سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے تنازعات

0

سوشل میڈیا پلیٹ فارموںکا تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہاہے ۔ باوجود یہ کہ سرکار نے 25فروری کو ہی ان کے لیے گائیڈ لائن جاری کردی تھی اور نافذ کرنے کے لیے 3ماہ یعنی 25 مئی تک کا وقت دیا تھا۔ وہ تاریخ گزر گئی بلکہ اس تاریخ سے کچھ دنوں قبل ہی ٹوئٹر کے ساتھ تنازع کھڑا ہوگیا۔اس سے پہلے وہاٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی متنازع بنی تھی جس پر سرکار نے سخت رخ اختیار کرتے ہوئے واپس لینے کو کہا تھا ۔فیس بک کے ساتھ بھی معاملہ چلا۔نہ وہاٹس ایپ کا مسئلہ حل ہوا اورنہ دیگرکا۔ اب ٹوئٹر کے تنازع میں دیکھئے کہ معاملہ کس رخ پر جاتا ہے۔بات کافی آگے بڑھ گئی۔ ہندوستان سے لے کر امریکہ تک ٹول کٹ معاملہ کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ سرکار کے ساتھ ساتھ پولیس بھی اس معاملہ میں سرگرم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے معاملہ قانونی بنتا جارہا ہے اورلگ رہا ہے کہ اس میں قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔ اس دوران اس معاملہ میں اپوزیشن کے کودنے سے نیا موڑ آگیا ہے۔ کانگریس نے ٹوئٹر کو خط لکھ کر بی جے پی کے گیارہ لیڈروں بلکہ مرکزی وزرا کی پوسٹ پربھی منی پولیٹیڈمیڈیا(توڑمروڑ کر پیش کیا گیا میڈیا)ٹیگ کرنے اور قانونی کارروائی کرنے کو کہا ہے۔ لیٹربازی شروع ہے اورہر کوئی ٹوئٹر کو مکتوب بھیج کر اپنے حساب سے کارروائی کرنے کو کہہ رہاہے۔ معاملہ قانونی کے ساتھ ساتھ سیاسی بھی بنتا جارہا ہے۔
ٹول کٹ معاملہ میںبی جے پی کے ترجمان سنبت پاترا کے ٹوئٹ پر ٹوئٹر کامنی پولیٹیڈمیڈیاٹیگ کرنا اتنا بڑا معاملہ بن جائے گا، یہ بات کسی کے وہم وگمان میں نہیں تھی ۔پہلے مرکزی حکومت کا حرکت میں آنا اورٹوئٹر کو ٹیگ ہٹانے کی ہدایت دینا پھر دہلی پولیس کی طرف سے ٹوئٹر کو نوٹس بھیجنا اورٹوئٹر کے دہلی وگڑگائوں دفاتر جانانیز ٹوئٹر انڈیا کی ایم ڈی منیش مہیشوری کا یہ کہہ کر پولیس کے دفتر جانے سے انکار کرنا کہ وہ اس معاملہ میں اتھارٹی نہیں ہیں ،کوئی معمولی بات نہیں ہے۔اس کا مطلب یہی ہوا کہ اب معاملہ امریکہ میں واقع ٹوئٹر کے ہیڈکوارٹر کی قانونی اکائی دیکھے گی بلکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر نے اسے اپنے لیگل ہیڈوجے گڈے کوسونپ دیا ہے۔ سرکارکی سختی اورٹوئٹر کے سخت رخ سے معاملہ طول پکڑرہاہے اوربات کافی دور تک جائے گی۔
سرکار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے لیے گائیڈلائن تو جاری کردی لیکن ان رہنما اصولوں پر جن کو عمل کرنا ہے، ان کی طرف سے ویسا جواب نہیں آرہا ہے جس کی توقع سرکار کررہی تھی۔ پرائیویسی پالیسی کے سلسلہ میں سرکار کے نوٹس کے جواب میں وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ ہم اپنی پالیسی میں تبدیلی نہیں کریں گے، صارفین کو نئی پالیسی کو قبول کرنے کاپیغام مسلسل دیتے رہیں گے بلکہ آرہا ہے۔ تاہم فیس بک نے کہاہے کہ سرکار کی گائیڈ لائن پر عمل کے ساتھ سرکار کے ساتھ اس پر بات چیت جاری رہے گی۔ لیکن ٹوئٹر اور انسٹاگرام نے نوٹس کا جواب نہیں دیا ہے۔ بہرحال ابھی تک ہندوستانی سوشل میڈیا کمپنی ’کو‘ نے گائیڈلائن پر عمل کیا، باقی کے بارے میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ایسے میں جب سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے ساتھ ایک کے بعد دوسرا تنازع کھڑا ہورہا ہے اور وہ گائیڈلائن پر عمل نہیں کررہے ہیں اورسرکار کے نوٹس کو اہمیت بھی نہیں دے رہے ہیں توسرکارکوئی بڑی کارروائی کرسکتی ہے۔ دراصل سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کو ملک میں جو امیونٹی حاصل ہے جس کی وجہ سے پوسٹ کے تعلق سے ان کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاسکتا اورنہ انہیں فریق بنایا جاسکتا ہے۔ وہ امیونٹی سرکارختم کردے تو ان کے خلاف قانونی لڑائی کا راستہ کھل جائے گا۔ اسی لیے کہا جارہا ہے کہ اگر بات نہیں بنی تو آخر میں قانونی لڑائی سے تنازعات حل ہوں گے۔ اس کے علاوہ اور کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے ۔معاملہ بھی اسی رخ پر جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS