لاپروائی نہ بنے موت کا سبب

0

ٹاٹا گروپ کے سابق چیئرمین سائرس مستری کی کار حادثہ میں موت کے بعد ہندوستان میں سڑک سیکورٹی پرشروع ہوئی بحث زور پکڑتی جارہی ہے۔کہا جارہا ہے کہ سائرس کی موت سیٹ بیلٹ نہ لگانے کی وجہ سے ہوئی تھی۔جبکہ گاڑی چلانے والی خاتون اور اس کے برابر میں آگے بیٹھے شخص کو سیٹ بیلٹ لگانے کی وجہ سے چوٹیں تو آئیں لیکن ان کی جان بچ گئی۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ ہندوستان میں سیٹ بیلٹ لگانے کو اہمیت نہیں دی جاتی ہے اور پچھلی سیٹ پر بیٹھے لو گ تو سیٹ بیلٹ شاید ہی لگاتے ہوں۔ایک این جی او(سیو لائف فائونڈیشن)کے ایک سروے کے مطابق ہندوستان میں پچھلی سیٹ پر بیٹھنے والے ایک فیصد سے بھی کم لوگ سیٹ بیلٹ کااستعمال کرتے ہیں۔2020 میں ہی سیٹ بیلٹ نہ لگانے والے کم سے کم 15146لوگو ں نے سڑک حادثوں میںاپنی جان گنوائی تھی۔عام سوچ یہ ہے کہ سیٹ بیلٹ اگلی سیٹ پر بیٹھے لوگو ں کیلئے ہی لازمی ہے،جبکہ قانون کے مطابق چلتی گاڑی پر آگے اور پیچھے دونوں جانب بیٹھے لوگوں کو سیٹ بیلٹ لگانا لازمی ہے،ورنہ ایک ہزار روپے کے جرمانہ کا التزام ہے۔پولیس بھی اس ضابطے کے عمل پر زیادہ سختی نہیں دکھاتی ہے۔اس میں وزارت برائے سڑک ٹرانسپورٹ کی بھی لاپروائی نظر آتی ہے،کیو نکہ ملک بھر میں زیادہ تر ایسی ہی گاڑیاں نظر آتی ہیں جن میں پچھلی سیٹ پر بیلٹ کا انتظام نہیں ہو تا ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے آگے اور پیچھے سیٹ بیلٹ والی کاریں آنی شروع ہوئی ہیں۔اس دوران دہلی سمیت کئی ریاستوں کی ٹریفک پولیس نے چالان کاٹنا شروع کر دیا ہے۔ کار کی بیٹھنے کی گنجائش پہلے سے طے شدہ ہوتی ہے، اسی طرح سیٹ بیلٹ بھی۔ مثال کے طور پر، ایک 4 سیٹر کار میں 4 سیٹ بیلٹ ہوں گی۔ دو اگلی سیٹوں کے لیے اور دو پچھلی سیٹوں کے لیے۔جبکہ کار میں پچھلی سیٹ پر اکثر دو کے بجائے تین تین، چار چار مسافر بیٹھ جاتے ہیں۔ سیٹ بیلٹ صرف دو مسافروں کے لیے ہے، اس لیے اگر تیسرا شخص بیلٹ نہ باندھے تو ضابطہ کے مطابق چالان کاٹا جاتا ہے۔ ایک چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر اور دوسرا زیادہ سواری کے سفرکرنے پر کاٹا جائے گا۔لیکن سوال یہ بھی ہے کہ پچھلی سیٹ پر بیٹھی تیسری سواری کی بیلٹ پر چالان کا بھی کیا کوئی اصول ہے؟ لیکن اس میں کار مالک کا کیا قصور! کمپنیاں پانچ اور سات سیٹر کہہ کر کاریںفروخت کرتی ہیں۔ اگر اس میں تیسری سواری کیلئے بیلٹ نہیں ہے تو خریدار کا کیا قصور ہے؟ایسے میں ٹریفک پولیس کے لیے پیچھے بیٹھی تیسری سواری پر چالان کا ڈنڈا چلانا ممکن نہیں۔
اس مہم کے سلسلے میں پچھلے دنوں چیمبر آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(سی ٹی آئی) کے ایک وفد نے نئی دہلی کے ڈی سی پی ٹریفک الاپ پٹیل سے ملاقات کی۔ سی ٹی آئی کے چیئرمین برجیش گوئل نے ڈی سی پی ٹریفک کو بتایا کہ پچھلی سیٹ پر بیلٹ نہ لگانے والوں کے چالان کاٹے جا رہے ہیں۔ اس سے خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ٹیکسی والے اور سفر کرنے والے بھی تناؤ میں ہیں۔ تاجروں سے لے کر عام لوگوں تک، خواتین اور بچوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگوں کو نئے ضابطے کا علم نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔سی ٹی آئی نے ڈی سی پی ٹریفک کو مشورہ دیاہے کہ انتظامیہ کو اس مہم کے بارے میں بیداری بڑھانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ لوگوں کو ابھی تک اس بارے میں علم نہیں ہے۔پرانے ماڈل کی گاڑی جس کی پچھلی سیٹ پر بیلٹ نہیں ہے، اس میں لوگ کیا کریں؟ اگر کار میں سیٹ بیلٹ ہے تو یہ دو مسافروں کے لیے ہے۔ تین سواریاں بیٹھی ہیں، اس لیے درمیان والی کے لیے کوئی بیلٹ نہیں ہے۔ ٹریفک پولیس ان کے چالان بھی کاٹ رہی ہے۔ چالان کے نام پر غیر قانونی ریکوری کی بھی اطلاعات ہیں۔ اس سے کرپشن کو فروغ ملتاہے۔سی ٹی آئی کے جنرل سکریٹری وشنو بھارگوکے مطابق پچھلے سال 43 گاڑیوں کا پیچھے والی سیٹ پر بیلٹ نہ لگانے پر چالان کیا گیا۔ لیکن اس بار یہ تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی ہے۔ آٹو موٹیو پارٹس مرچنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ونے نارنگ اور اشوک متل کے مطابق آٹو اسپیئر مارکیٹ کے دکانداروں کو بھی کالیںآ رہی ہیں۔ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ کیا پرانی گاڑیوں کی پچھلی سیٹ پر بیلٹ لگ سکتی ہے؟اس کے ساتھ ہی ایک میٹنگ میںٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر راجندر کپور نے ٹریفک ڈی سی پی الاپ پٹیل کو بتایا کہ دہلی میں گاڑیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ یہاں رفتار کی حد مقررہے۔ جگہ جگہ کیمرے لگے ہوئے ہیں۔اگر آپ اوور اسپیڈ ہوتے ہیں تو چالان کاٹا جاتا ہے۔ ایسے میں لوگ گاڑی آہستہ چلاتے ہیں۔اس صورتحال میں اگر کوئی پچھلی سیٹ پر بیلٹ نہ لگائے تب بھی خطرہ کم ہے۔ اس میٹنگ کے بعد ڈی سی پی کا کہنا تھاکہ مرکزی حکومت کی وزارت ٹرانسپورٹ کی ہدایات پر عمل کرنا ان کا فرض ہے۔ مرکزی حکومت کی وزارت ٹرانسپورٹ نے 21 ستمبر کو اس بارے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا اور5 اکتوبر تک عام لوگوں سے رائے بھی طلب کی گئی تھی۔ بتایا جارہا ہے کہ کافی تعداد میں لوگوں نے اس میں دلچسپی دکھائی ہے اور اپنے اپنے مشورے پیش کیے ہیں۔بہرحال ملک میں بڑھتے حادثات کے درمیان سیٹ بیلٹ کے بہانے ٹریفک ضابطو ںپر جو بحث شروع ہوئی ہے،یہ ایک مثبت قدم ہے اور اس پر جلد از جلد کوئی ٹھوس حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے نہ صرف عوام کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے بلکہ ٹریفک محکمہ اور گاڑ ی کی کمپنیوں کوبھی ان ضوابط پر عمل کرنا ہوگا ،تبھی ملک میں بڑھتے حادثات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS