بھوپال: مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کے لئے کانگریس قیادت مسلمانوں سے نوے فیصد ووٹنگ پارٹی کے حق میں تو چاہتی ہے لیکن مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دینے کے نام پر اس کا نظریہ تنگ ہوتا جارہا ہے۔ دوہزار اٹھارہ کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے تین مسلم امیدوار کو میدان میں اتارا تھا جس میں سے دو مسلم ایم ایل اے کامیاب ہوکر اسمبلی تک پہنچے تھے مگر اس بار کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے اپنے نظریہ کو تنگ نظری کا جامہ پہنایا اور اس بار صرف دو مسلم امیدوار کو بھوپال سے میدان میں اتارا ہے حالانکہ اسی مدھیہ پردیش سے اسی کی دہائی میں کانگریس سے سولہ مسلم امیدوار کامیاب ہوکر اسمبلی میں نمائندگی کر چکے ہیں۔
بی جے پی نے دوہزار تیرہ اور اٹھارہ کے اسمبلی انتخابات میں ایک ایک مسلم امیدوار کو بھوپال سے میدان میں اتارا تھا مگروہ اسمبلی پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس بار اب تک بی جے پی کی طرف سے اسمبلی انتخابات کے لئے چار لسٹ جاری ہوچکی ہے اور اس کے ایک سو چھتیس امیدواروں کے نام کا اعلان ہوچکا ہے لیکن اس میں بی جے پی نے کسی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا ہے اور آگے بھی جو ٹکٹ بی جے پی کے ذریعہ جاری ہونے والے ہیں اس میں بھی ملنے کی کوئی امیدنظر نہیں آتی ہے۔
مزید پڑھیں: ایک خود مختار فلسطینی حکومت کے قیام کے بغیر مسئلے کا کوئی حل ممکن نہیں: اقوام متحدہ
مدھیہ پردیش مسلم وکاس پریشد کے صدر محمد ماہر نے میڈیا کو بتایا کہ سیاسی پارٹیوں کا نظریہ مسلم قیادت کو لیکر جس طرح سے تنگ نظری مبنی ہوتا جارہا ہے وہ افسوسناک ہے۔ ہم نے بی جے پی اور کانگریس دونوں کو مدھیہ پردیش کی وہ سولہ سیٹیں جہاں سے پہلے مسلمان رکن اسمبلی رہ چکے ہیں، بی جے پی اور کانگریس دونوں کو میمورنڈم دیتے ہوئے ٹکٹ دینے کا مطالبہ کیاتھا مگر کانگریس نے صرف دو ٹکٹ دیئے ہیں اور بی جے پی نے ابتک اس سے بھی محروم رکھا ہے۔