کشمیر میں اگلے دنوں کووڈ-19مریضوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے،سخت پابندیاں 40 ویں روز بھی جاری

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    مرکزی سرکار کی جانب سے اگرچہ طویل تالہ بندی سے جزوی طور راحت دینے کا اعلان کیا ہے تاہم جموں کشمیر میں کووِڈ19- کے مریضوں میں متواتر ہورہے اضافہ کو دیکھتے ہوئے کوئی ڈھیل نہیں دی جارہی ہے۔سابق ریاست کی گرمائی راجدھانی سرینگر سمیت آج لگاتار 40 ویں روز بھی وادی میں مکمل بند رہا اور بیشتر لوگ گھروں کی چہار دیواری کے اندر تک محدود رہے۔اس دوران کرونا وائرس کے ساتھ جنگ کے ہر اول دستہ کے سالا ڈاکٹر نوید نذیر نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے دنوں کشمیر میں وائرس کے مزید مریض سامنے آسکتے ہیں۔
    تالہ بندی کی وجہ سے نظامِ زندگی ہوری طرح مفلوج ہے۔چناچہ حالیہ دنوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ جانے سے پریشان انتظامیہ نے پابندیوں کو مزید سخت کرنے کے اقدامات کئے ہیں۔سرینگر میں فورسز اور پولس کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ چھوٹی بڑی سڑکوں پر ریزر دار تار بچھا کر لوگوں کی نقل و حمل کو محدود کرنے کو یقینی بنایا جارہا ہے۔اسکول،کالج،دیگر تعلیمی ادارے اور سرکاری و نجی دفاتر بند ہیں جبکہ سبھی عوامی مقامات،جیسے پارکوں،ریستورانوں،سیاحتی مراکز وغیرہ، پر جانے پر وزیرِ اعظم مودی کی جانب سے  21مارچ کو ملک گیر تالہ بندی کا اعلان کئے جانے سے ایک ہفتہ قبل سے مکمل پابندی عائد ہے جبکہ  18 مارچ کو کشمیر میں کووِڈ 19-کا پہلا مریض،جو ایک خاتون تھیں،پائے جانے کے اگلے دن یہاں تالہ بندی کردی گئی تھی۔
    سرینگر میں آج بھی دیکھا گیا کہ جگہ جگہ ناکے لگائے بیٹھی پولس فقط انتہائی ضرورتمندوں کو ہی آنے جانے کی اجازت دے رہی تھی۔چناچہ سرینگر کے ضلع کمشنر ڈاکٹر شاہد چودھری کئی علاقوں کا از خود دورہ کرکے گاڑیوں کو روکتے دیکھے گئے جسکے دوران انہوں نے کئی لوگوں کو فرضی مومنٹ پاس استعمال کرتے پایا اور انہیں پولس کے حوالے کردیا جبکہ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ کئی پاسز کے غلط استعمال کی پاداش میں انہیں منسوخ کردیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ سرینگر اور دیگر علاقوں میں درجنوں دکانداروں اور دیگراں کے خلاف لاک ڈاون یا تالہ بندی کی خلاف ورزی میں مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔
    قابلِ ذکر ہے کہ جموں کشمیر میں ابھی تک کووِڈ 19-کے 523 مصدقہ معاملات سامنے آچکے ہیں جن میں سے 466 کشمیر میں اور یقبیہ جموں صوبہ میں ہیں۔جموں میں ایک اور کشمیر میں چھ مریضوں کی موت واقع ہوچکی ہے تاہم 137خوش قسمت کووِڈ 19- کی مہلک بیماری سے بحال ہوکر صحتیاب گھر لوٹ چکے ہیں تاہم 66977اب بھی بیماری کا شکار ہونے کے شُبہ میں ماہرین کے زیرِ نگرانی ہیں۔
    حالیہ دنوں میں کشمیر میں کووِڈ 19- کے مریضوں کی تعداد تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے تاہم اس بیماری کی انسدادی مہم کے ایک سالا ڈاکٹر نوید نذیر کا کہنا ہے کہ چونکہ ٹیسٹنگ کی رفتار تیز ہوگئی ہے لہٰذا مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اگلے دنوں یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے تاہم انہوں نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں کوئی نیا مریض سامنے نہیں آرہا ہے بلکہ کووِڈ 19- پازیٹیو آنے والے سبھی لوگ پہلے مریضوں کے روابط ہیں۔انہوں نے کہا کہ تالہ بندی کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین اور انتظامیہ لوگوں کو اندر رہنے کیلئے کہہ رہی ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS