نئی دہلی، (پی ٹی آئی) : دہلی پولیس نے بدھ کو ہائی کورٹ کو آگاہ کرایا کہ اس نے 2019 اور 2020 میں شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران عوامی اور نجی جائیدادوں کو نقصان پہنچانے کے سلسلے میں 500 سے زائد معاملے درج کیے ہیں۔
پولیس نے ایک حلف نامہ میں کہا ہے کہ دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اسی عدالت کے سابق جج سنیل گور کو ’دعویٰ کمشنر‘ مقرر کیا ہے تاکہ سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہونے والے نقصان کی جانچ کی جاسکے اور اس کے بعد معاوضہ طے کیا جاسکے۔ چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سبرمنیم پرساد کی بنچ نے حلف نامہ ریکارڈ پر نہیں لائے جانے کے بعد معاملے کی سماعت 21 جنوری 2023 تک کے لیے ملتوی کر دی۔ ہائی کورٹ ایک وکیل اور قانون کے ایک طالب علم کی اس مفاد عامہ کی پٹیشن کی سماعت کر رہا تھا جس میں حکام کو 2019 اور 2020 میں سی اے اے کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرہ کے دوران عوامی اور پرائیویٹ جائیدادوں کو نقصان پہنچانے میں شامل لوگوں کی شناخت کرنے اور ان سے تلافی کی رقم وصول کرنے کے رہنما ہدایات دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ اسپیشل پبلک پروزیکیوٹر رجت نائر کے ذریعہ داخل حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ ’جب کبھی مظاہرین نے قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی اور وہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی قانون کے مطابق رہنما ہدایات ماننے میں ناکام رہے، تب فسادیوں/غیر سماجی عناصر کے خلاف مناسب قانونی کارروائی ہوتی رہی ہے۔‘
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS