ہلدوانی کے تشدد زدہ علاقے بنبھول پورہ میں کرفیو نافذ، دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم

0

ہلدوانی: جمعرات کو ہلدوانی کے بنبھول پورہ میں مدرسہ اور مسجد کو غیر قانونی بتا کر منہدم کئے جانے کے تشدد بھڑک اٹھا، جس میں پولیس اور مقامی مسلمانوں کے درمیان پتھراؤ میں 50 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ کئی درجن مسلمان بھی زخمی ہوئے ہیں۔ سبھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر دھامی نے اس معاملے میں اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی ہے۔ انہوں نے چیف سکریٹری، ڈائرکٹر جنرل آف پولیس، دیگر سینئر پولیس اور انٹیلی جنس حکام کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ ڈی ایم نے ونبھول پورہ میں کرفیو نافذ کر دیا ہے اور فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا ہے۔

بگڑتے حالات کے پیش نظر کل جمعہ کو تمام اسکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے اس حوالے سے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

معلوم ہوکہ جمعرات کے روز افسران نے جے سی بی مشین کے ذریعے مدرسہ، مسجد اور مزار کو غیر قانونی بتا کر اسے منہدم کر دیا جس کے بعد تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ مقامی لوگوں نے انتظامیہ کی کاروائی کی مخالفت کی جس کے جواب میں پولیس نے فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس چھوڑے ہیں۔

ضلع مجسٹریٹ نے وزیر اعلیٰ کو فون پر بتایا کہ بانبھول پورہ کے شورش زدہ علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور حالات کو معمول پر رکھنے کے لیے فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

جانکاری کے مطابق، ہلدوانی ضلع کے بنبھول پورہ علاقہ میں مبینہ طور غیر قانونی طور پر بنائی گئی مسجد، مدرسہ اور مزار کو پولیس منہدم کرنے گئی تھی۔ جس کی مقامی مسلمانوں نے مخالفت کی، تو پولیس نے لاٹھی چارج کی اور تشدد بھڑک اٹھا۔

خبر ریساں ادارے پی ٹی آئی کی جانب سے جاری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انتظامیہ کی کاروائی کی لوگوں مخالفت کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں پولیس والوں کی طرف سے بھی پتھربازی کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: گوکل پوری میٹرو اسٹیشن پر دیوار گرنے سے ایک کی موت، چار زخمی

مذہبی مقامات کو منہدم کیے جانے سے ناراض لوگوں نے دیر شام بنبھول پورہ پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کردیا۔ دریں اثنا، رودر پور سے دو کمپنی پی اے سی ہلدوانی کے لیے روانہ ہو گئی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS