اس تمہید کے ساتھ کہ کورونا نے ثابت کردیا ہے کہ آزاد معیشت ’’سب کیلئے صحت‘‘ کی ضامن نہیں، اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انتونیو گٹریس نے اندوہناک منظر کشی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی یافتہ اور امیر ملکوں کی کثیر سرمایہ کاری کا رُخ فقط اپنے تحفظ کی جانب ہے۔ اس کے نتیجے میں امیر ممالک موجودہ خطرناک صورتِحال میں کمزور ملکوں کی مدد میں ناکام ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وبا نے معاشرے کی کمزوریاں اجاگر کرکے دنیا کے اس جھوٹ کو بے نقاب کر دیا ہے جس میں امیر ممالک کووڈ ۱۹ کی جانچ، علاج کی سہولیات اور ادویات بس اپنے لیے مخصوص کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اس وبا نے یہ جھوٹ بھی بے نقاب کیا ہے کہ ساری دنیا کے انسان ایک کشتی کے سوار ہیں۔ کورونا نے اس فریب سے بھی پردہ ہٹا دیا کہ موجودہ دنیا نسل پرستی کے بعد والی دنیا ہے۔
کورونا وائرس نے 14 ملین سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے ، جس کی وجہ سے 600،000 اموات ہوسکتی ہیں ، اور دنیا بھر کے ممالک میں معاشی انتشار پیدا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ نے وبائی امراض سے متاثرہ غریب ریاستوں کی مدد کے لئے .3 10.3 بلین (9 بلین ڈالر) کی اپیل کی ہے لیکن اب تک اسے صرف 1.7 بلین ڈالر موصول ہوئے ہیں۔ گٹریس نے دولت مند ممالک کو اپنی بقا پر اپنی توجہ مرکوز کرنے اور "ان خطرناک وقتوں میں ترقی پذیر دنیا کی مدد کے لئے درکار مدد کی فراہمی میں ناکام" ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔