سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
وادی کشمیر میں جہاں ہر گذرتے دن کووِڈ-19 کے معاملات میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں یہاں پر اس بیماری کے بہانے مرنے والوں کی تعداد میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔چند روز ہوئے وادی میں دن کووِڈ19- کے بہانے روز ہی کئی کئی اموات ہورہی ہیں یہاں تک کہ محض دو ہفتوں کے دوران میں زائد از پانچ درجن متاثرین کی موت واقع ہوگئی۔
سرکاری ذرائع کو اعتراف ہے کہ مہلک بیماری کے متاثرین اور اس بہانے مرنے والوں،دونوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔اعدادوشمار بتاتے ہوئے ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے کہا کہ مارچ کے اخیر میں تالہ بندی کئے جانے کے پہلے تین ماہ میں کووِڈ19- کے بہانے 51 افراد کی موت ہوگئی تھی تاہم اب یہ تعداد تشویشناک رفتار کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ چنانہ 18 جون کو سات مریضوں کی موت ہوئی،اس کے اگلے روز 4، 22 جون کو 3 اور 30 جون کو کووِڈ19- کے مزید 6 مریضوں نے دم توڑ دیا۔یکم جولائی کو پھر 4 مریضوں کی موت ہوئی جبکہ 2 جولائی کو 9بیماروں کا انتقال ہوگیا جو ابھی تک وادیٔ کشمیر میں ایک ہی دن میں مرنے والے کووِڈ19- مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔3 اور 4 جولائی کو مزید 12 مریض دم توڑ بیٹھے ۔
اعدادوشمار کے مطابق وبا کا شکار ہوکر مارے جانے والوں کی اکثریت کی عمر 50سال کے ایسے لوگوں کی تھی کہ جو پہلے سے کسی نہ کسی بیماری،جیسے امراضِ گردہ،زیابطیس،بلڈ پریشر وغیرہ، میں مبتلا تھے۔ حالانکہ مرنے والوں میں کئی لوگوں کی عمر 50 سے کم بھی تھی تاہم ایسے معاملات بہت کم ہیں۔ شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع میں تعینات ایک فزیشن،ڈاکٹر نذیر،کے مطابق یہ بات پوری دنیا میں مشترکہ ہے کہ کووِڈ19- ہو اور مریض کی عمر 50 سے اوپر ہو تو معاملہ خراب ہے۔وہ کہتے ہیں ’’کشمیر میں بھی ہم نے کووِڈ19- کو یہی پیٹرن اختیار کرتے دیکھا کہ اگرچہ اسکے کم عمر والے متاثرین صحت یاب ہوکر گھر لوٹتے ہیں تاہم بزرگوں کو زیادہ خطرہ ہے‘‘۔
وادیٔ کشمیر میں کووِڈ19- کے نوڈل افسر ڈاکٹر سلیم خان کہتے ہیں کہ انہیں ڈر ہے کہ لوگوں کی بے احتیاطی کسی بڑی تباہی کی موجب نہ بن جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ چونکہ کشمیر میں بالغوں کی ایک بڑی تعداد،تقریباََ نصف، ویسے بھی بلڈ پریشر اور زیابطیس جیسے امراض کی شکار ہے لہٰذا ہمارے یہاں کووِڈ19- کی تباہ کاریوں کا زیادہ خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ لوگوں نے احتیاب برتنا تقریباََ چھوڑ دیا ہے لہٰذا معاملات خراب ہونے لگے ہیں۔ یہاں یہ بات قابلِ ذخر ہے کہ روزنامہ راشٹریہ سہارا نے گذشتہ دنوں ایک مفصل رپورٹ میں نشاندہی کی تھی کہ تالہ بندی کے ختم ہونے اور مرحلہ وار طریقہ پر پابندیوں کے ختم کئے جانے کے ساتھ ہی لوگوں کی اکثریت نے ماسک پہننا اور دیگر مجوزہ احتیاطی تدابیر اپنانا چھوڑ دیا ہے۔
محکمہ صحت کے ایک افسر نے کہا کہ سرکاری سطح پر بیماری کو قابو کرنے کی کوششیں جاری ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ چیزیں پوری طرح قابو میں نہیں آ رہی ہیں۔انہوں نے کہا ’’قدرت کی مہربانی ہے کہ ہمارے یہاں آبادی کی بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے لیکن اسکے باوجود بھی منگل کی سہ پہر تک وادیٔ کشمیر میں کووِڈ19- کے بہانے مارے جانے والوں کی کُل تعداد 123 تک پہنچ چکی تھی۔
دلچسپ ہے کہ کووِڈ19- کے معاملات اور اس بیماری کے بہانے مارے جانے والوں کی تعداد بڑھ جانے کے باوجود بھی لوگوں میں اس طرح کا کوئی خوف نہیں ہے کہ جیسا اس مہلک بیماری کے وبا بن کر پھوٹ پڑنے کی ابتدأ میں دیکھا جاسکتا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ بات حوصلہ افزأ ہے کہ لوگ افراتفری کا شکار نہیں ہیں لیکن اس بے پرواہی کا ایک نقصان یہ ہے کہ لوگ احتیاط برتنے میں سُست ہوگئے ہیں۔
وادیٔ کشمیر میں کووِڈ-19 کے بہانے مرنے والوں کی تعداد میں تشویشناک اضافہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS