سرینگر:صریرخالد،ایس این بی
کرونا وائرس کے مریضوں میں متواتر ہورہے اضافہ سے خوفزدہ کشمیری عوام سرکاری تالہ بندی کو مزید موثر بنانے کیلئے پولس کے مددگار بن رہے ہیں۔ حالانکہ سرینگر اور دیگر قصبہ جات میں پولس نے ناکہ بندی کی ہوئی ہے تاہم دیہی علاقوں میں یہ کام رضاکاروں کی جانب سے کیا جارہا ہے۔
اس دوران سرینگر میں پولس نے ایک برطانوی سیاح کو برآمد کرکے قرنطینہ کردیا ہے جبکہ انکے میزبان ہاوس بوٹ مالک کے خلاف معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ سیاح کرونا وائرس سے متعلق نافذ ایڈوائزری کے برخلاف وادی میں تھے اور ایک ہاوس بوٹ (ڈل جھیل کے پانیوں پر تیرنے والے لکڑی سے بنے کشتی نما گھر) میں ٹھہرے ہوئے تھے۔
معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ سیاح معمول کے مطابق ڈل جھیل کے کنارے گھوم رہے تھے کہ جب ایک پولس اہلکار نے انہیں روکا اور پتہ چلا کہ مذکورہ سیاح ایڈوائزری کے باوجود،جسکے مطابق کرونا وائرس کی موجودگی میں غیر ملکیوں کا وادی میں داخلہ ممنوع ہے،سرینگر-جموں شاہراہ کے ذرئعہ سرینگر پہنچے تھے اور انہوں نے ’’فارینر رجسٹریشن آفس‘‘ اور ٹورسٹ پولس کے پاس لازمی اندراج نہیں کرایا تھا بلکہ سیدھا جاکر ایک ہاوس بوٹ میں رکے تھے۔ہاوس بوٹ مالک نے اعتراف کیا ہے کہ مذکورہ مہمان انکے یہاں 15 مارچ سے ٹھہرے ہوئے تھے۔ پولس نے تاہم مذکورہ کے خلاف دفعات نمبر 269 اور188 کے تحت ایک ایف آئی آر ،زیرِ نمبر 45/2020 درج کی جبکہ غیر ملکی سیاح کا طبی معائنہ کرانے کے بعد انہیں چودہ دن کے لازمی قرنطینہ کیلئے بھیجدیا گیا ہے۔ حالانکہ بظاہر انکی صحت ٹھیک تھی اور ان میں کرونا وائرس کی کوئی علامت ظاہر نہیں تھی۔
جموں کشمیر کرونا وائرس سے متاثر بدترین علاقوں میں شامل ہوگیا ہے کہ سابق ریاست میں اس مہلک مرض سے ابھی تک اڈھائی سو سے زیادہ لوگ متاثر ہیں جبکہ چار افراد کی پہلے ہی موت واقع ہوچکی ہے۔بیماری کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے سرکاری انتظامیہ نے سرینگر ،بڈگام،بارہمولہ،بانڈی پورہ،پلوامہ،کولگام اور گاندربل اضلاع کے کئی علاقوں کو ’’ریڈ زون‘‘قرار دیا ہوا ہے جبکہ پورے جموں کشمیر میں تالہ بندی جاری ہے۔
حالانکہ پہلے پہل بعض علاقوں میں لوگوں کی جانب سے احتیاطی تدابیر کو سرسری لئے جانے کی شکایات تھیں تاہم حالات کے خطرناک رُخ اختیار کرنے کے بعد دیہی علاقوں میں رضاکاروں نے از خود تالہ بندی کو موثو بنانے کیلئے اپنی گلی محلوں اور بڑی سڑکوں پر آمد و رفت پر پابندی لگادی ہے۔سرینگر کے معروف درگاہ حضرتبل میں لوگوں نے یہاں کی بڑی سڑکوں اور گلیوں وغیرہ پر رکاوٹیں کھڑا کی ہیں جبکہ ان لوگوں نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کرکے آس پڑوس کے لوگوں کو اس جانب نہ آنے کی گذارش کی۔
شمالی کشمیر کے کئی دیہات میں بھی لوگوں نے اسی طرح کی رکاوٹیں ڈال کر تالہ بندی کے دوران آمد و رفت کو نا ممکن بنادیا ہے۔ حاجن علاقہ،جہاں کے کئی افراد کووِڈ19- کا شکار ہوکر اسپتالوں میں بھرتی ہیں، میں بلال احمد نامی ایک رضاکار نے بتایا ’’چونکہ ہمارے علاقہ میں کئی لوگ کرونا سے متاثر ہیں لہٰذا ہم نے چاہا کہ ہم اس بیماری کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے کچھ کریں،آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہم نے اس علاقہ کی جانب آنے اور یہاں سے نکلنے کے سبھی راستے بند کردئے ہیں،ہم نہیں چاہتے ہیں کہ یہاں سے کوئی غیر ضروری طور باہر جائے یا کوئی ان چاہا شخص یہاں آجائے‘‘۔ وادی کے دیگر کئی علاقوں میں بھی لوگوں نے اس طرح کی بچاؤ کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں جن پر مقامی پولس بھی خوش ہے۔ایک پولس افسر نے،انکا نام نہ لئے جانے کی شرط پر،بتایا ’’حالانکہ کشمیر میں پولس کو کبھی تعاون تو نہیں ملا ہے لیکن کرونا وائرس کے معاملے پر لوگ بھرپور تعاون ہیں نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہاتھ بھی بٹارہے ہیں جو ایک اچھی بات ہے‘‘۔
کرونا کے قہر سے خوفزدہ کشمیری عوام رضاکارانہ طور تالہ بندی کرنے لگے، پولس کے ساتھ پہلی بار تعاون
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS