نئی دہلی: ملک بھر میں جگہ جگہ پھنسے مزدوروں کی بدحالی کا سپریم کورٹ کے ذریعہ از خود نوٹس لیتے ہوئے مرکزی حکومت،سبھی ریاستوں حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو منگل کو نوٹس جاری کئے جانے کےایک دن بعد کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا نے معاملے میں مداخلت عرضی دائر کی ہے۔
کانگریس لیڈر کی جانب سے وکیل سنیل فرنانڈیس نے انٹرلوکیوٹری ایپلیکیشن (آئی اے)دائر کرکے کہا ہے کہ کورونا وائرس (کووڈ -19) کے سلسلے میں کانگریس پارٹی کی کور کمیٹی کا رکن ہونے کے ناطے نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کی بدحالی پر انہوں نے وسیع سروے کیا ہے۔ملک گیر سطح پر جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں چل رہا ہے،اس لئے وہ ان معاملوں کو فی الحال پارلیمنٹ میں اٹھا نہیں سکتے۔اسی وجہ سے وہ سارے حقائق عدالت کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ مزدوروں کے مسئلوں کے سلسلے میں گزشتہ پیر کو 20 سینئر وکیلوں نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر کہا تھا کہ حکومت نے مزدوروں کی منتقلی کےسلسلے میں عدالت کو متضاد اور غلط معلومات دی ہے۔اس خط کے بعد نقل مکانی کرنے والوں کے مسئلے پر عدالت نے کل از خود نوٹس لیا تھا اور جسٹس اشوک بھوشن ،جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم آر شاہ کی بینچ نے مرکزی حکومت،ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا تھا۔
یہ خط سینئر وکیل اور کانگریس لیڈر پی چدمبرم کے علاوہ آنند گروور ،اندرا جے سنگھ،موہن کاتارکی، سدھارتھ لوتھرا، سنتوش پال،کپِل سبل، چندر اودے سنگھ،وکاس سنگھ اور پرشانت بھوشن سمیت 20 وکیلوں نے لکھاتھا۔ان وکیلوں میں بامبے ہائی کورٹ کے وکیل بھی شامل تھے۔
بینچ نے معاملے کی سماعت کےلئے 28 مئی کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کل کہا تھا کہ اپنے گھروں کو واپس پہنچنے کے لئے ملک کی سڑکوں پر پیدل چل رہے مزدوروں کو مدد کی ضرورت ہے۔مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کے انتظام ناکافی ہیں،جس کے لئے انہیں جواب دینا ہوگا۔عدالت نے کہا تھا کہ مرکز اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ ایسے مزدوروں اور ان کے گھروالوں کو ان کے گھر تک پہنچانے تک مفت سفر،پناہ اور کھانے کی سہولت مہیا کرنے کےلئے فوری اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے۔