جی ایس ٹی کلیکشن میں کمی باعث تشویش!

0

حالات کی مناسبت سے جی ایس ٹی یعنی گڈس اینڈ سروسز ٹیکس کا کلیکشن بڑھتا گھٹتا رہتا ہے۔ کلیکشن تھوڑا کم ہو تو تشویش زیادہ نہیں رہتی مگر حالات اگر ناموافق نظر آنے لگیں تو تشویش کا لاحق ہونا فطری ہے، چنانچہ نومبر کے مقابلے دسمبر، 2021 میں جی ایس ٹی کے کلیکشن میں کمی باعث تشویش ہے۔ نومبر میں کلیکشن 1,31,526کروڑ روپے تھا مگر دسمبر میں کچھ کمی کے ساتھ کلیکشن 1,29,780کروڑ روپے ہوا۔ یہ تھوڑا کم کلیکشن بدلتے حالات کی وجہ سے باعث فکر ہے تو راحت کی بات یہ ہے کہ گزشتہ دو برس میں دسمبر میں ہوئے جی ایس ٹی کلیکشن کے مقابلے اس سال زیادہ کلیکشن ہوا ہے۔ دسمبر، 2020 کے مقابلے دسمبر، 2021 میں جی ایس ٹی کلیکشن 13 فیصد زیادہ ہوا ہے تو دسمبر، 2019 کے مقابلے دسمبر، 2021 میں کلیکشن 26 فیصد زیادہ ہوا۔ 2020 میں کورونا نے حالات خراب کر دیے تھے، کلیکشن کم ہوا تھا تو یہ زیادہ تشویش کی بات نہ تھی، کیونکہ یہ حالات قدرتی طور پر پیدا ہوئے تھے، ان حالات کا سامنا دنیا بھر کے ممالک کو کرنا پڑ رہا تھا، البتہ دسمبر 2019 میں جی ایس ٹی کے کلیکشن میں کمی کی وجہ کورونا نہیں تھا، اس لیے یہ سوال پیدا ہوا تھا کہ کیا ملک کی اقتصادیات تنزلی کی طرف جا رہی ہے؟ آج یہ سوال نہیں ہے اور اطمینان اس بات کا ہے کہ جی ایس ٹی کے کلیکشن میں کسی حد تک بہتری آئی ہے اور تشویش اس بات کی نہیں ہے کہ گزشتہ برس نومبر کے مقابلے دسمبر میں جی ایس ٹی کا کلیکشن کم ہوا، تشویش اس بات کی ہے کہ دنیا بھر میں کورونا میں اضافہ ہو رہا ہے اور وطن عزیز ہندوستان میں بھی اس کا نیا ویرینٹ اومیکرون دھیرے دھیرے دائرۂ اثر بڑھا رہا ہے۔ ان اندیشوں کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اومیکرون کہیں کورونا کی تیسری لہر کی وجہ نہ بن جائے، کیونکہ دسمبر کے ابتدائی دنوں سے تیسرے ہفتے تک یہی لگتا تھا کہ کورونا وائرس پر بڑی حد تک قابو پایا جا چکا ہے مگر گزشتہ برس کے آخری کے 4 دنوں میں کورونا نے یہ احساس دلا دیا کہ وہ بڑی تیزی سے دائرۂ اثر بڑھا رہا ہے اور یہی وقت ہے اس پر کنٹرول کے بارے میں بھی سوچنے کا اور اس کے اثرات سے اقتصادی سرگرمیوں کو بچانے کا۔
کورونا متاثرین کی تعداد کتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے، اس کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ 28 دسمبر کو کورونا سے متاثر 9195 لوگ ہوئے تھے مگر دو دنوں بعد 31 دسمبر کو 22775 لوگ متاثر ہوئے یعنی 28 دسمبر کے مقابلے 31 دسمبر کو روزانہ کے متاثرین کی تعداد تقریباً ڈھائی گنا بڑھ گئی تھی۔ ایسی صورت میںیہ اندیشہ فطری طور پر پیدا ہوتا ہے کہ اگر حالات اسی طرح کے رہے اور خدانخواستہ لاک ڈاؤن کی نوبت آگئی تو پھر اس کے منفی اثرات اقتصادی سرگرمیوں پر پڑیں گے، کیونکہ جی ایس ٹی کلیکشن کا انحصار اس بات پر ہے کہ اقتصادی سرگرمیوں کے لیے حالات کیسے ہیں۔ اپریل، 2021 میں جی ایس ٹی کا کلیکشن1,39,708کروڑ روپے تک پہنچ گیا تھا اور اس وقت یہ امید کی جا رہی تھی کہ کلیکشن اگر یوں ہی ہوتا رہا، اس میں اضافہ اگر ہوتارہا تو پھر وطن عزیز کے 5 ٹریلین ڈالر کی اقتصادیات بننے کا خواب پورا ہونے میں دشواری پیش نہیں آئے گی مگر کورونا نے ایسے تیور دکھائے کہ اقتصادی سرگرمیاں ٹھپ سی پڑتی ہوئی نظر آئیں اور جی ایس ٹی کے کلیکشن میں اگلے ہی ماہ زبردست تخفیف ہوگئی، مئی میں کلیکشن صرف 97,831 کروڑ روپے ہوا۔ جون میں اور تخفیف ہوئی اور جی ایس ٹی کا کلیکشن 92,800 کروڑ روپے ہی ہوسکا۔ جولائی میں حالت بڑی حد تک بہتر ہوتی ہوئی نظر آئی۔ اس ماہ کلیکشن 1,16,392کروڑ روپے ہوا مگر اگلے ماہ پھر جی ایس ٹی کا کلیکشن کچھ کم ہوا۔ اگست میں کلیکشن 1,12,020کروڑ روپے ہوا مگر ستمبر سے حالات بدلتے ہوئے نظر آئے، اس ماہ جی ایس ٹی کا کلیکشن 1,17,071 کروڑ روپے ہوا۔ اکتوبر میں 1,30,127 کروڑ روپے ہوا اور نومبر میں اس میں کچھ اوراضافہ ہوا، اس ماہ جی ایس ٹی کا کلیکشن 1,31,526کروڑ روپے ہوا۔ ستمبر سے نومبر تک جی ایس ٹی کے کلیکشن میں مسلسل اضافے کا ایک بڑا سبب حالات کا اچھا ہونا رہا جبکہ دسمبر میں کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ کا خوف اثردکھانے لگا تھا تو ظاہر ہے، اس کا اثر بڑی حد تک تو نہیں مگر کسی حد تک اقتصادی سرگرمیوں پر بھی پڑا ہے، اس لیے دونوں مہینیکے جی ایس ٹی کلیکشن میں ہلکا سا فرق نظر آرہا ہے۔ یہ فرق جنوری میں بڑھے گا یا کلیکشن میں اضافہ ہوگا، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ملک کے حالات کیسے رہتے ہیں۔ دعا یہی ہے کہ ملک کے حالات اچھے ہی رہیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS