چین نے ظلم کی انتہا کر دی!

0
dw.com

ملکوں میں سیاست کا محور اقلیتیں ہی ہوتی ہیں۔ ان کے خلاف پالیسیاں بناکر حکومتیں اکثریتی طبقے کو خوش کرتی ہیں تاکہ وہ ان کی ناکامیوں پر توجہ نہ دیں۔ امریکہ میں سبھی کو یکساں حقوق حاصل ہیں مگر سیاہ فام لوگوں کے خلاف پولیس کی حرکتوں اور عدالتوں کے فیصلے سے سیاہ فام لوگوں کی اصل حالت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے، البتہ کم ملکوں میں حکومت کی سطح پر اقلیتوں کے خلاف منظم طریقے سے مظالم کا ایک سلسلہ رکھا جاتا ہے۔ ان میں چین ایک بے حد اہم ملک ہے۔ کئی معاملوں میں اس نے اویغوروں کے خلاف ظلم کی انتہا کر دی ہے۔ رپورٹوں کے مطابق، وہ فی الوقت واحد ایسا ملک ہے جہاں منظم طریقے سے یہ کوشش کی جاتی ہے کہ اویغور مسلمان اسلامی احکامات پر عمل نہ کریں۔ کوئی داڑھی والا مسلمان دکھ جاتا ہے تو اس کی داڑھی کاٹ دی جاتی ہے، قرآن شریف پڑھنے سے منع کیا جاتا ہے، گھروں میں قرآن شریف رکھنے سے منع کیا جاتا ہے۔ رمضان میں روزے رکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ کم عمر بچوں کو مسجدوں میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ آبادی کم کرنے کے لیے سنکیانگ میں دیگر نسل کے لوگوں کو بسایا جاتا ہے اور اویغوروں کو اپنوں سے الگ دوردراز کے علاقوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔ جو لوگ حکم عدولی کرتے ہیں، انہیں سخت سزا دی جاتی ہے۔ اس کے باوجود مذہب کو ماننے والے ہر حالت میں مذہبی احکامات ماننا چاہتے ہیں اور اپنے عمل سے وہ یہ دکھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ چین نے بے شک ظلم کی انتہا کر دی ہے مگر انہیں خیال آخرت کا ہے۔ وہ چند برس کی زندگی کے آرام کے لیے آخرت کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS