ملزمین کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے کافی شواہد موجود: عدالت
نئی دہلی (ایس این بی) : عدالت نے دہلی فسادات کے سلسلے میں اقدام قتل، ڈکیتی اور تلوار سے ایک شخص پر حملہ کرنے کے معاملے میں 3 ملزمین کے خلاف فرد جرم طے کیے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ان کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ابتدائی طور پر کافی شواہد موجود ہیں۔کڑکڑڈوما کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرمچلا نے ملزم ونے، راہل اور سوربھ شرما کے خلاف مقدمہ چلانے کی ہدایت دی ہے۔ اس وقت ملزمین ضمانت پر باہر ہیں۔ فاضل جج نے کہا کہ گواہوں کے بیانات اور شواہد سے یہ بات واضح ہے کہ زخمی ظفر ضیا کے سر پر فسادیوں نے حملہ کیا تھا اور یہ بات عام ہے کہ کسی شخص کے سر پر تلوار سے حملہ کرنے سے اس کی جان جاسکتی ہے، لہٰذا یہ مقدمہ اقدام قتل کا بنتا ہے۔ انہوں نے ڈکیتی کے معاملے میں ملزم کو بھی پہلی نظر میں قصوروار ٹھہرایا اور کہا کہ ہجوم نے شکایت کنندہ سے 5 ہزار روپے بھی لوٹ لئے تھے۔ یہ واقعہ شمال مشرقی دہلی کے کراول نگر علاقہ کا ہے۔شکایت کے مطابق 24 فروری 2020 کو رات تقریباً 10 بجے ضیا کھجوری سے اپنے گھر جا رہا تھا۔ کراول نگر کی چیک پوسٹ کے سامنے اچانک تقریباً20 افراد اس کی طرف بھاگے اور دھکا دے کر اس کا نام پوچھا اور اس کی موٹر سائیکل چھین لی۔ ملزم نے ضیاکے سر پر تلوار کے کئی حملے کیے جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS