمت کرنے سے روکنا۔
٭ ان طبقات سے تعلق رکھنے والوں کوجادوگری یا چڑیل ہونے کا الزام لگاکرجسمانی یا ذہنی اذیت پہنچانا یا ایسے کسی شخص یا اس کے خاندان یا گروپ کا سماجی یا اقتصادی بائیکاٹ کرنا۔
٭ اگر کوئی بھی ایساشخص، جس کا تعلق درج فہرست ذات/درج فہرست قبیلے سے نہیں ہے، ان ذاتوں سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کو اس نیت سے کہ اس کو سزائے موت ہوجائے کوئی ایسی جھوٹی شہادت دیتا ہے تو وہ اس قانون کے تحت مستوجب سزا ہے۔
٭ ان درجات سے تعلق رکھنے والے اشخاص کی جائیداد کو نقصان پہنچانے یااس طرح کے نقصان پہنچنے کا امکان ہونے کے لیے کوئی بھی شخص آگ لگاکر یا کوئی ایسا آتشی مادہ رکھ کر فتنہ پیدا کرتا ہے تو وہ بھی سزا کا مستوجب ہوگا۔
یاد رہے کہ سرکاردرج بالا جرائم میں سے کسی بھی جرم کے مرتکب کی جائیداد منقولہ وغیر منقولہ پر قبضہ کرسکتی ہے۔
(مضمون نگارماہر قانون، آزاد صحافی،مصنف،سابق بیورکریٹ و بین الاقوامی ادارہ برائے انسانی حقوق سوسائٹی کے تا حیات رکن ہیں)
[email protected]