سی اے اے،این آر سی،این پی آر:ملک کے مختلف مقامات پر شاہین باغ کا نظارہ

0

سردی اور بارش کے باوجودپرامن احتجاج جاری
نئی دہلی:قومی شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے)، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آج ملک کے کچھ حصوں سمیت شاہین باغ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، خوریجی اور جعفرآباد میں بھی سخت سردی اور بارش ہونے کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور اس کا دائرہ بڑھ کے ملک کے کو نے کونے میں پہنچ گیا ہے۔ شاہین باغ میں جہاں رہائی منچ کے راجیو یادو، صدف جعفر، اسماءعزت وغیرہ نے حصہ لیا۔ وہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی صدر آئیشی گھوش سمیت متعدد اہم لوگوں نے حصہ لیا۔شاہین باغ خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مشہور سماجی کارکن 19دسمبر کو احتجاج کرنے کی پاداش میں جیل جانے والی صدف جعفر نے کہاکہ ہم تھانے میں پولیس کی لاٹھیاں اس لئے نہیں کھائی ہیں کہ ہم کاغذ دکھائیں گے۔ انہو ں نے کہاکہ آپ بالکل طے کرلیں کہ ہم قطعی کاغذ نہیں دکھائیں گے۔ انہوں نے تھانے میں اپنے اوپر ہوئی بربریت اور وحشیانہ سلوک بیان کرتے ہوئے کہاکہ میری تکلیف کچھ بھی نہیں ہے، جو جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جے این یو کے بچوں اور بچیوں نے تکلیفیں برداشت کی ہیں۔ انہوں نے شاہین باغ کی خاتون مظاہرین کوسلام کرتے ہوئے ان کے حوصلہ اور ثابت قدمی کی داد دیتے ہوئے کہاکہ چوڑیاں پہننے والی عورتیں کمزور نہیں ہیں اور جب وہ میدان میں آتی ہیں تو بڑی بڑی طاقتوں کو جھک جانا پڑتا ہے ۔ 
سماجی کارکن اسماءعزت نے اترپردیش کے حالات اور پولیس کے رویے کی تصویر کشی کرتے ہوئے کہاکہ 19دسمبر کو اترپردیش میں ایک خاص طبقہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اور پولیس نے گھروں میں سیڑھیاں لگاکر گھروں سے ان مردوں کو نکالا، جن کا مظاہرہ سے کوئی تعلق نہیں تھا اور پہلے سے ان کو بغیر کسی ثبوت اور فرد جرم کے فسادی (دنگائی) بتاکر تھانے میں بربریت کی گئی۔ ان کو پیٹا گیا، ذلیل کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ جو ان مظلوموں کےلئے کام کررہے تھے، ان کو پریشان کیا جارہاہے ، جو ضمانت لے رہے ہیں، ان لوگوں کو پولیس پریشان کر رہی ہے اور ان کا پولیس ویری فکیشن کیا جارہا ہے۔ان سے سوال کیا جارہا ہے کہ وہ لوگ ان کی ضمانت کیوں لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں بھی جب ضمانت لینے کیلئے گئی تو میرے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی۔ میرا فون چھیننے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ایک بہت بڑا طبقہ جیل میں ہے اور ان کی سدھ لینے والا کوئی نہیں ہے اور کوئی لینا چاہتا ہے تو ان کو پریشان کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ شاہین باغ کی مسلم خواتین نے اس مفروضے کو یکسر مستر د کردیا ہے، جو اسلامک فوبیا کا شکار ہیں اور ان لوگوں کےلئے منھ پر یہ زبردست طمانچہ ہے۔جے این یو اسٹوڈنٹ یو نین کی صدر آئیشی گھوش نے قومی شہریت ترمیمی قانون،این آر سی اور این پی آرکی مخالفت کرتے ہوے کہاکہ یہ فسطائی طاقتیں ظلم وتشدد سے اپنے خلاف اٹھنے والی تحریکوں کو دبانا چاہتی ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا وطالبات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ کسی باطل کے سامنے دبنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جے این یو میں ہونے والے حملے اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اب پوری قوم میدان میں آچکی ہے ۔
جمشید پور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر جیسے کالے قانون کے خلاف خواتین کا زبردست احتجاجی جلسہ آزاد نگرعیدگاہ میدان میں ہوا۔ پورا میدان بھرا ہوا تھا۔ مدینہ مسجد روڈ نمبر 8,9,10, اورآس پاس کا علاقہ پورا بھرا ہوا تھا۔ آل انڈیا مائنارٹی سوشل ویلفیئر فرنٹ (AIMSWF) اور بہت سی تنظیموں کے تحت بلائی گئی کال پر احتجاجی جلسہ میں محترمہ زیبا حسن خان نے حبیب جالب کی نظم ’ہم بھی دیکھیں گے‘ پڑھی۔علی گڑھ کی طالبہ عرشی اسرائیل نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے بارے میں خواتین کو تفصیل سے بتایا۔ محترمہ زیبا خان نے بھی خطاب کیا۔ خدیجہ صاحبہ نے وباغ عائشہ کی طالبات و جامعہ فاطمہ الزہرا طالبات نے اور بہت سی خواتین نے اسپیچ دیا۔ زیبا قادری نے بھی تقریر کی اور شاہین باغ کی مثال دے کر سبھی کوجوش دلا یا۔
الٰہ آباد کے روشن باغ کے منصور پارک میں خواتین نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ آج وہ لوگ ہمیں حب الوطنی کا سبق سکھا رہے ہیں، جن کو ترنگا تک پکڑنا نہیں آتا۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس کالے قانون کے خلاف میدان میں اتری ہیں۔ ہمارا کسی سے کوئی اختلاف نہیں ہے اور یہ قانون ہر غریب، پسماندہ، کمزور انسان کے خلاف ہے ۔اسی طرح کانپور کے چمن باغ میں بھی پرامن مظاہرہ ہورہا ہے۔پٹنہ کے سبزی باغ میں شاہین باغ دہلی کے طرز پر خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور اس مظاہرے میں بھی مشہور ہستیاں، سماجی کارکن اور تحریک چلانے والے پہنچ رہے ہیں۔ دہلی کے خوریجی میں بھی خواتین نے مورچہ سنبھال لیا ہے اور قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف رات دن کا مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ اسی طرح جعفرآباد اور ذاکر نگر کے ڈھلان پر خواتین کا احتجاج جاری رہے۔ شاہین باغ کے طرز پر کولکاتہ کے پارک سرکس میں خاتون مظاہرین ڈٹی ہوئی ہیں اور گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین رات دن کا مظاہرہ کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ بہار کے ارریہ، پورنیہ، کشن گنج، مدھوبنی، دربھنگہ،حیدرآباد، مالیگا¶ں، منگلورو، کولکاتا سمیت درجنوں مقامات پر خواتین پرامن مظاہرہ کر رہی ہیں۔ منگلورو کے شاہ گراو¿نڈ میں سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف بڑی تعداد میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصہ سے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔کولکاتا کے پارک سرکس میں گزشتہ 10 دنوں سے خواتین، جس میں مسلم خواتین کے ساتھ بڑی تعداد میں غیر مسلم خواتین ہیں، شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کررہی ہیں۔تاہم بنگال حکومت سے اجازت نہیں ملنے کی وجہ سے یہ خواتین سرد راتوں میں بھی کھلے آسمان میں احتجاج کررہی تھیں۔چوطرفہ تنقید کے بعد آخر کار حکومت نے پنڈال اور دیگر بنیادی سہولیات لگانے کی اجازت دے دی ہے۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS