قطب اللہ
غزہ جنگ کی تازہ ترین صورت حال انتہائی تشویشناک ہے اوردھماکہ خیزبھی۔ امریکی وزیرخارجہ ٹونی بلینکن کا مغربی ایشیاء دورہ ختم ہوگیا اور وہ وطن واپس آگئے اور ایسا لگ رہا ہے کہ حماس اورصہیونی بھیڑیوں کے مابین جنگ بندی کی امیدیں ہوگئیں ہیں ۔تومسلم عرب ممالک نے ایک نئی انگڑائی لی، جس میں حیرت انگیز طور پر سعودی عرب کے تیور سخت نظرآئے۔ اسرائیل کو سخت نتائج کی وارننگ دی۔جنوبی افریقہ کا عالمی عدالت میں ایک اور نیا مقدمہ درج ہوا، نکارا گوا ،پرتگال اورنامیبیا جیسے ممالک نے اسرائیل کے خلاف تیور سخت ۔ حوثی انصاراللہ سے اسرائیل اورامریکہ دونوں گھبرائے تو حزب اللہ کی جانب سے شمالی مقبوضہ اسرائیل پر گولہ بارود کی بارش سے امریکہ اوراس کے حواری پریشان ہوگئے۔ اسرائیل نے خجلت مٹانے کیلئے جنوبی غزہ میں نئے حملے شروع کردئے۔
امریکی حکومت اوراس کے حواریوں کو اس وقت سخت مایوسی ہوئی جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں قتل عام بند کرنے سے انکارکردیا۔ اس سے قبل حماس بھی ایک سمجھوتے پر نظرآیاتھا، لیکن اسی اثنا امریکہ نے حماقت کردی اورعراق میں اس نے ایران کی حمایت یافتہ ایک تنظیم کے تین اڈوں پر میزائل مارکر اس کے کئی جنگجوؤں کو شہید کردیاتھا اس لئے جنگ بندی ہوتے ہوتے رک گئی تھی۔
گزشتہ ہفتہ امریکی وزیرخارجہ ٹونی بلینکن نے پانچویںبار مغربی ایشیاء کا دورہ کیا، لیکن اس بار ان کے سُر بدلے ہوئے تھے۔انہوں نے قطر ،سعودی عرب،اُردن، مغربی کنارہ ،مصراورتل ابیب جاکر جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا لہجہ اس بار بدلاہواتھا۔ انہوں نے ہرجگہ یہاں تک کہ تل ابیب میں بھی یہ بیان دیاکہ حماس ہماری ہی طرح ہیں ان کے بچے اوروہاں کی خواتین ہمارے ہی بچوں کی طرح ہیں۔ اس لئے اُن پر حملہ اورخون خرابہ بند ہوناچاہیے۔ ان کی اس اپیل پر اسرائیل کی جانب سے سب سے پہلے مایوسی ہاتھ لگی کیونکہ اسرائیل فلسطینیوںکی حمایت اوران سے ہمدردی برداشت نہیں کرسکتاتھا۔ حالانکہ بلینکن نے امریکی صدر جوبائیڈن کے غصہ سے بھی صہیونی حکومت کو آگاہ کیاتھا اور ایک دھمکی بھی دی تھی کہ اسلحہ کی سپلائی اورآپ کو ملنے والے فنڈ میں دقت بھی آسکتی ہے، اس دوران انہوں نے تل ابیب میں نیتن یاہو کے تین مخالف گروپ کے لیڈروں سے ملاقاتیں بھی کرڈالی ،جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ صہیونی وزیراعظم نے بلینکن سے اپنی نااتفاقی کااظہار کرتے ہوئے دوریاستی نظریہ سے مکرجانے کااظہار کیا ۔ اس پر بلینکن نے صہیونی حکومت کو باور کرایا کہ اب دنیا زیادہ دنوں تک یہ خون خرابہ برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔
امریکہ میں پہلی بار صدرجوبائیڈن نے بھی بعداز خرابیٔ بسیار کے اس قسم کا بیان دیا کہ وہ دنیا میں امن چاہتے ہیں اورمغربی ایشیاء میں ایک پرامن ماحول کے حق میں ہے۔ امریکہ کی اس دوغلی پالیسی کے برخلاف حماس نے اپنے مورچے پہلے کی طرح مضبوط کررکھے ہیں ،ٹونی بلینکن کے حالیہ دورے پر حماس کے لیڈر یحییٰ السلوار نے طنز کیا کہ اگرواقعی امریکی وزیرخاجہ اورصدرجوبائیڈن میں ذرہ برابر بھی صداقت ہے تووہ اپنا کوئی نمائندہ یابلینکن کو غزہ کا دورہ کیوںنہیں کراتے ہیں ؟امریکہ کی نیت صاف نہیں ہے ۔ کیونکہ ایک جانب وہ امن کی بات کرتاہے تودوسری طرف اسرائیل کو مالی امداد اوراسلحہ کی نئی کھیپ سے مدد بھی کررہاہے ۔ امریکی پارلیمنٹ میں آج کل اس موضوع پر بحث ہورہی ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ کی نئی کھیپ روانہ کی جائے یانہیں۔ ظاہر بات ہے کہ امریکی پارلیمنٹ دوحصوں میں منقسم ہے ممبران کی ایک بڑی تعداد اسرائیل کے کردار کی سخت مخالف ہے اورجوبائیڈن پر نقطہ چینی بھی کی جارہی ہے۔ اس گروپ کا کہناہے کہ صہیونیوں کی ہرطرح کی مالی امداد اوراسلحہ کی فراہمی روک کر اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیاجائے۔ اسی دوران جب بلینکن مغربی ایشیاء کے دورے سے واپس امریکہ پہنچے تو ان کے بنگلے کے سامنے سرخ رنگ سے بھری ہوئی بالٹیاں وہاں رکھدی گئی تھیں اورایک بڑا گروپ وہاں فلسطین میں قتل عام کے خلاف ہاتھوں میں بینر اورتختیاں لئے کھڑا ہواتھا۔
اس سے انکار نہیں کہ اس وقت اسرائیل میں ایندھن اوراشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے توایسے میں اسے صنم خانہ سے نئے پاسبان مل گئے ہیں، امریکہ کے اشارے پر مصری صدر السیسی نے صحرائے سینہ کے راستے تل ابیب کو ایندھن اورضروری اشیاء کی سپلائی کی اجازت دے دی ہے۔ افسوس صد افسوس اب مصرمیں کوئی مرسی نہیں رہا جو اپنے فلسطینی بھائیوں کیلئے سینہ تان کر کھڑا ہوجاتاتھا اس کو بھی امریکہ نے ان ہی ایام کے پیش نظر راستے سے ہٹایاتھا۔
ٹونی بلینکن کی ناکامی کے بعد نیتن یاہو کی خوںریزی میں اضافہ دیکھ کر بالآخر عرب لیڈروں نے اسرائیل کے خلاف سخت غم وغصہ کا اظہار کیا اس سلسلے میں فوری طور پر ریاض میں ایک کانفرنس بلائی گئی جس کی صدارت شہزادہ محمد بن سلمان نے کی۔ متحدہ عرب امارات، قطر ، کویت، بحرین اوراُردُن کے نمائندوں نے شرکت کرکے اسرائیل کے خلاف سخت غم وغصہ کااظہار کیا اورمحمدبن سلمان نے اتفاق رائے سے اعلان کیاکہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی کا جواب دیاجائے گا اوراب اس سے کسی قسم کا رابطہ نہیں رکھیں گے اور امت مسلم کو متحد ہوکر صہیونیوں کو زیر کرنے کامنصوبہ تیار کرنے کامشورہ دیااورکہاکہ ہم اسوقت تک صہیونیوں کو چین کی سانس نہیں لینے دیں گے جب تک کہ وہ 1967ء کی سرحدوں کے اندر واپس نہیں چلاجاتاہے ۔ نیز فلسطین کو ایک آزاد اورخودمختار ریاست اب تسلیم کرنا ہی ہوگا۔ اس کانفرنس میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اُردگان نے بھی اُس کی حمایت کی اوراستنبول سے بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ ممبران کو خطاب کیا اوراسرائیل سے ہرقسم کے تعلقات ختم کرکے اسے جھکنے پر مجبورکرنے کا عہد کیا۔ صدراردگان نے نئی حکمت عملی اپنانے کیلئے دوسری میٹنگ جلد کرنے کا مشورہ بھی دیا ۔ یہ پہلا موقع ہے جب شہزادہ محمدبن سلمان نے اپنے نئے تیور کے ساتھ حماس کی مدد کرنے کا کھلا اعلان کیا۔ حالانکہ 7 اکتوبر کے بعد جب پہلی رابطہ عالم اسلامی کی کانفرنس ہوئی تھی تو ایران نے اسی طرح کا مشورہ دیاتھا،لیکن اس کو سب نے قرارداد کی شق سے ہی اڑادیاتھا۔ اب غزہ کی تباہی اوربے گناہ شہریوں اوربچوں کی شہادت کے بعد اسی قرارداد کو اپنانے پر مجبورہوئے ہیں۔
اسی اثنا اسرائیل نے شمالی غزہ سے اپنی افواج اسلحہ اورٹینکوں کی تباہی کے بعد شرمندگی مٹانے کیلئے اپنی افواج کو جنوبی غزہ کی طرف منتقل کردیاہے۔ اس کے برخلاف شمالی غزہ میں حماس نے اپنے طے شدہ منصوبہ کے تحت انتظامی امور پہلے کی طرح سنبھال لئے اورخفیہ یونٹیں باہر آکر اپنی ڈیوٹی نبھانے لگی ہیں ۔ ایسے میںحماس انتظامیہ نے ان میں نصف تنخواہیں تقسیم کیں۔
صہیونیوںنے فلسطینیوںکو جنگ شروع ہوتے ہی مشورہ دیاتھاکہ جن کو غزہ کی تباہی سے بچنا ہے وہ جنوب کی طرف کوچ کرجائیں، لیکن حماس نے اِسے اسرائیل کی ایک چال قرار دیاتھااور کہاتھا کہ اپنی جگہ پر آپ ڈٹے رہیں پھر بھی کچھ لوگ جنوب کی جانب چلے گئے تھے کہ وہاں محفوظ رہیں گے ،لیکن اب وہاں پر اسرائیل نے بموں کی بارش شروع کردی ہے۔
مصری روزنامہ’الایام‘ کے مطابق رفح باڈر کے قریب تل السلطان میں صہیونی طیاروں نے زبردست تباہی مچائی ہے، جس کے بعد قاہرہ میں 10/11کی شب میں کئی عرب ممالک کے سفیروں نے تازہ میٹنگ کی جس میں امریکی ڈپلومیٹ بھی شریک ہوا۔ اخبار لکھتاہے کہ ’ دراصل اسلحہ کادھندا کرنے والے مغربی ممالک فلسطین کی جنگ بندی میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں‘۔
عالمی عدالت ہیگ میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے تازہ مظالم کے خلاف ایک نیا مقدمہ قائم کیاہے جس نے نسل کشی سے باز نہ آنے اورعدالت کی ہدایات پر عمل نہ کرنے نیز عدالت کے ذریعے مانگے گئے جوابات پر توجہ نہ دینے کی شکایت کی ہے۔ اس کی حمایت میں پرتگال ، نامیبیااور نکارہ گوا نے دستخط کئے ہیں۔ یہاں بھی کوئی مسلم ملک سامنے نہیں آیا۔ لبنان کی سرحد پر حزب اللہ نے حملے تیز کردئے ہیں تو یمن کے حوثی انصاراللہ کے حوصلے بہت بلند ہیں اوروہ بحراحمرکو پوری طرح کنٹرول میں لئے ہوئے ہے۔
غزہ میں بد سے بدتر ہوتے حالات اور عالمی مسلم قیادت : قطب اللہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS