نئی دہلی (ایجنسی) :ہندوستان کے چیف جسٹس این وی رمنا نے 30جون کو 17ویں جسٹس پی ڈی دیسائی میموریل لیکچر دیتے ہوئے حمہوریت میں فرق اور احتساب کی ضرورت پر ٰزور دیا۔ سی جی آئی رمنا نے کہا کہ ،عوام کے پاس ہر کچھ سال
میں حکمراں بدلنے کا حق ہونا تانہ شاہی کے خلاف کوئی گارنٹی نہیں ہے‘
سی جی رمنا نے لیگل اسکالر جولیس اسٹون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن روزمرہ کے سیاسی خیالات ، تنقید
اور مخالفت کرنے کی آواز جمہوریت کا ایک اہم ستون ہے،
جمہوری طریقہ سے چنی گئی حکومت سے جواب دیہی مانگنے پر سی جی آئی رمنا کی تنقید کو ساتھی ججوں،وکیلوں اور سوشل ایکٹیوسٹوں نے ان کی تعریف کی ہے اس بات پر۔
سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے نیوز ایجنسی سے کہا کہ سی جی آئی رمنا کی تنقید ثابت کرتی ہے کہ جمہوریت آئین کی بنیادی اہمیت ہے اور یہ صرف ہر پانچ سال میں ووٹ ڈالنا نہیں ہے ۔
الہ آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس گوبند ماتھر نے نیوز ایجنسی سے کہا کہ وہ ’عدلیہ سے مضبوط اور ڈیئٹرمانڈ آواز سن کر خوش ہیں‘
شہری آزادی کے محافظ کہے جانے والے جسٹس ماتھر نے کہا کہ سی جی آئی رمنا ٹھیک کہ رہے ہیں کہ عدلیہ حکومت کی طاقت اور سرگرمی پر ایک چیک بنانے رکھنے کے لئے مکمل طور آزادی ضروری ہے،
مندار نے کہا کہ جسے اسکالر ’چنائو تانہ شاہی‘کہتے ہیں ہم اس دور میں رہ رہے ہیں،جہاں عدلیہ مخالفت کو دبانے کی بھرپور کوشش کرتی ہے۔
سی جی آئی رمنا کی تنقید سے اپوزیشن کو بھی حکومت سے سخت سوال اور جواب دیہی مانگنے کا بہانا مل گیا۔
تانہ شاہی اور چنائو پر سی جی آئی رمنا کی تنقید کو وکیل، ججوں نے سراہا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS